"جس نام میں محمد آتا ہے، اس کا ڈيٹا ہمارے کمپيوٹر قبول نہيں کرتے"- امريکی سفير

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مئ 10 کو امريکی سفير کيمرون منٹر کے سندھ يونيورسٹی کے دورے کے موقع پر ان سے منسوب ايک بيان کچھ ميڈيا کے اداروں نے شائع کيا جس سے يہ تاثر ملتا ہے کہ بعض افراد اپنے مخصوص ناموں کے باعث امريکی ويزے کے اہل نہيں ہيں۔

http://www.freeimagehosting.net/uploads/c06c2edda5.gif

يہ بات سراسر غلط ہے۔ خاص طور پر اس بات ميں کوئ صداقت نہيں ہے کہ امريکی سفیر نے بعض ناموں پر ان کی مذہبی مناسبت کے حوالے سے نکتہ چينی کی۔ امريکہ اسلام سميت تمام مذاہب کا بے حد احترام کرتا ہے۔

امريکی سفير نے سندھ يونيورسٹی میں طالب علموں سے جو گفتگو کی وہ آپ اس ويب لنک پر ديکھ سکتے ہيں۔


اخبار کی يہ خبر اور پھر اس کی بنياد پر کچھ فورمز پر اس کی تشہير ايک مثال ہے کہ کيسے ميڈيا کے کچھ عناصر حقائق کو توڑ مروڑ کر کہانی کو ايک خاص انداز سے پيش کرتے ہيں اور پڑھنے والوں کو گمراہ کرتے ہيں۔

امريکہ تمام اہل سياحوں، کاروباری خواتين و حضرات اور طالب علموں کو ترغيب ديتا ہے کہ وہ متعلقہ ويزے کے لیے درخواست ديں۔ ہم اس بات پر يقين رکھتے ہيں کہ امریکہ اور پاکستان کے مابين عوامی سطح پر زيادہ سے روابط سے ايک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ ويزے کے ليے تمام درخواستوں پر امريکی قواعد وضوابط کی روشنی ميں جلد از جلد کاروائ کی جاتی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اگر آپ طالبہ کی جانب سے کيے گئے سوال کے جواب ميں امريکی سفير کيمرون منٹر کے ريمارکس ويڈيو ميں سنيں تو يہ واضح ہو جائے گا کہ انھوں نے محمد يا کسی اور مسلم نام کی بجائے خود اپنا نام مثال کے طور پر استعمال کيا تھا تا کہ يا واضح کيا جا سکے کہ يہ نظام کسے طريقے سے کام کرتا ہے۔ يہ تاثر قائم کر لينا حقائق کے منافی ہے کہ اس سسٹم کا اطلاق صرف مسلمانوں پر ہی ہوتا ہے۔ امريکی سفیر نے خود اپنا نام استعمال کر کے اس بات کو واضح کر ديا تھا۔

اس نظام اور اس سے متعلق سيکورٹی پروٹوکولز کے فعال ہونے پر تو يقينی طور پر بحث کی جا سکتی ہے ليکن اس ضمن میں مسلمانوں سميت کسی بھی خاص گروہ کے خلاف کوئ امتيازی اصول نہيں وضع کيا جاتا۔

اپنی بات کی وضاحت کے ليے ميں آپ کو نيويارک ٹائمز کے ايک آرٹيکل کا لنک دے رہا ہوں جس ميں سينيٹر ايڈورڈ کينيڈی کے حوالے سے يہ انکشاف کيا گيا کہ انھيں 5 مختلف موقعوں پر پوچھ کچھ کے اضافی مراحل سے گزرنا پڑا کيونکہ ان کا نام دہشت گردی کے حوالے سے مطلوب افراد کی لسٹ ميں موجود کسی شخص سے مشہابت رکھتا تھا۔ سب جانتے ہيں کہ سينيٹرکينيڈی کا نام امريکہ کے سياسی منظر نامے پر کئ دہائيوں تک چند مقبول ناموں ميں رہا ہے ليکن اس کے باوجود انھيں بھی طے شدہ طريقہ کار کے مطابق کسی رعايت کے بغير انتظاميہ کی کاروائ کا سامنا کرنا پڑا۔

http://query.nytimes.com/gst/fullpage.html?res=940DE7DF163EF933A1575BC0A9629C8B63

