فرخ منظور
لائبریرین
حضرت امیر خسرو کی ایک ہندوی غزل پیشِ خدمت ہے۔ یہ غزل اختر شیرانی کی کتاب "پنجاب میں اردو" سے لی گئی ہے۔
جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا
حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر
توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے
تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر
جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں
تیری جو چنتا دل دھروں ، اک دن ملو تم آئے کر
میرا جو من تم نے لیا ، تم نے اُٹھا غم کو دیا
غم نے مجھے ایسا کیا جیسا پتنگا آگ پر
خسرو کہے باتاں غضب ، دل میں نہ لاوے کچھ عجب
قدرت خدا کی یہ عجب ، جب جیو دیا گل لائے کر
(امیر خسرو)
جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا
حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر
توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے
تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر
جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں
تیری جو چنتا دل دھروں ، اک دن ملو تم آئے کر
میرا جو من تم نے لیا ، تم نے اُٹھا غم کو دیا
غم نے مجھے ایسا کیا جیسا پتنگا آگ پر
خسرو کہے باتاں غضب ، دل میں نہ لاوے کچھ عجب
قدرت خدا کی یہ عجب ، جب جیو دیا گل لائے کر
(امیر خسرو)