جاسم محمد
محفلین
جب میں چوتھی جماعت میں تھا
اس وقت پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک ایسا ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے کہ جس پر سارے چوتھی جماعت والے بڑھ چڑھ کر بول اور لکھ رہے ہیں ۔
بہت سارے سوشل میڈیا صارفین کو یہ علم نہیں کہ یہ چوتھی جماعت والا قصہ کیا ہے اور شروع کیسے ہوا ۔ قضیہ کچھ یوں ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے حج پر سبسڈی ختم کی تو اس پر مسلمانان پاک و ہند میں اس کے دفاع و مخالفت کی جنگ شروع ہو گئی ۔
اس علمی لڑائی میں منطق و دلیل لاتے ہوئے اے آر وائے ٹی وی کے اینکر اقرار الحسن نے کچھ صارفین کو جواب ان الفاظ میں دیا کہ
*اُن سےزیادہ جاننے کا دعویٰ تو نہیں، لیکن میں چوتھی جماعت میں تھا جب میں تنویرالمقباس، تفسیرِکبیر، تفسیرِ درمنثور، مفاتیح الغیب(تفسیرِکبیر)، روح البیان، روح المعانی اور تفسیرابنِ کثیر سمیت ایک درجن تفاسیر اور صحاحِ ستہ کا مطالعہ کر چکا تھا۔*
اقرار الحسن کے اس جواب کے بعد ٹوئٹر، فیس بک اور واٹس ایپ پر دلچسپ تبصروں کی بہار آئی ہوئی ہے اور پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کا ویک اینڈ اچھا گزرا ہے ۔
چوتھی جماعت کے ٹرینڈ پر منصور نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ *علمی ناقدری کا یہ عالم ہے کہ #چوتھی_جماعت میں یہ ساری کتابیں پڑھ لینا والا بڑا ہو کر جعلی مذبحہ خانوں اور قحبہ خانوں پر چھاپے سٹیج کر کے روٹی کمانے پر مجبور ہے* ۔
منصور کی ٹوئٹ
اقرار الحسن نے اپنے دفاع میں بعد ازاں یہ ٹوئٹ بھی کیا کہ
*کیا یہ محض حسنِ اتفاق ہے کہ میری ایک حالیہ ٹوئیٹ کے جواب میں مذاق اور تنقید کرنے والوں میں سے نوے فیصد سے زائداکاؤنٹس کو ایک “سیاسی خاتون” فالو کرتی ہیں۔۔۔ کل اس پر ایک تفصیلی ویڈیو، ثبوتوں کے ساتھ۔۔۔ اندازہ تو ہو یہ سوشل میڈیا کا گورکھ دھندہ کیسے چلتا ہے۔*
بظاہر اس ٹویٹ یا ردعمل سے لگتا ہے کہ اے آر وائے سے وابستہ ہونے کی وجہ سے اقرار الحسن کی سیاسی خاتون مریم نواز قرار پائیں گی ۔ تاہم ان سے سوال کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ اپنے دفاع میں ان کے پاس کیا ہے؟
بہت سے صارفین کا یہ خیال ہے کہ چوتھی جماعت میں زیرتعلیم کسی بھی بچے کی عمر نو برس ہوتی ہے اور اس دوران عربی میں لکھی گئی اتنی ضخیم کتب پڑھنا ممکن نہیں ۔
لیکن دوسری جانب اے آر وائے اور تحریک انصاف کو ماننے والے ہزاروں صارفین/ اکاؤنٹس ایسے بھی ہیں جو اقرار الحسن کے مطالعے اور ذوق و علم پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہوئے رشک کر رہے ہیں ۔
اس وقت پاکستان میں سوشل میڈیا پر ایک ایسا ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے کہ جس پر سارے چوتھی جماعت والے بڑھ چڑھ کر بول اور لکھ رہے ہیں ۔
بہت سارے سوشل میڈیا صارفین کو یہ علم نہیں کہ یہ چوتھی جماعت والا قصہ کیا ہے اور شروع کیسے ہوا ۔ قضیہ کچھ یوں ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے حج پر سبسڈی ختم کی تو اس پر مسلمانان پاک و ہند میں اس کے دفاع و مخالفت کی جنگ شروع ہو گئی ۔
اس علمی لڑائی میں منطق و دلیل لاتے ہوئے اے آر وائے ٹی وی کے اینکر اقرار الحسن نے کچھ صارفین کو جواب ان الفاظ میں دیا کہ
*اُن سےزیادہ جاننے کا دعویٰ تو نہیں، لیکن میں چوتھی جماعت میں تھا جب میں تنویرالمقباس، تفسیرِکبیر، تفسیرِ درمنثور، مفاتیح الغیب(تفسیرِکبیر)، روح البیان، روح المعانی اور تفسیرابنِ کثیر سمیت ایک درجن تفاسیر اور صحاحِ ستہ کا مطالعہ کر چکا تھا۔*
اقرار الحسن کے اس جواب کے بعد ٹوئٹر، فیس بک اور واٹس ایپ پر دلچسپ تبصروں کی بہار آئی ہوئی ہے اور پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کا ویک اینڈ اچھا گزرا ہے ۔
چوتھی جماعت کے ٹرینڈ پر منصور نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ *علمی ناقدری کا یہ عالم ہے کہ #چوتھی_جماعت میں یہ ساری کتابیں پڑھ لینا والا بڑا ہو کر جعلی مذبحہ خانوں اور قحبہ خانوں پر چھاپے سٹیج کر کے روٹی کمانے پر مجبور ہے* ۔
منصور کی ٹوئٹ
اقرار الحسن نے اپنے دفاع میں بعد ازاں یہ ٹوئٹ بھی کیا کہ
*کیا یہ محض حسنِ اتفاق ہے کہ میری ایک حالیہ ٹوئیٹ کے جواب میں مذاق اور تنقید کرنے والوں میں سے نوے فیصد سے زائداکاؤنٹس کو ایک “سیاسی خاتون” فالو کرتی ہیں۔۔۔ کل اس پر ایک تفصیلی ویڈیو، ثبوتوں کے ساتھ۔۔۔ اندازہ تو ہو یہ سوشل میڈیا کا گورکھ دھندہ کیسے چلتا ہے۔*
بظاہر اس ٹویٹ یا ردعمل سے لگتا ہے کہ اے آر وائے سے وابستہ ہونے کی وجہ سے اقرار الحسن کی سیاسی خاتون مریم نواز قرار پائیں گی ۔ تاہم ان سے سوال کرنے والے پوچھ رہے ہیں کہ اپنے دفاع میں ان کے پاس کیا ہے؟
بہت سے صارفین کا یہ خیال ہے کہ چوتھی جماعت میں زیرتعلیم کسی بھی بچے کی عمر نو برس ہوتی ہے اور اس دوران عربی میں لکھی گئی اتنی ضخیم کتب پڑھنا ممکن نہیں ۔
لیکن دوسری جانب اے آر وائے اور تحریک انصاف کو ماننے والے ہزاروں صارفین/ اکاؤنٹس ایسے بھی ہیں جو اقرار الحسن کے مطالعے اور ذوق و علم پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتے ہوئے رشک کر رہے ہیں ۔