جلدی

نبیل

تکنیکی معاون
آج میں جب گھر سے نکلا تو بس آنے میں کم ہی وقت رہ گیا تھا جبکہ بس سٹاپ تک فاصلہ کم از کم سات یا آٹھ منٹ‌ کا ہے۔ میں تیز رفتاری سے قدم اٹھانے لگا۔ راستے میں ایک بوڑی خاتون لاٹھی ٹیک کر آہستہ آہستہ چل رہی تھیں۔ انہیں یہ بھی احساس نہیں ہو رہا تھا کہ پیچھے کسی کو آگے جانے کی جلدی ہے۔ اطراف میں برف کے ڈھیر پڑے ہونے کی وجہ سے سائیڈ پر ہونا بھی مشکل تھا۔ میں نے مجبوراً ان خاتون کو تنگ رستے سے ہی اوور ٹیک کر لیا۔ وہ خاتون میری جلدی کو دیکھ کر کہنے لگیں کہ اوہ آپ کو میری وجہ سے دیر ہو رہی تھی۔ بہرحال میں تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا بس سٹاپ تک پہنچ گیا۔ ابھی بس نہیں آئی تھی۔ دو منٹ بعد کیا دیکھتا ہوں کہ وہی بوڑھی خاتون آرام سے لاٹھی ٹیکتی ہوئی تشریف لا رہی ہیں۔ انہوں نے بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور میرے پاس رک کر مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ کو اتنی جلدی دکھانے کا قطعی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
 

جیہ

لائبریرین
آئیندہ خیال کریں نبیل بھائی۔ وہ کونسا محاورہ ہے ۔۔۔جلدی کا کام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کا:grin:

ویسے میں بھی کم جلدباز نہیں
 

ابوشامل

محفلین
چلیے ایک واقعہ یہ بھی سن لیجیے:
جیکب آباد کے ویگن اڈے پر کوئٹہ جانے والی آخری ویگن کھڑی تھی، مسافروں سے بالکل خالی۔ ڈرائیور کا کہنا تھا کہ وہ تب تک گاڑی نہیں چلائے گا جب تک بھر نہیں جائے گی۔ سوچا کہ سبی والی گاڑی میں چڑھ جاتا ہوں، وہیں سے کوئٹہ والی ویگن پکڑ لوں گا۔ ڈرائیور بولا "خدا قسم، یہ آخری گاڑی ہے، جاؤ سبی، پہلے بتا دیتا ہوں، وہاں سے کوئٹہ کے لیے نہیں اٹھاؤں گا"۔ ڈرائیور کی باتیں سنی ان سنی کرتے ہوئے سبی والی گاڑی میں جا بیٹھے جو بس نکلا ہی چاہتی تھی۔ گاڑی سبی کے اڈے پر پہنچی تو اس ڈرائیور کی بات سچی نکلی کہ وہاں کوئٹہ جانے والی کوئی گاڑی نہیں کھڑی۔ ایک دم پریشانی ہو گئی، اور وہ خطرناک ڈرائیور یاد آنے لگا جس نے جیکب آباد میں کہا تھا کہ وہ کوئٹہ کے لیے نہیں اٹھائے گا۔ تھوڑی دیر انتظار کیا، پیچھے سے وہی کوئٹہ ویگن ڈرائیور پہنچا اور دیکھتے ہی بولا "ہم بولا تھا تم کو، اب خدا قسم نہیں اٹھائے گا، یہیں کھڑا رہو"۔ ہمارا تو خون خشک ہو گیا، کہ یا اللہ اس شہر میں کون رات گزارے اور کہاں؟ بڑی منت سماجت کی لیکن وہ بھی اڑ گیا۔ بہرحال سبی والی ویگن کے ڈرائیور کی درخواست پر اس نے خونخوار نظروں سے دیکھا اور بولا "بیٹھو"۔ کوئٹہ اترتے ہی ویگن سے اترا اور پیچھے مڑ کر اس ڈرائیور کو بھی نہ دیکھا۔
 

arifkarim

معطل
یہ جلدی بھی بعض اوقات انسانوں کی مت مار دیتی ہے۔۔۔
کل پرسوں ہمارے شہر میں آدھا میٹر برف پڑھ گئی۔ صبح اٹھے تو اسکو دائیں بائیں کرنے کیلئے بھی وقت نہ تھا۔ کرتے کیا نہ کرتے، اسی طرح اسکے اوپر پھلانگتے ہوئے بس اسٹاپ تک پہنچے ( اپنی گاڑی نکالتے زیادہ وقت لگتا ہے، خاص کرکے جب وہ کئی من برف تلے دبی ہو :( )۔ اسٹا پ پر قریباً ۱۵ منٹ ٹھٹھرنے کے بعد جب بس برآمد ہوئی تو کھچا کھچ سواریوں سے بھری تھی۔ وجہ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ دیر سے آنے پر عموماً لیٹ ہو جانے والے افراد بھی شریک ہو گئے ہیں۔ یوں برف پیک بس میں منزل تک پہنچے اور اپنے آپ کو بھیگا ہوا پایا۔ کیونکہ بس میں ہیٹر کی وجہ سے کپڑوں سے لگی برف پگھل چکی تھی!
اسکے بعد سے صبح جلدی جانے سے توبہ کر لی۔
 
Top