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
ارے بھائیوں نام کو چھوڑیں جہاں بھی لفظ “محمد“ استعمال ہوتا ہے، امریکی ڈیٹا تو اس کو فوراً سے پیشتر intercept کر لیتا ہے۔ بھلے سے آپ کسی کو ای میل ہی کرو۔
 

mfdarvesh

محفلین
میں بھی ایک مثال پیش کرتا ہوں، Western Union سے جو رقوم آتی ہیں اگر میں ان میں "محمد" نام آ جائے تو وہ بلاک ہو جاتی ہیں اور پھر اس کے لیے شناختی کارڈ بھیجنا پڑتا ہے، اس کے بارے میں بھی ارشاد فرما دیجیئے جناب والا
 
امریکا کی جو پالیسی مسلمانوں کے خلاف ہے اور اس ضمن میں جو جو حرکات امریکی کرتے ہیں ان سے قطع نظر اگر صرف اس وڈیو پر ہی غور کیا جائے اس میں مجھے کچھ manipulation نظر آرہی ہے یعنی اس وڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے اگر آپ حضرات غور سے اس کو سنیں تو 2:05 پر امریکی سفیر کہ رہے ہیں Our Computersاس کے بعد ایک کلک کی آواز سنائی دیتی ہے اور پھر امریکی سفیر کہتے ہی see that اور پھر کہتے ہیں its not your fault its just the way our system is اب ان جملوں میں مجھے تو کوئی ربط دکھائی نہیں دے رہا۔
اور پھر خبر یہی پوسٹ کی گئی تھی کہ امریکی سفیر نے کہا کہ جس نام میں محمد آتا ہے اس کا ڈیٹا ہمارے کمپیوٹر قبول نہیں کرتے اور اس وڈیو میں جب “ہمارے کمپیؤٹرز“ کا فقرہ آیا ویسے ہی کلک ہوئی اور پھر بات ہی تبدیل ہو گئ یعنی جو بات “ہمارے کمپیوٹرز“ فقرے کے بعد کہی گئی وہ بات ہی غائب ہے۔کیا یہ بات عجیب نہیں ہے؟
 

شمشاد

لائبریرین
میں ان کے متعلق ایک بات کہا کرتا ہوں “جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے“

ہم ٹھہرے تیسری دنیا کے لوگ، اب ان کا مقابلہ تو نہیں کر سکتے ناں۔ مزید یہ کہ ہمارے غلام ذہنوں کے حکمران ہمیں تیسری دنیا سے دوسری دنیا میں لانے کی بجائے چوتھی دنیا میں دھکیل رہے ہیں اور ہم ہیں کہ بخوشی یا پھر مجبوری سے جا بھی رہے ہیں۔
 

mfdarvesh

محفلین
کوئی بات نہیں، ہم تیسری دنیا کے لوگ ہی ان تو تاراج کریں گے، بس ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے اس لیے کہ ہم اس کے دین سے دور ہیں
 

ساجد

محفلین
کوئی بات نہیں، ہم تیسری دنیا کے لوگ ہی ان تو تاراج کریں گے، بس ہمارا اللہ ہم سے ناراض ہے اس لیے کہ ہم اس کے دین سے دور ہیں
اللہ تو مان جاتا ہے لیکن اللہ کے بندے نہیں مانتے۔ اگر مسلم دنیا کے حکمران خود کو خدا سمجھنا چھوڑ دیں اور اقتدار سے چپک کر رہنے کا وطیرہ ترک کر کے قومی اداروں کو مضبوط اور قانون کے آگے سر تسلیم خم کرنا سیکھ لیں تو مسلم عوام میں اضطراب کم ہو سکتا ہے جس کا لا محالہ نتیجہ یہ نکلے گا کہ امریکہ اور یورپ کو نجات دہندہ سمجھ کر ان سے مدد سے نا اہل حکمرانوں سے پیچھا چھڑانے اور ملکی معاملات میں ان کے دخول کا راستہ ہموار کرنے کا رجحان ختم ہو جائے گا۔
اسلام تاراج نہیں تعمیر کا دین ہے اور اس کی تعلیم کا آغاز "اقراء" سے ہوا۔ اور ہمیں نہیں بھولنا چاہئیے کہ سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی کے بغیر ہم تاراج تو بلاشبہ کر سکتے ہیں لیکن تعمیر ہرگز نہیں کہ جو ہمارے دین کا تقاضہ ہے۔
 

