سیلفی ڈے اور فیس بک ڈے۔ مشغول ترین دن۔پہلے جشنِ آزادی منانے کا انداز
رات کو جھنڈیاں اور جھنڈا لگایا۔ صبح بیجز لگائے۔ بچوں کے لیے ہونے والے پروگرام میں شرکت کی۔ ملی نغمے، تقریریں وغیرہ کیں۔ شام کو واپس آ گئے۔
اب جشنِ آزادی منانے کا انداز
جھنڈا لگایا۔ جھنڈے کے ساتھ سیلفی لی۔ فیس بک پر ڈی پی چینج کی۔ جھنڈے کی تصویر لی۔ فیس بک پر اپلوڈ کی۔ جھنڈیاں لگائیں۔ جھنڈیوں کے ساتھ سیلفی لی۔فیس بک پر اپلوڈ کی۔ جھنڈیوں کی تصویر لی۔فیس بک پر اپلوڈ کی۔ بچوں کو کھڑا کر کے تصویر لی۔فیس بک پر اپلوڈ کی۔ صبح بیج لگایا۔ بیج لگا کر سیلفی لی۔فیس بک پر ڈی پی چینج کی۔ صرف بیج کا کلوز اپ لیا۔فیس بک پر اپلوڈ کی۔ بچوں کو سبز کپڑے پہنائے۔ تصویر لی۔ فیس بک پر اپلوڈ کی۔ دوبارہ جھنڈے کے ساتھ کھڑے ہو کر تصویریں بنوائیں۔ فیس بک پر اپلوڈ کی۔۔۔۔
اچھا مشورہ ھے۔آیندہ 6 ستمبر پر پھر سب کو بلانے کا ارادہ ھے۔انشاہ اللہ تب تصویریں بھی اپلوڈ کروں گی۔لیکن یہاں گاوں میں ان کی ماوں کی سوچ کو بدلنا کافی مشکل کام ھے۔پھر بھی کوشیش کر کے دیکھوں گی۔بہت اچھا ہے کہ بچے جمع ہوجاتے ہیں۔۔۔
اگر ممکن ہو تو ان کی ماؤں کو بھی جمع کرنے کا انتظام کیجیے۔۔۔
دیگر ہلکی پھلکی تفریح کے ساتھ تعلیم و تریبت سے متعلق کسی ایک موضوع کا انتخاب کرکے اس پر بات کرلیجیے۔۔۔۔
تاکہ آم کے آم گٹھلیوں کے دام ہوجائیں۔۔۔
اور ان کا آنا سولہ آنہ ہوجائے!!!
اچھا ماشاہ اللہ۔ہم نے اپنا یوم آزادی گھر پر ہی منایا، جشن آزادی کی مناسبت سے آیان اور صنان کو قومی لباس شلوار قمیض پہنایا اور پچھلے سال کے کچھ بیجز اور سٹیکرز وغیرہ سنبھال کر رکھے ہوئے تھے جو لگا کر ان کی تصاویر بنائی
سسرال والوں سے تو کافی خدمت کروائی ہوگی پھر اپ نے؟یومِ آزادی سسرال میں گزارا۔
اور آزادی کی قدر و قیمت پر غور و فکر کیا۔
بہت خوب،بہت اچھی بات کی اپ نےیوم آزادی خوشی کا موقع ہے، خدا کے حضور تشکر کا موقع ہے۔۔۔
جیسا موقع ہو ویسا ہی اظہار کرنا انسانی فطرت اور مثبت طرزِ عمل ہے۔۔۔
دنیا کے عظیم ترین مُدرس نے ہمیں معاشرت کا یہی درس دیا ہے۔۔۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کا جیسا مزاج و ماحول دیکھتے تھے خود بھی اسی ماحول میں ڈھل جاتے تھے۔۔۔
غم کا موقع ہوتا تو غمگین ہوتے اور عید تہوار اور خوشی کا موقع ہوتا تو سب کے ساتھ خوش ہوتے۔ ۔۔
اگر صحابہ اشعار پر بات کرتے تو آپ بھی انہیں سنتے اور ’’زدنی‘‘ کہہ کر مزید اشعار سننے کا شوق ظاہر فرماتے۔۔۔
یوم آزادی کی خوشی کے اس پر موقع پر بعض لوگوں کی رگِ قنوطیت جاگ اٹھتی ہے جو سارا سال پڑی سوتی رہتی ہے۔۔۔
اور وہ پاکستان کی برائیوں کا رونا رو کر آزادی کی خوشیوں پر ماتم کناں نظر آتے ہیں۔۔۔
حالاں کہ یہ اس کا موقع نہیں ہے۔۔۔
اس کام کو سال کے باقی دنوں کے لیے اٹھا رکھیے اور خوشی کے اس موقع پر سب کے ساتھ مل کر خوش ہونا سیکھیے۔۔۔
ہم خوشی اس بات کی مناتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک ایسا خطہ عطا فرمادیا جہاں مسلمان خدا کا قانون لاگو کرسکتے ہیں، دنیا کے لیے ایک مثالی ریاست بناسکتے ہیں۔۔۔
ایسا نہ ہوسکنے کا غم باقی دنوں میں منائیں، کون منع کرتا ہے!!!
