جدائی ۔۔۔۔ از ۔۔۔ وسیم ۔۔۔

یاسر شاہ

محفلین
اسمائے صفت سے حاصل مصدر بنانے کا جو فارسی قاعدہ ہے اس کی رو سے جن اسما کے آخر میں "ہ" نہیں "ی" کا اضافہ ہو جائے گا۔مثالیں :

حیران سے حیرانی نہ کہ حیرانگی
درست سے درستی نہ کہ درستگی
ناراض سے ناراضی نہ کہ ناراضگی
محتاج سے محتاجی نہ کہ محتاجگی

اسی طرح جن اسمائے صفت کے آخر میں "ہ" آئے وہاں ہ کو ہٹا کر "گی"کا اضافہ کیا جائے گا۔مثالیں:

شرمندہ سے شرمندگی
آسودہ سے آسودگی
تیرہ سے تیرگی

وغیرہ وغیرہ

لہذا محتاجی فصیح اور قاعدے کے عین مطابق ہے۔
 

علی وقار

محفلین
وسیم آپ بہت عمدہ لکھتے ہیں۔ مجھے آپ کا انداز تحریر بہت پسند ہے۔

بغرض اصلاح تو نہیں، محض برادرانہ مشورہ سمجھیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ افسانے میں کم سے کم الفاظ استعمال ہوں تو بہتر ہے۔

مثلاََ ان سرخ الفاظ کے بغیر بھی آپ کی بات زبردست انداز میں پہنچ سکتی تھی۔

لکڑی کے بنے اس بدرنگے بینچ پہ بیٹھے بیٹھے میں نے پہلو بدلا۔ میرے ہاتھ میں تھامے کپ میں موجود چائے بھاپ اڑاتے اڑاتے بہت دیر ہوئے ٹھنڈی ہو چکی تھی۔ میں نے بے چینی سے چاروں سمت کا جائزہ لیا، ماتھے سے اپنے بال ہٹائے، چائے کا کپ بینچ پہ رکھ کر دونوں ہتھیلیوں کو آپس میں ملا کر تیزی سے رگڑا اور پھر ان میں پھونک مارنے لگا۔ ہوا میں بڑھتی ہوئی خُنکی سے مجھے ٹھنڈمحسوس ہونے لگی تھی۔ میں نے پھر سے چائے کا کپ اٹھایا اور گردن گھما کر اپنے بائیں جانب خالی بینچ کو تکنے لگا۔ آنکھوں کی خالی کھڑکیوں سے جھانکتی پتلیوں نے پھر سے اس کے ویران ہونے کا یقین دلایا۔ ہلکی ہلکی سرد ہوا، ملجگے سے اندھیرے اور بڑھتی ہوئی آمد و رفت پتہ دینے لگی تھی کہ شام اپنے جوبن پہ آ چُکی ہے۔

ہر پیراگراف سے یہ دو چار اضافی الفاظ نکالیں تو آپ کی تحریر مزید نکھر سکتی ہے۔

خوش رہیں۔
 
آخری تدوین:

وسیم

محفلین
وسیم آپ بہت عمدہ لکھتے ہیں۔ مجھے آپ کا انداز تحریر بہت پسند ہے۔

بغرض اصلاح تو نہیں، محض برادرانہ مشورہ سمجھیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ افسانے میں کم سے کم الفاظ استعمال ہوں تو بہتر ہے۔

مثلاََ ان سرخ الفاظ کے بغیر بھی آپ کی بات زبردست انداز میں پہنچ سکتی تھی۔

لکڑی کے بنے اس بدرنگے بینچ پہ بیٹھے بیٹھے میں نے پہلو بدلا۔ میرے ہاتھ میں تھامے کپ میں موجود چائے بھاپ اڑاتے اڑاتے بہت دیر ہوئے ٹھنڈی ہو چکی تھی۔ میں نے بے چینی سے چاروں سمت کا جائزہ لیا، ماتھے سے اپنے بال ہٹائے، چائے کا کپ بینچ پہ رکھ کر دونوں ہتھیلیوں کو آپس میں ملا کر تیزی سے رگڑا اور پھر ان میں پھونک مارنے لگا۔ ہوا میں بڑھتی ہوئی خُنکی سے مجھے ٹھنڈمحسوس ہونے لگی تھی۔ میں نے پھر سے چائے کا کپ اٹھایا اور گردن گھما کر اپنے بائیں جانب خالی بینچ کو تکنے لگا۔ آنکھوں کی خالی کھڑکیوں سے جھانکتی پتلیوں نے پھر سے اس کے ویران ہونے کا یقین دلایا۔ ہلکی ہلکی سرد ہوا، ملجگے سے اندھیرے اور بڑھتی ہوئی آمد و رفت پتہ دینے لگی تھی کہ شام اپنے جوبن پہ آ چُکی ہے۔