سویدا

محفلین
ویسے میں تو تیار ہوں امریکیوں کے خیر مقدم کے لیے
ہماری قوم کو بھی عقل اور ہوش سے کام لینا چاہیے
ساٹھ سال سے ہمارے حکمران کی ڈوریں وہاں سے چلائی جاتی تھیں اب امریکہ خود یہاں آجائے گا تو زیادہ اچھا ہے
سیاست دان اور فوج کے کردار کی وجہ سے اب
پاکستان کی سالمیت ، امریکہ کا تعصب ، ہماری خود مختاری یہ سب جذباتی اور فضول باتیں لگتی ہیں
فواد بھائی امریکہ سے کہیں پاکستان آجائے پر کم از کم ہمیں مارکر نہیں پیار محبت امن آشتی کے ساتھ ہماری آنکھوں کے سامنے آئے کم از کم ہماری آنکھیں ہی ٹھنڈی ہوجائیں
موجودہ حالات کے تناظر میں اپنی گذشتہ تمام گھٹیا آراء سے رجوع کرتا ہوں :)
 

سویدا

محفلین
اور ہاں آپ کے سسٹم محمد نام کو قبول کریں یا نہ کریں مجھے اس سے بھی کوئی سروکار نہیں ہے
جب آپ خود یہاں آجائیں گے تو پھر وہاں جانے کی کوئی امنگ باقی نہیں
نیز آپ کو آئندہ کسی بھی دفاع یا وضاحت کی ضرورت نہیں ہے پاکستان آپ کا اپنا ملک ہے اور میں آپ کا خادم
شاید میری نسلوں میں کوئی ایم این اے یا ایم پی بن جائے اور میں نہ سہی میری نسل کا بھلا ہوجائے
 

راشد احمد

محفلین
میں بھی ایک مثال پیش کرتا ہوں، Western Union سے جو رقوم آتی ہیں اگر میں ان میں "محمد" نام آ جائے تو وہ بلاک ہو جاتی ہیں اور پھر اس کے لیے شناختی کارڈ بھیجنا پڑتا ہے، اس کے بارے میں بھی ارشاد فرما دیجیئے جناب والا

بالکل غلط
میرا نام محمد راشد احمد ہے اور میں نے کئی بار ویسٹرن یونین کی مدد سے رقم وصول کی ہے۔ مجھے تو کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔
 

شمشاد

لائبریرین
اللہ تو مان جاتا ہے لیکن اللہ کے بندے نہیں مانتے۔ اگر مسلم دنیا کے حکمران خود کو خدا سمجھنا چھوڑ دیں اور اقتدار سے چپک کر رہنے کا وطیرہ ترک کر کے قومی اداروں کو مضبوط اور قانون کے آگے سر تسلیم خم کرنا سیکھ لیں تو مسلم عوام میں اضطراب کم ہو سکتا ہے جس کا لا محالہ نتیجہ یہ نکلے گا کہ امریکہ اور یورپ کو نجات دہندہ سمجھ کر ان سے مدد سے نا اہل حکمرانوں سے پیچھا چھڑانے اور ملکی معاملات میں ان کے دخول کا راستہ ہموار کرنے کا رجحان ختم ہو جائے گا۔
اسلام تاراج نہیں تعمیر کا دین ہے اور اس کی تعلیم کا آغاز "اقراء" سے ہوا۔ اور ہمیں نہیں بھولنا چاہئیے کہ سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی کے بغیر ہم تاراج تو بلاشبہ کر سکتے ہیں لیکن تعمیر ہرگز نہیں کہ جو ہمارے دین کا تقاضہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔ اگر مسلم دنیا کے حکمران خود کو خدا سمجھنا چھوڑ دیں اور اقتدار سے چپک کر رہنے کا وطیرہ ترک کر کے قومی اداروں کو مضبوط اور قانون کے آگے سر تسلیم خم کرنا سیکھ لیں ۔۔۔۔۔

