عمر سیف
محفلین
تازہ
جب سے سیکھا ہے گفتگو کرنا
شعر کہنا، زباں لہو کرنا
یہ ہنر تیرے ہجر میں سیکھا
کس طرح پیرہن رفو کرنا
یہ بھی تو زندگی کا حصہ ہے
ہر گھڑی ان کی آرزو کرنا
اُن کی محفل میں باوضو ہوکر
بیٹھنا اور جستجو کرنا
ہم کو حیرت میں ڈال دیتا ہے
ان کا آنکھوں سے گفتگو کرنا
ہم نے دیکھا ہے دیکھنا اُن کا
پھر بھلا کیوں یہ جستجو کرنا؟
اب ترا ذکر ہو بہاروں سے
اب ترا ذکر کو بہ کو کرنا
وہ بھی نکلے نئی مسافت پر
تم بھی رستہ لہو لہو کرنا
جب وہ نکلے افق پہ شام ڈھلے
تو مجھے اس کے رو برو کرنا
عمر سیف
جب سے سیکھا ہے گفتگو کرنا
شعر کہنا، زباں لہو کرنا
یہ ہنر تیرے ہجر میں سیکھا
کس طرح پیرہن رفو کرنا
یہ بھی تو زندگی کا حصہ ہے
ہر گھڑی ان کی آرزو کرنا
اُن کی محفل میں باوضو ہوکر
بیٹھنا اور جستجو کرنا
ہم کو حیرت میں ڈال دیتا ہے
ان کا آنکھوں سے گفتگو کرنا
ہم نے دیکھا ہے دیکھنا اُن کا
پھر بھلا کیوں یہ جستجو کرنا؟
اب ترا ذکر ہو بہاروں سے
اب ترا ذکر کو بہ کو کرنا
وہ بھی نکلے نئی مسافت پر
تم بھی رستہ لہو لہو کرنا
جب وہ نکلے افق پہ شام ڈھلے
تو مجھے اس کے رو برو کرنا
عمر سیف
آخری تدوین: