Wasiq Khan
محفلین
جب سے بیگم نے مجھے مرغا بنا رکھا ہے
میں نے نظروں کی طرح سر بھی جھکا رکھا ہے
برتنو!آج میرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے دھو دھا کے تمہیں کتنا سجا رکھا ہے
پہلے بیلن نے بنایا میرے سر پر گومڑ
اور چمٹے نے میرا گال سجا رکھا ہے
سارے کپڑے تو جلا ڈالے میری بیگم نے
زیب تن کرنے کو بنیان پھٹا رکھا ہے
اے کنوارو! یونہی آباد رہو شاد رہو
ہم کو بیگم نے تو سولی پر چڑھا رکھا ہے
وہی دنیا میں مقدر کا سکندر ٹہرا!
جس نے خود کو یہاں شادی سے بچا رکھا ہے
حق نسواں کی جو لیڈر ہیں بتائیں تو ذرا
کس نے سرتاج کو جوتی پر اٹھا رکھا ہے
روز لیتی ہے تلاشی وہ پولیس کی مانند
پوچھتی ہے کہاں پیسوں کو چھپا رکھا ہے
پی جا اس مار کی تلخی کو بھی ہنس کے شوہر
مار کھانے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے