جب تک ہے دل ، رہے گا حسینوں سے واسطہ - شیخ‌اعجاز، فلوریڈا - امریکہ

کاشفی

محفلین
غزل
(شیخ‌اعجاز، فلوریڈا - امریکہ)

جب تک ہے دل ، رہے گا حسینوں سے واسطہ
رہتا ہے ہر مکاں کا مکینوں سے واسطہ

آداب عشق سیکھنا لازم ہوا ہے اب
تاکہ رہے جنوں‌کے قرینوں سے واسطہ

ہم کو جہاں‌میں پیار کی دولت نصیب ہے
رکھا ہوا ہے ہم نے خزینوں‌سے واسطہ

سجدے کا شوق در پہ تو لائے گا بار بار
رہتا ہے آستاں کو جبینوں سے واسطہ

ہے موت اس کو ہجر کی یہ خشک سالیاں
جس کا رہا ہو مست مہینوں‌ سے واسطہ

بے درد لوگ درد سے ہوں کیسے آشنا؟
افلاک کا نہیں‌ہے زمینوں سے واسطہ

اشکوں کے موتیوں کی ہو پہچان کیا اسے
جس کا نہیں ہے ایسے نگینوں‌سے واسطہ

اعجاز جن کے بخت میں‌ہو ڈوبنا لکھا
اپنا رہا ہے ایسے سفینوں سے واسطہ
 
Top