جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے - حکیم ناصر

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

پتھروں آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

غم نہیں گل جو کیئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
 

نیلم

محفلین
پتھروں آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے
،،،،بہت خوب
 

طارق شاہ

محفلین
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
قرۃالعین اعوان صاحبہ!
ایک اچھی غزل پیش کرنے کا شکریہ
یہ غزل ناصر کاظمی کی نہیں بلکہ حکیم ناصر صاحب کی ہے
شاید تخلص 'ناصر' کی وجہ سے یہ ناصر کاظمی صاحب کی غزل سمجھی گئی ہے

تشکّر
بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
بہت اعلیٰ کلام
غم نہیں گل جو کیے گھر کے ہواؤں نے چراغ​
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
قرۃالعین اعوان صاحبہ!
ایک اچھی غزل پیش کرنے کا شکریہ
یہ غزل ناصر کاظمی کی نہیں بلکہ حکیم ناصر صاحب کی ہے
شاید تخلص 'ناصر' کی وجہ سے یہ ناصر کاظمی صاحب کی غزل سمجھی گئی ہے

تشکّر
بہت خوش رہیں

میں بھی یہی سوچ سوچ کے پریشان ہو رہا تھا کہ مجھے یہ غزل "کلیاتِ ناصر" میں نہیں مل رہی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے​
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے​

مطلع تو زبانِ زدِ عام ہے۔

خوب انتخاب ہے۔
اچھا ہے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
قرۃالعین اعوان صاحبہ!
ایک اچھی غزل پیش کرنے کا شکریہ
یہ غزل ناصر کاظمی کی نہیں بلکہ حکیم ناصر صاحب کی ہے
شاید تخلص 'ناصر' کی وجہ سے یہ ناصر کاظمی صاحب کی غزل سمجھی گئی ہے

تشکّر
بہت خوش رہیں
بہت شکریہ!
مجھے واقعی نہیں معلوم تھا کہ یہ ناصر کاظمی کی نہیں ہے
 
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

پتھروں آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

غم نہیں گل جو کیئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
حکیم ناصر کی ایک اور غزل کسی صاحب سے مل سکتی ہے کیا
غزل کا ایک شعرحاضر خدمت ہے

سارا ہی شہر اس کے جنازے میں تھا شریک
تنہائیوں کے خوف سے جو شخص مر گیا
 

ثقیل ساقی

محفلین
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اب مری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔ
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
 

RAZIQ SHAD

محفلین
جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

پتھرو آج مرے سر پہ برستے کیوں ہو
میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

اب مری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

غم نہیں گل جو کئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے

پی جَا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کے ناصر
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
حکیم ناصرؔ
 

RAZIQ SHAD

محفلین
ہم نے یہ درد جو سینے میں چھپا رکھا ہے
عشق نے نام اسی شے کا وفا رکھا ہے
اس قدر ٹوٹ کے چاہا ہے تجھے جانِ وفا
بت بنایا ہے تِرا دل میں سجا رکھا ہے
تیرے رخسار پہ پھولوں کا یہ سایہ جاناں
گل نے اک سایہءِ گل رنگ بنا رکھا ہے
آرزو تیری ستاتی ہے سلگتا ہے جنوں
ہجر تیرے نے بھی انداز جدا رکھا ہے
آس ہے دل کو تو گزرے گا انہیں راہوں سے
دیپ میں خونِ جگر ہم نے جلا رکھا ہے
وصل کی شب وہ ملیں گے تو لپٹ جائیں گے
دل میں اُمّیدوں نے میلہ سا سجا رکھا ہے
تم کہ نا واقفِ آدابِ محبت ہو ابھی
ہم نے ہر حال محبت کو خدا رکھا ہے
شادؔ جس کرب کو سہنے کی سزا پائی ہے
ظلم وہ ہم پہ خود اپنوں نے روا رکھا ہے
عبدالرازق شادؔ

حکیم ناصر کی زمین پر کہی گئی میری غزل
 
Top