ہر پیراگراف سے یہ دو چار اضافی الفاظ نکالیں تو آپ کی تحریر مزید نکھر سکتی ہے۔

خوش رہیں۔
شکریہ اس زبردست اصلاح کا۔ بلکہ میں یہی چاہتا ہوں کہ آپ سب احباب زیادہ سے زیادہ میری غلطیاں نکالیں تا کہ میں اپنے آپ کو بہتر کر سکوں۔ میں ان کو ٹھیک کروانے پہ آپ کا شکر گزار ہوں اور یہ چاہوں گا کہ پلاٹ کی کمزوریاں یا کسی پہلو کے کمزور ہونے کے متعلق بھی رہنمائی فرمائیں۔
ایک چھوٹا سا ناول میرے ذہن میں ہے، میں چاہتا ہوں اسے شروع کرنے سے پہلے اپنی ان خامیوں کی اصلاح کر سکوں تا کہ آنے والی تحاریر میں ایسی غلطیاں نا دہرائی جائیں۔

ایک دفعہ پھر بہت شکریہ۔
 

سید عمران

محفلین
میرے خیال میں "محتاجگی" غلط العام ہے
اچھا بزرگانِ محفل سے رابطہ کر لیتے ہیں سید عمران



ہاں تو بچو اس عمر میں بابا جان کو خواہ مخواہ مشقت میں ڈالنے کی زحمت گوارا کی...
ابھی گوڈوں کے سکائی کرواکے بستر پہ بغرض استراحت کمر سیدھی کرنے کو ذرا نیم دراز لیٹے تھے کہ ناگاہ تمہارے مراسلہ پر نظر پڑی...
اگر تو تم بچوں نے عمر دراز کی طرف اشارہ کرکے ہمارا شمار بزرگوں میں کیا تو بھلا کیا...
پر جو تم مجھ ناکارہ کو اہل فن کے بزرگوار سمجھ بیٹھے ہو جیسا کہ تمہارے مراسلہ سے مترشح ہے تو محض تکلف بے جا سے کام لیا...
ارے بچو ہم کہاں فن کہاں...
اسے تو ہم منہ ہی نہیں لگاتے. جوتی کی نوک پہ رکھتے ہیں...
ہم کبھی ہابند لغت نہیں رہتے اپنی لغت خود اختراع کرتے ہیں...
سو جہاں جی چایے درستی لکھیں جہاں جی چاہے درستگی. چایے ناراضی لکھیں چاہے ناراضگی...
اب عمر رسیدگی کے اس دور میں کون مائی کا لال ہے جو ہمارے منہ کو آئے...
بس تھوڑے لکھے کو بہت جانو اور لغت چھان مارنے کا کام نوجوان بچوں کے سر لگا رہنے دو...
فقط تمہارا خیر اندیش!!!
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
ہاں تو بچو اس عمر میں بابا جان کو خواہ مخواہ مشقت میں ڈالنے کی زحمت گوارا کی...
ابھی گوڈوں کے سکائی کرواکے بستر پہ بغرض استراحت کمر سیدھی کرنے کو ذرا نیم دراز لیٹے تھے کہ ناگاہ تمہارے مراسلہ پر نظر پڑی...
اگر تو تم بچوں نے عمر دراز کی طرف اشارہ کرکے ہمارا شمار بزرگوں میں کیا تو بھلا کیا...
پر جو تم مجھ ناکارہ کو اہل فن کے بزرگوار سمجھ بیٹھے ہو جیسا کہ تمہارے مراسلہ سے مترشح ہے تو محض تکلف بے جا سے کام لیا...
ارے بچو ہم کہاں فن کہاں...
اسے تو ہم منہ ہی نہیں لگاتے. جوتی کی نوک پہ رکھتے ہیں...
ہم کبھی ہابند لغت نہیں رہتے اپنی لغت خود اختراع کرتے ہیں...
سو جہاں جی چایے درستی لکھیں جہاں جی چاہے درستگی. چایے ناراضی لکھیں چاہے ناراضگی...
اب عمر رسیدگی کے اس دور میں کون مائی کا لال ہے جو ہمارے منہ کو آئے...
بس تھوڑے لکھے کو بہت جانو اور لغت چھان مارنے کا کام نوجوان بچوں کے سر لگا رہنے دو...
فقط تمہارا خیر اندیش!!!
آپ گھنٹوں نکلتی چائے کی بھاپ سے اپنا سینہ گرماتے رہیں. باقی کام بچے کرلیں گے
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم

