ماسٹر
محفلین
جرمنی کے ایک مشہور فٹ بال کلب Schalke 04 کے ترانہ میں ایک شعر ہے جس میں آنحضور(صلی ا للہ علیہ و سلم ) کا اسم مبارک آتا ہے - یہ شعر کلب کے فین میچ سے پہلے اور بعد میں گلیوں اور بازاروں میں گاتے پھرتے ہیں ، ان میں ایک بہت بڑی تعداد ترکی مسلمانوں کی بھی ہے - یہ شعر کچھ یوں ہے :
- - " محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک نبی تھے جو فٹ بال سے تو ناواقف تھے ، مگر انہوں نے بھی تمام رنگوں میں سے نیلے اور سفید کو ہی چنا " - - -
نیلا اور سفید اس کلب کا رنگ ہے - اور یہ ترانہ 1924 میں بنایا گیا تھا -
مسلمانوں کی طرف سے احتجاج گذشتہ دنوں شروع ہوا جب ترکی کے پریس نے اس کے خلاف مہم چلائی - اور ان اشعار پر اعتراض کیا - اس پر اس کلب نے فوری کاروائی شروع کر دی - اور اسلام کے علما اور ماہرین کو اس کی تحقیق کر کے رپورٹ دینے کو کہا ہے - اور فی لحال اس پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے -
صورتحال یہ ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اس پر کھلم کھلا تنقید نہیں کی ، بلکہ صرف یہ کہا ہے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارے لیے سب سے زیادہ قابل عزت ہستی کا اس طرح سے ذکر سننا طبیعت پر بہت گراں گزرتا ہے - چاہے اس میں توہین والی کوئی بات نہ بھی ہو - مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ تحقیق کی جائے کہ کہیں الفاظ میں بعد میں تو تبدیلی نہیں کی گئی -
مسلمانوں کا ایک طبقہ اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں دیکھتا ، مگر ایک طبقہ کی طرف سے دھمکیاں بھی آرہی ہیں - چنانچہ موجودہ صورتحال بالکل غیر واضع ہے -
- - " محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک نبی تھے جو فٹ بال سے تو ناواقف تھے ، مگر انہوں نے بھی تمام رنگوں میں سے نیلے اور سفید کو ہی چنا " - - -
نیلا اور سفید اس کلب کا رنگ ہے - اور یہ ترانہ 1924 میں بنایا گیا تھا -
مسلمانوں کی طرف سے احتجاج گذشتہ دنوں شروع ہوا جب ترکی کے پریس نے اس کے خلاف مہم چلائی - اور ان اشعار پر اعتراض کیا - اس پر اس کلب نے فوری کاروائی شروع کر دی - اور اسلام کے علما اور ماہرین کو اس کی تحقیق کر کے رپورٹ دینے کو کہا ہے - اور فی لحال اس پر مزید تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے -
صورتحال یہ ہے کہ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل نے اس پر کھلم کھلا تنقید نہیں کی ، بلکہ صرف یہ کہا ہے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارے لیے سب سے زیادہ قابل عزت ہستی کا اس طرح سے ذکر سننا طبیعت پر بہت گراں گزرتا ہے - چاہے اس میں توہین والی کوئی بات نہ بھی ہو - مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ تحقیق کی جائے کہ کہیں الفاظ میں بعد میں تو تبدیلی نہیں کی گئی -
مسلمانوں کا ایک طبقہ اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں دیکھتا ، مگر ایک طبقہ کی طرف سے دھمکیاں بھی آرہی ہیں - چنانچہ موجودہ صورتحال بالکل غیر واضع ہے -