کلیم عاجز جس جگہ بیٹھنا دکھ درد ہی گانا ہم کو

جس جگہ بیٹھنا دکھ درد ہی گانا ہم کو
اور آتا ہی نہیں کوئی فسانہ ہم کو
کل ہر اک زلف سمجھتی رہی شانہ ہم کو
آج آئینہ دکھاتا ہے زمانہ ہم کو


عقل پھرتی ہے لیے خانہ بہ خانہ ہم کو
عشق اب تو ہی بتا کوئی ٹھکانا ہم کو
یہ اسیری ہے سنورنے کا بہانہ ہم کو
طوق آئینہ ہے زنجیر ہے شانہ ہم کو
جادہ غم کے مسافر کا نہ پوچھو احوال
دور سے آے ہیں اور دور ہے جانا ہم کو
اک کانٹا سا کوئی دل میں چبھو دیتا ہے
یاد جب آتا ہے پھولوں کا زمانہ ہم کو
دل تو سو چاک ہے دامن بھی کہیں چاک نہ ہو
اے جنوں دیکھ ! تماشا نہ بنانا ہم کو
 
بہت خوبصورت انتخاب۔ بہت شکریہ جناب شیئر کرنے پر۔
اک کانٹا سا کوئی دل میں چبھو دیتا ہے
یاد جب آتا ہے پھولوں کا زمانہ ہمکو
سید شہزاد ناصر بھائی ! چیک کیجیے گا، شاید مندرجہ بالا شعر میں ٹائیپو ہے۔ یوں تو نہیں
ایک کانٹا سا کوئی دل میں چبھو دیتا ہے​
 

سید زبیر

محفلین
واہ ، شاہ جی بہت خوب
جادہ غم کے مسافر کا نہ پوچھو احوال
دور سے آے ہیں اور دور ہے جانا ہم کو
اک کانٹا سا کوئی دل میں چبھو دیتا ہے
یاد جب آتا ہے پھولوں کا زمانہ ہم کو
 
Top