خوب وسیم بھائی اچھی کوشش ہے۔جذبات نگاری پہ آپ کو اچھی قدرت حاصل ہے ۔چھوٹی موٹی اغلاط ہیں سو کوئی بڑی بات نہیں وقت کے ساتھ ساتھ دور ہو جائیں گی۔مجھے وقت ملا تو کچھ کی نشاندہی کر دوں گا۔پڑھتے رہیے اور لکھتے رہیے اور یاد رکھیے گھبرانا بالکل نہیں۔:)
آپ کا تنقید پر مثبت ردعمل بہت متاثرکن ہے۔
کائنات میں ہے ہی کیا؟ تعلق۔ مخلوق کا خالق سے، زمین کا سورج سے، ستاروں کا کہکشاں سے، اندھیرے کا اجالے سے، پھول کاخوشبو سے، ساون کا برسات سے، جسم کا روح سے، دل کا دھڑکن سے اور۔۔۔ اور چاند کا چکور سے۔

تعلق بنتے ہیں۔۔۔

پروان چڑھتے ہیں۔۔۔

بدلتے ہیں۔۔۔

چلتے ہیں۔۔۔

بگڑتے ہیں۔۔۔

اور، اور تعلق ختم ہو جاتے ہیں۔۔

اکثر وہ ایک دوسرے سے چونچ لڑاتے تھے لیکن ایسے ہی جیسے دو محبت کرنے والے ایک دوسرے کو ستا رہے ہوں۔ کبھی کبھار ان میں فاصلہ بڑھ جاتا تھا، جیسے وہ ایک دوسرے سے ناراض ہوں، اور ایسے عالم میں وہ اپنی آنکھیں گھماتے میری جانب یوں دیکھتے جیسے مجھے ایک دوسری کی شکایتیں لگا رہے ہوں۔ بھائی دیکھ لیں، یہ میری بات نہیں مانتی۔۔

آپ کو تو پتہ ہے یہ کتنا غیر ذمہ دار ہے۔۔

آپ میری طرف ہیں۔۔

خوب۔
 

وسیم

محفلین
السلام علیکم

خوب وسیم بھائی اچھی کوشش ہے۔جذبات نگاری پہ آپ کو اچھی قدرت حاصل ہے ۔چھوٹی موٹی اغلاط ہیں سو کوئی بڑی بات نہیں وقت کے ساتھ ساتھ دور ہو جائیں گی۔مجھے وقت ملا تو کچھ کی نشاندہی کر دوں گا۔پڑھتے رہیے اور لکھتے رہیے اور یاد رکھیے گھبرانا بالکل نہیں۔:)
آپ کا تنقید پر مثبت ردعمل بہت متاثرکن ہے۔




خوب۔

اصلاح کرنے کے ارادے کا شکریہ۔ میں آپ کی اصلاح کا منتظر رہوں گا۔ دوسرا کسی بھی تحریر میں خامی دوسرے افراد ہی نکال سکتے ہیں اور یہ میرا فرض ہے کہ ان کی نشاندہی پہ اپنی غلطیوں کا سدھاروں۔

دو دن سے ذرا مصروفیت چل رہی ہے۔ جیسے ہی کچھ وقت ملتا ہے تو علی وقار کی بیان کردہ غلطیوں کو بھی ٹھیک کر کے تدوین کر دوں گا۔
 

علی وقار

محفلین
تیزی سے اندھیرے میں مدغم ہوتی سُرخی نے سرگوشی کہ کہ اب مجھے اٹھ جانا چاہیے لیکن ذرا سے مزید انتظار کی اک سوچ نے مجھے پھر سے بٹھا دیا۔ یہاں بیٹھے اور اُن کو دیکھتے ہوئے مجھے سال سے کچھ زیادہ کا عرصہ ہو گیا تھا۔ شاز و نادر ہی یوں ہوا تھا کہ میں یہاں موجود ہوں اور وہ نہ آئے ہوں۔ جیسے مجھے ان سے انسیت ہو چلی تھی ویسے ہی مجھے یقین تھا کہ وہ بھی میرے ساتھ ایک تعلق میں بندھ چکے ہیں۔
ہر کسی کا اپنا اسلوب اور طرز تحریر ہے۔ بے جا تنقید سے اسے بگاڑا جا سکتا ہے اس لیے غیر ضروری طور پر تبدیلیاں نہیں کی جانی چاہئیں۔ یوں بھی آپ کی قوت مشاہدہ مجھ سے کافی بہتر ہے۔ تاہم، چونکہ آپ نے خود اپنی تحریر کو پیش کر کے دیگر محفلین کو موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے نکات سامنے لا سکیں تو اس حوالے سے چند تبدیلیوں کی سفارش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیزی سے اندھیرے میں گم ہوتی سُرخی نے سرگوشی کی اب مجھے اٹھ جانا چاہیے لیکن اک خیال نے مجھے پھر سے بٹھا دیا۔ کیا برا ہے اگر چند گھڑیاں اور رک جاؤں۔ یہاں بیٹھے اور اُنہیں دیکھتے ہوئے مجھے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا تھا۔ شاذ و نادر ہی ہوا ہو گا کہ میں یہاں موجود ہوں اور وہ نہ آئے ہوں۔ جس قدر مجھے ان سے انسیت ہو گئی تھی اسی قدر مجھے اس بات کا یقین ہو چلا تھا کہ وہ بھی میرے ساتھ ایک تعلق میں بندھ چکے ہیں۔
 

