عباس تابش جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں

فلک شیر

محفلین
جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں
گلی کے لوگ مرے دل پہ چلنے لگتے ہیں

میں اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے مرے پر نکلنے لگتے ہیں

کبھی کبھی کسی بچے کی روح آتی ہے
کبھی کبھی مرے گھر گیند اچھلنے لگتے ہیں

عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں

وہ ہاتھ ہاتھ میں آنے کی دیر ہوتی ہے
ستارے اور کسی رخ پہ چلنے لگتے ہیں

جب آسمان پہ تابش دھنک ابھرتی ہے
ہم اپنے ساتھ چھتوں پر ٹہلنے لگتے ہیں



عباس تابش​
 
آخری تدوین:

عمر سیف

محفلین
میں تو اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے میرے پر نکلنے لگتے ہیں

واہ ۔۔

فلک شیر بھائی عنوان میں انتظار درست کر لیں ۔۔
 

فلک شیر

محفلین
میں تو اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے میرے پر نکلنے لگتے ہیں

واہ ۔۔

فلک شیر بھائی عنوان میں انتظار درست کر لیں ۔۔
شکریہ عمر بھائی .........
محمد خلیل الرحمان صاحب سے درخواست کی ہے، تبدیلی کے لیے۔امید ہے توجہ اور شفقت فرمائیں گے۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں
واہ بہت خوب ۔۔۔
یہاں خزاں کی آمد ہوچکی ہے ۔ویسے یہاں کےپیڑ کچھ زیادہ ہی بے حیا ہیں کہ برہنہ ہوچکے ہیں ۔ ;)
 

فلک شیر

محفلین
عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں
واہ بہت خوب ۔۔۔
یہاں خزاں کی آمد ہوچکی ہے ۔ویسے یہاں کےپیڑ کچھ زیادہ ہی بے حیا ہیں کہ برہنہ ہوچکے ہیں ۔ ;)
شکریہ ظفری بھائی۔
ویسے اس غزل کا آخری شعر آپ کی نذر کرنے کا سوچا تھا میں نے۔ :)
 
Top