جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر ۔ امیر خسرو

فرخ منظور

لائبریرین
جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا
حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر
توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے
تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر
جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں
تیری جو چنتا دل دھروں ، اک دن ملو تم آئے کر
میرا جو من تم نے لیا ، تم نے اُٹھا غم کو دیا
غم نے مجھے ایسا کیا جیسا پتنگا آگ پر
خسرو کہے باتاں غضب ، دل میں نہ لاوے کچھ عجب
قدرت خدا کی یہ عجب ، جب جیو دیا گل لائے کر
(امیر خسرو)
 

الف نظامی

لائبریرین
بہت شکریہ فرخ منظور شئیر کرنے کے لیے۔ پہلے شعر کچھ نا مکمل سا لگتا ہے۔
جب یار دیکھا نین (---) پھر دل کی گئی چنتا اتر
جب یار دیکھا نین بھر ، دل کی گئی چنتا اتر
 

حسان خان

لائبریرین
پتا نہیں یہ امیر خسرو کا حقیقتاً کلام ہے کہ نہیں، لیکن مجھے تو یہ غزل الحاقی لگتی ہے۔ کیونکہ تیرہویں صدی عیسوی میں شمالی ہند کی بولی ایسی بالکل نہیں تھی۔ اس کے بجائے یہ تو مجھے سترہویں صدی کے دکنی محاورے کی کوئی غزل لگ رہی ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
بہت عمدہ انتخاب
خسرو کہے باتاں غضب ، دل میں نہ لاوے کچھ عجب
قدرت خدا کی یہ عجب ، جب جیو دیا گل لائے کر
داد قبول فرمائیے
 

فرخ منظور

لائبریرین
پتا نہیں یہ امیر خسرو کا حقیقتاً کلام ہے کہ نہیں، لیکن مجھے تو یہ غزل الحاقی لگتی ہے۔ کیونکہ تیرہویں صدی عیسوی میں شمالی ہند کی بولی ایسی بالکل نہیں تھی۔ اس کے بجائے یہ تو مجھے سترہویں صدی کے دکنی محاورے کی کوئی غزل لگ رہی ہے۔

آپ درست کہہ رہے ہیں۔ لیکن یہ غزل حافظ محمود شیرانی کی کتاب "پنجاب میں اردو" میں امیر خسرو کے نام سے ہی شامل ہے۔
 
Top