نیرنگ خیال
لائبریرین
جب ہے دریا تو عصا بھی چاہیے
خواہشوں کو راستہ بھی چاہیے
صرف راحت بے حِسی کا نام ہے
زندگی کو حادثہ بھی چاہیے
پاس ہو تم پھر بھی باقی ہے حجاب
اِک اِجازت کی ادا بھی چاہیے
سر بلندی ہے مقدر سے مگر
کچھ بزرگوں کی دعا بھی چاہیے
کیوں خزانے کی طرح محفوظ ہو
ذہن کو تازہ ہوا بھی چاہیے
پاؤں پھیلانے سے پہلے دوستو
اپنی چادر دیکھنا بھی چاہیے
برہمی ہے آپ کو تنقید سے
اور ضد ہے آئینہ بھی چاہیے
پر ضروری ہیں اُڑانوں کے لئے
دل میں لیکن حوصلہ بھی چاہیے
آرزوئیں دے کے بے پرواہ نہ ہو
ان چراغوں کو ضیاء بھی چاہیے
لے کے نہ ڈوبے فتح مندی کا غرور
تجھ کو منظؔر ہارنا بھی چاہیے
نوٹ: یہ غزل الف عین سر کی لائبریری میں موجود برقی کتاب "روشنی ضروری ہے" سے لی گئی ہے۔خواہشوں کو راستہ بھی چاہیے
صرف راحت بے حِسی کا نام ہے
زندگی کو حادثہ بھی چاہیے
پاس ہو تم پھر بھی باقی ہے حجاب
اِک اِجازت کی ادا بھی چاہیے
سر بلندی ہے مقدر سے مگر
کچھ بزرگوں کی دعا بھی چاہیے
کیوں خزانے کی طرح محفوظ ہو
ذہن کو تازہ ہوا بھی چاہیے
پاؤں پھیلانے سے پہلے دوستو
اپنی چادر دیکھنا بھی چاہیے
برہمی ہے آپ کو تنقید سے
اور ضد ہے آئینہ بھی چاہیے
پر ضروری ہیں اُڑانوں کے لئے
دل میں لیکن حوصلہ بھی چاہیے
آرزوئیں دے کے بے پرواہ نہ ہو
ان چراغوں کو ضیاء بھی چاہیے
لے کے نہ ڈوبے فتح مندی کا غرور
تجھ کو منظؔر ہارنا بھی چاہیے