کروانی نہیں پڑتی۔سسرال والوں سے تو کافی خدمت کروائی ہوگی پھر اپ نے؟
بیگم صاحبہ کے ساتھ مل پر کپڑے وغیرہ تو نہیں دھوے اپ نے؟ہمارا دن گھر پر ہی گزرا ،
بیگم صاحبہ کے ساتھ گھر کے کئی کاموں میں ہاتھ بٹایا ۔
سوچ بدلنا ایک دن یا ایک نشست کا کام نہیں۔۔۔اچھا مشورہ ھے۔آیندہ 6 ستمبر پر پھر سب کو بلانے کا ارادہ ھے۔انشاہ اللہ تب تصویریں بھی اپلوڈ کروں گی۔لیکن یہاں گاوں میں ان کی ماوں کی سوچ کو بدلنا کافی مشکل کام ھے۔پھر بھی کوشیش کر کے دیکھوں گی۔
یہ اچھا ہوا کہ 1947 میں واٹس اپ اور فیس بک کی شوشل میڈیا سائٹ نہیں تھیں ، ورنہ آزادی کی جدوجہد کے لیے کوئی بھی گھر سے نکلتا ہی نہیں ، گھر بیٹھے بیٹھے ہی لوگ کہتے ، اس میسج کو اتنا پھیلاؤ کہ انگریز خود ہی ہندوستان چھوڑ کے بھاگ جائیں ۔سیلفی ڈے اور فیس بک ڈے۔ مشغول ترین دن۔
ہمارے ہاں تو جب کوہی داماد گھر آتا ھے تو اس کی بہت خاطر و خدمت کی جاتی ھے۔خاص طور پر دیسی مرغ اس کے لیے پکایا جاتا ھے وہ بھی دیسی گھی میںکروانی نہیں پڑتی۔
ارے بہن ! آپ تو راز فاش کرنے پر تُل رہی ہیں ۔بیگم صاحبہ کے ساتھ مل پر کپڑے وغیرہ تو نہیں دھوے اپ نے؟
مین نے بہت دفعہ کوشیش کی ھے لیکن جواب میں مجھے خود ہی بہت سنی پڑتی ہیں۔یہاں تک کہ اپنے گھر والوں سے۔سوچ بدلنا ایک دن یا ایک نشست کا کام نہیں۔۔۔
بار بار محنت کرنا اور ایک ہی چیز کی رٹ لگانے کا نام ہے۔۔۔
لیکن کچھ عرصے بعد جب اپنی محنت کو بار آور ثابت ہوتا دیکھیں گی تو اس خوشی کا بھی کوئی بدل نہ ہوگا!!!
یا اللہ خیر !ہمارے ہاں تو جب کوہی داماد گھر آتا ھے تو اس کی بہت خاطر و خدمت کی جاتی ھے۔خاص طور پر دیسی مرغ اس کے لیے پکایا جاتا ھے وہ بھی دیسی گھی میں
ایسا کیا کہہ دیا تھا؟؟؟مین نے بہت دفعہ کوشیش کی ھے لیکن جواب میں مجھے خود ہی بہت سنی پڑتی ہیں۔یہاں تک کہ اپنے گھر والوں سے۔
ارے بہن ! آپ کو راز فاش کرنے پر تُل رہی ہیں ۔[/QUOTE
اچھا چلے رہنے دے اپ کا راز فاش نہیں کرتے۔ہمارے نبی بھی تو اپنے کپڑوں مین خود پیوند لگا لیتے تھے نا۔اس لیے میرے خیال مین ایسے کام کرنے چاہے مردوں کو
بچوں کی دینی تعلیم کی وجہ سے اپنی بہن سے کافی لڑائی رہتی ھے۔وہ مجھے ہی سنا دیتی تھی کہ تم اپنا علم اپنے پاس رکھو۔سو پھر مجھے خاموش ہونا پڑیا۔ایسا کیا کہہ دیا تھا؟؟؟
اپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے کوہی بری بات ہو۔یا اللہ خیر !