وسیم

محفلین
ہر کسی کا اپنا اسلوب اور طرز تحریر ہے۔ بے جا تنقید سے اسے بگاڑا جا سکتا ہے اس لیے غیر ضروری طور پر تبدیلیاں نہیں کی جانی چاہئیں۔ یوں بھی آپ کی قوت مشاہدہ مجھ سے کافی بہتر ہے۔ تاہم، چونکہ آپ نے خود اپنی تحریر کو پیش کر کے دیگر محفلین کو موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ بھی اس حوالے سے نکات سامنے لا سکیں تو اس حوالے سے چند تبدیلیوں کی سفارش ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تیزی سے اندھیرے میں گم ہوتی سُرخی نے سرگوشی کی اب مجھے اٹھ جانا چاہیے لیکن اک خیال نے مجھے پھر سے بٹھا دیا۔ کیا برا ہے اگر چند گھڑیاں اور رک جاؤں۔ یہاں بیٹھے اور اُنہیں دیکھتے ہوئے مجھے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا تھا۔ شاذ و نادر ہی ہوا ہو گا کہ میں یہاں موجود ہوں اور وہ نہ آئے ہوں۔ جس قدر مجھے ان سے انسیت ہو گئی تھی اسی قدر مجھے اس بات کا یقین ہو چلا تھا کہ وہ بھی میرے ساتھ ایک تعلق میں بندھ چکے ہیں۔

زبردست۔ واقعی چند الفاظ کی تبدیلی سے یہ مزید پر اثر ہو گیا ہے۔ شکریہ۔

سارے دن میں ابھی وقت ملا ہے دو سطریں لکھنے کا۔ ابھی پھر سے پرفارمنس کا مسئلہ حل کرنا ہے۔ میں جیسے ہی تھوڑا وقت ملتا ہے آپ کی بیان کردہ تبدیلیوں کے مطابق تدوین بھی کر دیتا ہوں اور آئیندہ کے لیے خیال بھی ذہن میں رہے گا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اسمائے صفت سے حاصل مصدر بنانے کا جو فارسی قاعدہ ہے اس کی رو سے جن اسما کے آخر میں "ہ" نہیں "ی" کا اضافہ ہو جائے گا۔مثالیں :

حیران سے حیرانی نہ کہ حیرانگی
درست سے درستی نہ کہ درستگی
ناراض سے ناراضی نہ کہ ناراضگی
محتاج سے محتاجی نہ کہ محتاجگی

اسی طرح جن اسمائے صفت کے آخر میں "ہ" آئے وہاں ہ کو ہٹا کر "گی"کا اضافہ کیا جائے گا۔مثالیں:

شرمندہ سے شرمندگی
آسودہ سے آسودگی
تیرہ سے تیرگی

وغیرہ وغیرہ

لہذا محتاجی فصیح اور قاعدے کے عین مطابق ہے۔

یاسر بھائی ، اس میں اتنی ترمیم کرلیجئے کہ جن فارسی لفظوں کے آخر میں ہائے مختفی آئے اسے "گی" سے بدل دیا جاتا ہے ۔ مثالیں آپ نے لکھ ہی دی ہیں ۔ جو فارسی لفظ ہائے ملفوظی پر ختم ہو اس کے آگے صرف "ی" اضافہ کرکےاسمِ کیفیت بناتے ہیں ۔ مثلاً تباہ سے تباہی اور بادشاہ سے بادشاہی وغیرہ۔
 

یاسر شاہ

محفلین
یاسر بھائی ، اس میں اتنی ترمیم کرلیجئے کہ جن فارسی لفظوں کے آخر میں ہائے مختفی آئے اسے "گی" سے بدل دیا جاتا ہے ۔ مثالیں آپ نے لکھ ہی دی ہیں ۔ جو فارسی لفظ ہائے ملفوظی پر ختم ہو اس کے آگے صرف "ی" اضافہ کرکےاسمِ کیفیت بناتے ہیں ۔ مثلاً تباہ سے تباہی اور بادشاہ سے بادشاہی وغیرہ۔
جزاک اللہ خیر ظہیر بھائی ۔:)
 
Top