ماسٹر
محفلین
2006 سے جرمنی میں حکومتی سطح پر اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے - یہ پہلی دفعہ تھی کہ مسلمانوں کو اس ملک میں بولنے کے لیے ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا -
مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی سب نمائندگان متحد ہو کر اسلام کی نمائندگی نہ کر سکے - اور چند بنیادی اصولوں کے اور کسی بات پر اتفاق نہ ہو سکا ، اور آخر میں کسی کاغذ پر دستخط بھی نہ ہو سکے ، اور اس طرح گذشتہ سالوں کے تجربہ سے بھی فائدہ نہ اٹھا سکے -
بعض مسلمانوں نے اس کی اصولی حیثیت پر اعتراض کیا ، کیونکہ یہاں صرف بعض بڑی اسلامی تنظیموں کو ہی نمائندگی دی گئ تھی مگر مشکل یہ ہے کہ مسلمانوں کی بھاری اکثریت کا تعلق کسی تنظیم سے نہیں ہے اور ان میں بہت آزاد خیال قسم کے لوگ بھی موجود ہیں -
نتیجہ یہ ہے کہ جرمنی کے چالیس لاکھ سے زیادہ مسلمان آج تک اسلام کو سرکاری طور پر مذہب تسلیم کروانے میں ناکام ہیں -
اب اگلے سال تک یہاں کی سیاست اور معاشرہ پر دوسری قوموں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو دیکھ کر غم و غصہ کرنے کے علاوہ رہ کیا گیا ہے ؟
اللہ تعالٰے ہی ہم سب کو ہدائت دے آمین -
مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گذشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی سب نمائندگان متحد ہو کر اسلام کی نمائندگی نہ کر سکے - اور چند بنیادی اصولوں کے اور کسی بات پر اتفاق نہ ہو سکا ، اور آخر میں کسی کاغذ پر دستخط بھی نہ ہو سکے ، اور اس طرح گذشتہ سالوں کے تجربہ سے بھی فائدہ نہ اٹھا سکے -
بعض مسلمانوں نے اس کی اصولی حیثیت پر اعتراض کیا ، کیونکہ یہاں صرف بعض بڑی اسلامی تنظیموں کو ہی نمائندگی دی گئ تھی مگر مشکل یہ ہے کہ مسلمانوں کی بھاری اکثریت کا تعلق کسی تنظیم سے نہیں ہے اور ان میں بہت آزاد خیال قسم کے لوگ بھی موجود ہیں -
نتیجہ یہ ہے کہ جرمنی کے چالیس لاکھ سے زیادہ مسلمان آج تک اسلام کو سرکاری طور پر مذہب تسلیم کروانے میں ناکام ہیں -
اب اگلے سال تک یہاں کی سیاست اور معاشرہ پر دوسری قوموں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو دیکھ کر غم و غصہ کرنے کے علاوہ رہ کیا گیا ہے ؟
اللہ تعالٰے ہی ہم سب کو ہدائت دے آمین -