ظفری
لائبریرین
جس دن سے چلا ہوں ، کبھی مڑ کر نہیں دیکھا
میں نے کوئی گذرا ہوا ، منظر نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے ، میرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے ، مجھے چُھو کر نہیں دیکھا
بے وقت اگر جاؤں گا ، سب چونک پڑیں گے
ایک عمر ہوئی دن میں ، کبھی گھر نہیں دیکھا
یہ پھول مجھے کوئی ، وارثت میں ملے ہیں
تم نے میرا کانٹوں بھرا ، بستر نہیں دیکھا
( بشیر بدر )