جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں

عائد

محفلین
جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں
ساتھ آنکھوں کے خواب جلتے ہیں

زندگی بوجھ ہی تو لگتی ہے
ساتھی جب راستہ بدلتے
ہیں

کوئی نشتر سا دل میں چلتا ہے
کیا سبھی عشق میں تڑپتے ہیں

میں تو چاہت میں دل سے گزرا ہوں
لوگ تو جاں سے بھی گزرتے
ہیں

تھک گیا پوچھ پوچھ کر میں تو
دل میں یہ درد کیوں پنپتے ہیں

ان کی کس بات پر یقین کروں
وہ تو ہر بات پر مکرتے ہیں

دیکھ کر بھی قریبِ مرگ ہوں میں
کہہ رہے ہیں وہ ہم سے چلتے ہیں

ادھ مرا ہوں ابھی مرا تو نہیں
یاں
زندہ ہوں میں ابھی مرا تو نہیں
آپ کیوں مجھ کو دفن کرتے ہیں

خوش ہے عائد کہ مر مٹا تجھ پر
لوگ بے کار بھی تو مرتے ہیں

عائد
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کچھ مصرع بولڈ کیوں ہیں؟ یہ سمجھ نہیں سکا۔
اس غزل کے قوافی کو غلط مانتا ہوں اگرچہ کچھ اساتذہ درست قرار دیتے ہیں ۔ دوسری اغلاط دیکھ رہا ہوں، اگر کچھ ہوں تو۔

جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں
ساتھ آنکھوں کے خواب جلتے ہیں
۔۔۔ درست

زندگی بوجھ ہی تو لگتی ہے
ساتھی جب راستہ بدلتے
ہیں
۔۔۔ساتھی محض 'سات' تقطیع ہوتا ہے ۔ اس کی جگہ 'دوست' بہتر ہو گا

کوئی نشتر سا دل میں چلتا ہے
کیا سبھی عشق میں تڑپتے ہیں
۔۔۔ دو لخت لگ رہا ہے۔

میں تو چاہت میں دل سے گزرا ہوں
لوگ تو جاں سے بھی گزرتے
ہیں
۔۔۔ دل سے گزرنا سمجھ میں نہیں آیا

تھک گیا پوچھ پوچھ کر میں تو
دل میں یہ درد کیوں پنپتے ہیں
۔۔۔تھیک، لیکن کیا بات کہنا چاہی ہے؟

ان کی کس بات پر یقین کروں
وہ تو ہر بات پر مکرتے ہیں
۔۔۔۔ ٹھیک

دیکھ کر بھی قریبِ مرگ ہوں میں
کہہ رہے ہیں وہ ہم سے چلتے ہیں
۔۔۔۔ شاید مطلب یہ ہے کہ 'وہ' یہ دیکھ کر بھی کہ مین قریب المرگ ہوں، وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ 'ہم چلتے ہیں، اللہ حافظ' لیکن الفاظ ساتھ نہیں دے رہے ہیں۔

ادھ مرا ہوں ابھی مرا تو نہیں
یاں
زندہ ہوں میں ابھی مرا تو نہیں
آپ کیوں مجھ کو دفن کرتے ہیں
۔۔۔۔ درست۔ دوسری شکل بہتر ہے۔

خوش ہے عائد کہ مر مٹا تجھ کرتےہیں
لوگ بے کار بھی تو مرتے ہیں
۔۔۔ تجھ پر' ہونا چاہیے نا! درست ہے شعر۔
 
Top