یہ تو سر تسلیم خم کرنے کی بجائے سر کو اور بھی اوپر اٹھائے جا رہے ہیں۔
 

ظفری

لائبریرین
بہرحال یہ ایک سسٹم ہے ۔ امریکہ نے اپنے تحفظات کے تحت اس کو تخلیق کیا ہے ۔ میں متعدد بار پاکستان آیا اور گیا ہوں ۔ مگر مجھے میرے آخری نام “ احمد “ پر کبھی روکا نہیں گیا ۔ مگر اس بار 15 اکتوبر کو امریکن سیٹزن ہونے کے باوجود مجھے تھوڑی دیر روک لیا گیا ۔ امیگریشن آفیسر میرے “ امریکین لہجے “ کی وجہ سے حیران ہوگئی کہ مجھے سسٹم کیوں کلئیر نہیں کررہا ۔ بعد میں بات واضع ہوگئی کہ میرا آخری نام “ احمد “ ہوم لینڈ سیکورٹی کی لسٹ میں اپ ڈیٹ ہوا ہے ۔ جس کی وجہ سے مجھے 5 سے زائد منٹ دوسرے روم میں جاکر انتظار کرنا پڑا ۔ مگر مجھ سے ایک بھی سوال پوچھے بغیر پاسپورٹ دیکر انتظار کے لیئے سوری کہہ کر فوراً جانے دیا ۔
بات یہ ہے کہ بہرحال سیکورٹی کا اپنا ایک سسٹم ہے ۔ جس کے تحت سب کام کرتے ہیں ۔ سعودیہ ایک مسلم مملکت ہے ۔ مگر مجال ہے کہ کوئی وہاں غیر قانونی طور پر رہ لے اور کام بھی کر لے ۔ امریکہ میں 911 کے بعد بھی اتنی آسانی ہے کہ آج بھی لاکھوں لوگ غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں ۔ مگر سب رہتے ہیں اور کام بھی کرتے ہیں ۔ ان میں ہزاروں پاکستانی بھی شامل ہیں ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایف بی آئی کی ایک ایجنٹ کے مطابق 911 کے بعد 83000 پاکستانیوں کے خلاف شکایتیں موصول ہوئیں ۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ 80،000سے زائد شکایتیں پاکستانیوں نے پاکستانی کے خلاف کیں ۔
بات یہ نہیں ہے کہ امریکہ نے سیکورٹی کے تحفظات کے مطابق کیا اقدامات کیئے ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ احمد اور محمد کے نام رکھنے والوں نے امریکہ میں سیکورٹی کے حوالے اور رقم ( کریڈٹ کارڈز ) کے لین دین پر کیا کیا گھپلے کیئے ۔ 911 کے بعد ایف بی آئی نے 87٪ ایسے غیر قانونی پاکستانیوں کو پکڑا ۔ جن کے پاس تین ، تین شناختی کارڈز اور سوشل سیکورٹی کارڈز تھے ۔ جن میں بیشتر کے نام محمد اور احمد تھے ۔ سعودیہ ۔۔۔۔۔ حتی کے پاکستان میں اتنے شناختی کارڈز رکھنے والوں کے بارے میں پاکستانیوں کا کیا تاثر ابھرتا ہے ۔ اس پر بھی غور کریں ۔ جہاں نمبر 2 کا لفظ عام ہے ۔ امریکہ میں تو اس کا کوئی تصور نہیں کرسکتا ۔
لہذا امریکہ نے اپنے تحفظات کے خاطر کچھ غیر معمولی اقدامات کیئے ہیں ۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ ایک معیوب بات ہے ۔ اس سے کئی گنا سخت قوانین سعودی عرب اور عرب امارات میں ہیں ۔ ہمیں ان کو بھی گردانا چاہیئے ۔ یہ ایک الگ بات کہ محمد اور احمد ان کا مسئلہ نہیں مگر پاکستانی ہونا اور پھر ان کے امیگریشن سے گذرنا میرا نہیں خیال ہے کہ اتنا آسان ہے ۔
 

