زنیرہ عقیل
محفلین
جب کسی خواب کی تعبیر نظر آتی ہے
مجھکو ہر دم تری تصویر نظر آتی ہے
میں نے تذلیلِ زمانہ کو سہا ہے ہر پل
رب کے احکام میں توقیر نظر آتی ہے
جب بھٹکتے ہوئے اندھیر گلی میں ٹھہرے
اس سزاوار کی تنویر نظر آتی ہے
دنیا والوں کی نگاہوں میں جو ٹھہرے ہیں غریب
میرا دل ہی مجھے جاگیر نظر آتی ہے
توڑ کے دیکھے ہیں بندھن بھی تخیل کے "گُل"
جڑی سانسوں کی وہ زنجیر نظر آتی ہے
زنیرہ گُل
مجھکو ہر دم تری تصویر نظر آتی ہے
میں نے تذلیلِ زمانہ کو سہا ہے ہر پل
رب کے احکام میں توقیر نظر آتی ہے
جب بھٹکتے ہوئے اندھیر گلی میں ٹھہرے
اس سزاوار کی تنویر نظر آتی ہے
دنیا والوں کی نگاہوں میں جو ٹھہرے ہیں غریب
میرا دل ہی مجھے جاگیر نظر آتی ہے
توڑ کے دیکھے ہیں بندھن بھی تخیل کے "گُل"
جڑی سانسوں کی وہ زنجیر نظر آتی ہے
زنیرہ گُل
آخری تدوین: