فلک شیر
محفلین
جب انتظار کے لمحے پگھلنے لگتے ہیں
گلی کے لوگ مرے دل پہ چلنے لگتے ہیں
میں اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے مرے پر نکلنے لگتے ہیں
کبھی کبھی کسی بچے کی روح آتی ہے
کبھی کبھی مرے گھر گیند اچھلنے لگتے ہیں
عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں
وہ ہاتھ ہاتھ میں آنے کی دیر ہوتی ہے
ستارے اور کسی رخ پہ چلنے لگتے ہیں
جب آسمان پہ تابش دھنک ابھرتی ہے
ہم اپنے ساتھ چھتوں پر ٹہلنے لگتے ہیں
عباس تابش
گلی کے لوگ مرے دل پہ چلنے لگتے ہیں
میں اس لیے بھی پرندوں سے دور بھاگتا ہوں
کہ ان میں رہ کے مرے پر نکلنے لگتے ہیں
کبھی کبھی کسی بچے کی روح آتی ہے
کبھی کبھی مرے گھر گیند اچھلنے لگتے ہیں
عجیب پیڑ ہیں ان کو حیا نہیں آتی
ہمارے سامنے کپڑے بدلنے لگتے ہیں
وہ ہاتھ ہاتھ میں آنے کی دیر ہوتی ہے
ستارے اور کسی رخ پہ چلنے لگتے ہیں
جب آسمان پہ تابش دھنک ابھرتی ہے
ہم اپنے ساتھ چھتوں پر ٹہلنے لگتے ہیں
عباس تابش
آخری تدوین: