کاشفی
محفلین
غزل
(اِنشاء اللہ خاں "انشا" مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
جاڑے میں کیا مزا ہو وہ تو سمٹ رہے ہوں
اور کھول کر رضائی ہم بھی لپٹ رہے ہوں
اب آپ کے دموں میں ہم آچکے، ہٹو بھی
خوش آوے پیار کس کو جب دل ہی کھٹ رہے ہوں
کیوں کر زبان سے ان کی اپنا بچاؤ ہووے
ذات و صفات سب کے جب وہ اُکٹ رہے ہوں
آتے تھے ساتھ میرے، دیکھو تو کیا ہوئے وہ
ایسا نہ ہو کہ پیچھے رستے میں کٹ رہے ہوں
تب سیر دیکھے کوئی باہم لڑائیوں کی
کھینچے ہوں وہ تو تیغا اور ہم بھی ڈٹ رہے ہوں
کیا کرسکیں دواے حالِ دلِ پریشاں
زلفوں کے بال اُن کے جب آپ لٹ رہے ہوں
آپس میں روٹھنے کا انداز ہو تو یہ ہو
وہ ہم سے ہٹ رہے ہوں ہم اُن سے ہٹ رہے ہوں
جی چاہتا ہے اے دل اک ایسی رات آوے
مطلع ہو صاف ستھرا، بادل بھی پھٹ رہے ہوں
سوتے ہوں چاندنی میں وہ منہ لپٹے اور ہم
شبنم کا وہ دوپٹا منہ سے اُلٹ رہے ہوں
پنجم غزل اب، اِنشا انداز کی سُنا دے
آغوش میں معانی جس کے لپٹ رہے ہوں
(اِنشاء اللہ خاں "انشا" مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
جاڑے میں کیا مزا ہو وہ تو سمٹ رہے ہوں
اور کھول کر رضائی ہم بھی لپٹ رہے ہوں
اب آپ کے دموں میں ہم آچکے، ہٹو بھی
خوش آوے پیار کس کو جب دل ہی کھٹ رہے ہوں
کیوں کر زبان سے ان کی اپنا بچاؤ ہووے
ذات و صفات سب کے جب وہ اُکٹ رہے ہوں
آتے تھے ساتھ میرے، دیکھو تو کیا ہوئے وہ
ایسا نہ ہو کہ پیچھے رستے میں کٹ رہے ہوں
تب سیر دیکھے کوئی باہم لڑائیوں کی
کھینچے ہوں وہ تو تیغا اور ہم بھی ڈٹ رہے ہوں
کیا کرسکیں دواے حالِ دلِ پریشاں
زلفوں کے بال اُن کے جب آپ لٹ رہے ہوں
آپس میں روٹھنے کا انداز ہو تو یہ ہو
وہ ہم سے ہٹ رہے ہوں ہم اُن سے ہٹ رہے ہوں
جی چاہتا ہے اے دل اک ایسی رات آوے
مطلع ہو صاف ستھرا، بادل بھی پھٹ رہے ہوں
سوتے ہوں چاندنی میں وہ منہ لپٹے اور ہم
شبنم کا وہ دوپٹا منہ سے اُلٹ رہے ہوں
پنجم غزل اب، اِنشا انداز کی سُنا دے
آغوش میں معانی جس کے لپٹ رہے ہوں