عمر سیف
محفلین
جِس نے تم کو چاند کہا اور جس نے خوشبو جانا تھا
اس لڑکے کا نام بتاؤ کیا وہ بھی میرے جیسا تھا
جو کہتا تھا تم اچھی ہو اور تم سے اچھا کوئی نہیں
وہ لڑکا اب بھی سچا ہے اور پہلے بھی وہ سچا تھا
اس کا جذبہ، میرا جذبہ اور کتابیں ایک سی ہیں
باتیں کیسی کرتا تھا، کیا طرزِ سخن بھی مجھ سا تھا
تم جب مجھ کو ملتی نہیں میں چاند سے باتیں کرتا ہوں
تم جب اس سے ملتی نہیں وہ چاند سے باتیں کرتا تھا
اکثر میں یہ سوچتا ہوں اس روپ میں بھی تھا میں ہی تو
میں نے اس کو اتنا سوچا لگتا ہے جیسے دیکھا تھا
اس لڑکے کا نام بتاؤ کیا وہ بھی میرے جیسا تھا
جو کہتا تھا تم اچھی ہو اور تم سے اچھا کوئی نہیں
وہ لڑکا اب بھی سچا ہے اور پہلے بھی وہ سچا تھا
اس کا جذبہ، میرا جذبہ اور کتابیں ایک سی ہیں
باتیں کیسی کرتا تھا، کیا طرزِ سخن بھی مجھ سا تھا
تم جب مجھ کو ملتی نہیں میں چاند سے باتیں کرتا ہوں
تم جب اس سے ملتی نہیں وہ چاند سے باتیں کرتا تھا
اکثر میں یہ سوچتا ہوں اس روپ میں بھی تھا میں ہی تو
میں نے اس کو اتنا سوچا لگتا ہے جیسے دیکھا تھا