dxbgraphics

محفلین
ظفری بھائی۔ میں یہاں آپ سے اختلاف کرونگا۔ اگر آپ امارات کی بات کر رہے ہیں تو میرے ذاتی تجربے کے مطابق سب سے دلیر امیگریشن امارات والوں کا ہے کسی بھی قسم کی تکلیف یا دشواری کسی کو بھی نہیں ہوتی چاہے وہ داڑھی والے ہوں یا بغیر داڑھی والے۔ ایشین ہوں یا یورپین ۔ اس کا اندازہ پشاور سے ہونے والی فلائٹ کی دبئی آمد پر بہت اچھی طرح ہوجاتا ہے جس میں زیادہ تر وزیرستان۔ سوات پشاور و دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ البتہ سعودی میں پچھلے سال عمرے کے لئے گیا تھاتو وہاں امارات کی نسبت تھوڑی سختی تھی۔ لیکن وہ بھی یورپی و امریکن امیگریشن کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر تھی۔
 

dxbgraphics

محفلین
امریکہ کے اس اقدام سے چلیں یہ پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ آئندہ اپنے بچوں کے نام میں محمد ضرور شامل کرنا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
سبحان اللہ ۔ اب مجرموں كى شناخت ناموں سے ہوا كرے گی۔ كيا استدلا ل ہے۔

جس کوٹ کے جواب میں آپ نے اپنی پوسٹ میں اپنی ہی دانست میں اس کو " استدلال " قرار دیا ہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں ۔ میرا خیال ہے کہ میں نے اپنی طرف سے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو یہ معاملہ سامنے آیا کہ ایسے نام رکھنے والوں نے یہ گھپلے کیئے ۔ چونکہ یہ سب پاکستانی تھے اور ہر دوسرے یا تیسرے پاکستانی کے نام کیساتھ " احمد " اور " محمد" آتا ہے ۔ لہذا انہوں نے اس حوالے سے اپنی سسٹم میں ان ناموں کی ری چیکنگ کی شرط عائد کردی ۔ اگر پکڑنے والے پاکستانیوں کے نام مولا بخش یا جانو بنگش ہوتے تو شاید صورتحال مختلف ہوتی ۔
تبلیغ تعصب سے مبرا ہوتی ہے ۔ کوشش کیا کریں کہ اسلامی تعلیمات میں اس قسم کے رحجانات کو دور رکھیں ۔ یہود اور نصاریٰ کے حوالے سے بھی میں آپ کی ایک پوسٹ پڑھ رہا تھا ۔ وہاں بھی آپ نے آیت کے سیاق و سباق کی بات کی تھی ۔ قرآن کی اس آیت کے سیاق و سباق کو تو تھوڑی دیر ایک طرف رکھ کر اگر صرف منطقی حوالے سے دیکھا جائے تو یہود اور نصاریٰ سے آپ ہاتھ نہیں ملائیں گے ، مسکرا کر نہیں دیکھیں گے ، بات چیت نہیں روا رکھیں گے ۔ تعلقات نہیں بڑھائیں گے تو دین کی تبلیغ و اشاعت ان کے سامنے کیسے کریں گے ۔ آپ کا رحجان تو دیکھ کر لگتا ہے ۔ آپ انہیں طالبانی طریقے سے مغلوب کرنے کی کوشش کریں گے اور اگر وہ نہیں مانیں گے تو انہیں جہنم رسید کرکے 72 حوریں کے حق دار بن جائیں گے ۔ آپ کو سینکڑوں گورے ایسے مل جائیں گے جن تک دین اسی طرح پہنچایا گیا جس طرح دیں پہنچانے کا حق ہے ۔ اگر ان سے تعلق قطع کرلیا جاتا تو وہ آج حلقہِ اسلام میں کیسے داخل ہوتے ۔ اتمامِ حجت کے وہ تمام اصول جو نبیوں اور رسولوں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ آج مسلمانوں میں اپنے لیئے منتخب کرلیئے ہیں ۔ اور اسی پر ہر کسی کی جنت اور دوزخ کا فیصلہ اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے ۔ کوشش کیا کریں کہ کسی کی پوری بات کو سمجھ لیا کریں ۔ اگر سمجھ نہ آئے تو ضروری نہیں ہے کہ اس پر تبصرہ بھی کیا جائے ۔
 
Top