مہوش آپ تو پاکستانی سیاست کا ماضی حال اور مستقبل جانتی ہیں، کیا آپ کے نزدیک مشرف کے چلے جانے سے ملک میں بہتری آجائے گی؟
مستقبل کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے۔
بہرحال یہ میں آپ کو بتا سکتی ہوں کہ سیاست میں کوئی فرشتہ نہیں، اور جو فرشتے ہیں، وہ بھی سسٹم کے کرپٹ ہونے کی وجہ سے بہت سی جگہوں پر ان کرپٹ لوگوں سے معاہدے کرنے پر مجبور ہیں۔
اور میں آپ کو یہ بھی بتا سکتی ہوں کہ ماضی آپ کا کھلے عام داستان گو ہے کہ یہ زرداری اور نواز شریف دونوں ہی انتہائی کرپٹ پارٹیاں ہیں اور مشرف حکومت قائد لیگ کی کرپٹ لاٹھیوں پر چلنے کے باوجود ان دونوں سول پارٹیوں سے بہت بہتر ہے۔
صرف ایک بات۔ آج نواز شریف کرپشن کی اور انصاف کی بات کر رہے ہیں اور عوام مشرف صاحب کی دشمنی میں نواز شریف کو ہیرو بنائے ہوئے ہے۔۔۔۔ لیکن کیا عوام کو یاد ہے کہ ان نواز شریف صاحب کے دور میں پاکستان کرپشن میں دوسرے نمبر پر تھا اور قریب تھا کہ جلد کرپشن کا تاج اپنے سر پر رکھ کی پہلے نمبر پر ہونے کا اعلان کر دے۔
مشرف صاحب کے پہلے تین سال میں کرپشن بہت کم تھی، مگر پھر قائد لیگ کے کرپٹ لیڈروں کو جمہوریت کے نام پر شامل حکومت کرنا پڑا۔ مگر ان کی کرپشن کے باوجود پاکستان کرپشن میں دوسرے نمبر سے اڑتالیسویں نمبر پر چلا گیا۔
تو آج جب نواز شریف کرپشن اور انصاف کے لیے نعرے لگا کر پھر سے عوام کے ایک بڑے حصے کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہے تو اگرچہ کہ مستقبل تو صرف اللہ جانتا ہے مگر رجحانات یہ ہیں کہ جو عوام آج "جا مشرف جا" کے نعرے لگا رہی ہیں، وہی کل "جا زرداری جا" کے گانے گانے والی ہے [حالانکہ وہ زرداری کو بہت پیار و محبت و محنت سے تخت پر لائی ہے] اور اگر زرداری کے بعد یہی قوم نواز شریف کو اسی طرح ہیرو بناتے ہوئے تخت پر لائے گی اور پھر ہم دیکھیں گے کہ پھر سے "جا شریف جا" کے گانے ہر طرف بج رہے ہوں گے۔
///////////////////////////////
بہرحال، ایک چیز کا مجھے اعتراف کرنا ہو گا۔
ابتک نئی جمہوری حکومت کی کارکردگی میرے اندازوں سے بہتر ہے۔ شاید یہ ہے کہ انہوں نے تاریخ سے کچھ سبق سیکھ لیے ہیں، یا پھر اللہ جانے کیا وجہ ہے۔
شیری رحمن نے کھل کر کہا ہے کہ پیپلز پارٹی شوکت عزیز [سلمان شاہ صاحب] کی اقتصادی پالیسیوں پر گامزن رہیں گے۔
پارلیمنٹ میں نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے کچھ اراکین نے ضلعی حکومت ختم کرنے کے لیے تحریک شروع کی۔ مگر حیرتناک بات یہ ہوئی کہ پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی کے اراکین کے اکثریت نے اس نظام کو ختم کرنے کی مخالفت کی اور اسے ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے بہت بہتر نظام مانا اور کہا کہ اسے ہرگز ختم نہ کیا جائے بلکہ جہاں اس میں غلطیاں ہیں وہاں اسکی اصلاح کی جائے۔
میں بس دعاگو ہوں اور آپ بھی دعا کیجئیے کہ پاکستان بس ترقی کی راہ پر گامزن رہے کیونکہ اگر پاکستان نے کسی میدان میں جھول کھایا تو چھوٹے چھوٹے بحران بھی پاکستنان میں آجکل بہت خون لیوا ثابت ہونے لگے ہیں۔