میر انیس
لائبریرین
سب دوستوں کو جشن آزادی مبارک ہو ۔ مگر پتا نہیں کیوں مجھکو آزادی کا جشن مناتے ہوئے بہت شرم آتی ہے ۔آج کا دن خوشی کا تو ہے پر شاید اب سے کوئی دس یا بیس سال پہلے تک خوشی ہم نے دیکھی ہو ۔ یا ابھی چند دن پہلے ایک ورلڈ کپ جیتنے پر تھوڑی نظر آئی تھی پر اب خوشیاں کہاں ہیں ہمارے مقدر میں افسوس اس بات پر ہوتا ہے ہم آزاد ہوکر بھی آزاد نہیں ہیں ۔ ہماری سوچ ہمارے خیالات ہماری فکر کچھ بھی آزاد نہیں ہیں۔سب پر کسی نہ کسی کا قبضہ ہے کبھی کوئی مزہب کے نام پر دھوکا دے کر ہماری سوچ کو غلام بناتا ہے تو کبھی کوئی آزاد خیالی کا نعرہ دے کر ہماری فکر کو پابندَ سلاسل کردیتا ہے اور ہم ہیں کہ قید ہوئے جاتے ہیں اور قید رہیں گے جب تک ہم خود متحد ہوکر ایک ساتھ جال پر زور لگا کر اڑنے کی کوشش نہیں کرتے ہم سب قید رہیں گے اور بلاآخر یا تو بازار میں بیچ دئے جائیں گے یا کسی کی غذا بن جائیں گے ۔ خیر میں بھی کیا باتیں لے کر بیٹھ گیا ۔ آپ سب کو بہت بہت مبارک ہو اپنا ایک الگ وطن تو بہر حال مل ہی گیا تھا آج سے 62 سال قبل