Arshad khan
محفلین
جسے چاہا گیا وطن کی طرح
لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح
جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح
وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح
روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے
کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح
پهول جیسے رفیق تهے اس میں
مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح
بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا
یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح
وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے
آدمی کو بھی پیرہن کی طرح
سفرِ روح میں سدا ارشد
ہم نے مانا اسے بدن کی طرح
ارشد خان خٹک ؔ
لا یقیں ہے وہ میری گن کی طرح
جو نہیں تیرے پیرہن کی طرح
وہ لبادہ بهی ہے کفن کی طرح
روز یاں قتلِ عشق ہوتا ہے
کوچۂ یار بهی ہے رن کی طرح
پهول جیسے رفیق تهے اس میں
مقبرہ بهی لگا چمن کی طرح
بس فقط دل ہی تیرا ٹوٹ گیا
یار! کیوں رو رہے ہو زن کی طرح
وہ حسینہ بدلتی رہتی ہے
آدمی کو بھی پیرہن کی طرح
سفرِ روح میں سدا ارشد
ہم نے مانا اسے بدن کی طرح
ارشد خان خٹک ؔ