جب کبھی ڈھونڈنے نکلے تھے خوشی کا چہرہ

Zahida Raees Raji

محفلین
غزل
جب کبھی ڈھونڈنے نکلے تھے خوشی کا چہرہ
ہم کو ملتا ہی رہا غم کا شناسا چہرہ

جانے کیا بات تھی اُمید نے دھوکا دے کر
بارہا ہم کو دکھایا ہے ہمارا چہرہ

چند سالوں کی مسافت میں عجب حال ہوا
درد کی دھوپ بڑھی جل گیا سارا چہرہ

وقتِ رفتہ سے کوئی چھین کے لادے مجھ کو
مرا معصوم سراپا، وہی پیارا چہرہ

مجھ کو معلوم ہے آسان نہیں ہے لیکن!
کاش مِل جائے مجھے اپنے ہی جیسا چہرہ

اتنی واضح ہے رفیقوں میں رقابت دِل کی
وقت پڑنے پہ اگر دیکھ لو انکا چہرہ

آئینہ سامنے رکھو ، ذرا دیکھو خو د کو
کبھی پہچان نہ پاﺅ گے تم اپنا چہرہ

تم نظر خود سے ملا کر کبھی دیکھو راجی
کیا نہ اُبھرے گاغم ِ زیست سے ہارا چہرہ
زاہدہ رئیس راجی
 

مزمل حسین

محفلین
ﭼﻨﺪ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ
ﻣﺴﺎﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﻋﺠﺐ
ﺣﺎﻝ ﮨﻮﺍ
ﺩﺭﺩ ﮐﯽ ﺩﮬﻮﭖ
ﺑﮍﮬﯽ ﺟﻞ ﮔﯿﺎ
ﺳﺎﺭﺍ ﭼﮩﺮﮦ
بہت خوب!
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب۔ بلکہ دو بار بہت خوب۔ دھاگہ کھولنے کی مبارکباد الگ سے اور اتنی عمدہ غزل کہنے پر ایک اور مبارکباد پلس شکریہ الگ سے :)
 
Top