جب وقت تھم گیا ۔۔۔

گذشتہ سال میرے فوٹو گرافی والے کلاس میں سَرنے پابلو پر ایک ڈاکیومنٹری دکھائی تھی ۔میں نام سوچ رہا تھا ۔لیکن یاد نہیں آرہا ۔کل ساتھیو سے پوچھ کے بتاتا ہوں ۔ایسے تصاویر واقعی غضب کی ہیں ۔غضب اس معنی کر کے کہ تقریبا ساری تصاویر فوٹو گرافی کےقوائد پر پوری اترتی ہیں ۔کچھ پر اگر اعتراض کیا بھی گیا تو اس کی سماجی اور تاریخی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے ۔@محسن وقار علی بھائی!!
مبارکباد۔
 
ٹریم آج بھی کولکتہ کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ ہے۔ انیس سو اسّی کی دہائی میں جہاں ان کی تعداد دو سو پچھتر تھی آج وہاں صرف ایک سو ستّر ٹریمز ہی بچی ہیں۔

1357189784-72065.JPG
کیا یاد دلایا :)
کبھی کراچی میں بھی ٹریمز چلا کرتی تھیں
 
اسی سلسلے کی کچھ اور تصاویر

پابلو نے ستیہ جیت رے کی یہ تصویر ان کی فلم ’شطرنج کے کھلاڑی‘ کی شوٹنگ کے دوران کھینچی تھی۔ اس تصویر میں ستیہ جیت رے اپنی اہلیہ کے ساتھ ہیں۔

130218031221_calcutta_of_70s_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
کولکتہ میں چینی طبقے کی زندگی کی ایک جھلک اس تصویر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ چینی خواتین ایک ریسٹورانٹ میں کام کررہی ہیں۔

130218031427_calcutta_of_70s_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
یہ تصویر بھی انیس سو اٹھہتر کی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے سبب چمڑے کی فیکٹریاں بند ہوجانے کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے تھے۔ اس تصویر میں بعض نوجوانوں کو دیکھا جاسکتا ہے جو چمڑے کی فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔

130218031558_calcutta_of_70s_976x549_bbc_nocredit.jpg
 
Top