اقبال جبریل و ابلیس

گُفت شیخ اے طائف چرخِ بلند
اندر کےعہد و فابا خاک بند
تا شُدی آوارہِ صحرا و دشت
فکرِ بیباک تو از گردوں گزشت
باز میں ساز اے گردوں نورد
گر تلاش گوہرِ انجم مگرد
من نگویم از بتاں بیزاد شود
کافری ؟ شائستہ زنار شود
ترجمہ
اے بلند آسمان کا طواف کرنے والے
تھوڑی دیر کے لئے خاک سے بھی پیمان وفا باندھ لے
جب تو صحرا و دشت میں آوارہ ہو گیا
تیرا بیباک خیال آسمان سے بھی آگے گزر گیا
اے آسمان کوطے کرنے والے تو زمیں کے ساتھ بھی تعلق پیدا کر
ستاروں کے موتیوں کی تلاش میں پھرنا چھوڑ دے
میں نہیں کہتا کہ تو بتوں سے بیزار ہو جا
اگر کافر ہے تو کافر ہی رہ مگر اپنے آپ کو زنار پہننے کے لائق تو کرلے
جناب عالی ہمارا موضوع تو ابلیس ہے آپ صوفیاء کی باتیں کرنے لگیں ہیں؟؟؟
 
Top