جگر جلوہ بقدر ظرفِ نظر دیکھتے رہے

حاتم راجپوت

لائبریرین
جگر مراد آبادی کا زیرِ نظر کلام مجھے بہت پسند ہے۔
اسی کلام کو عابدہ پروین نے اپنے مجموعہء موسیقی ”رقصِ بسمل“ میں بہت خوبصورتی سے بولا ہے۔

جلوہ بقدر ظرف نظر دیکھتے رہے
کیا دیکھتے ہم ان کو مگر دیکھتے رہے

اپنا ہی عکس پیش نظر دیکھتے رہے
آئینہ رو برو تھا جدھر دیکھتے رہے

ان کی حریم ناز کہاں اور ہم کہاں
نقش و نگار پردہ ء در دیکھتے رہے

ایسی بھی کچھ فراق کی راتیں گزر گئیں
جیسے انہی کو پیش نظر دیکھتے رہے

ہر لحظہ شان حسن بدلتی رہی جگر
ہر آن ہم جہانِ دِگر دیکھتے رہے​

اسی کلام کی وڈیو بھی پیشِ خدمت ہے عابدہ پروین کی آواز میں۔
 
Top