زین
لائبریرین
جماعۃ الدعوۃ کے ترجمان کا بیان
جماعت الدعوۃ کے ترجمان نے اس امر پر نہایت افسوس اور دکھ کااظہار کیاہے کہ حکومت پاکستان کی حالیہ پابندی نے ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے لاکھوںمتاثرین وضرورت مند ان سہولیات سے اورامدادی کاموں سے محروم ہوگئے ہیں جو جماعت الدعوۃ عرصہ دراز سے کررہی ہے کشمیر کے زلزلے سے لے کر حالیہ آنے والے زیارت کے زلزلے تک متاثرین میں امدادی سامان راشن ، گرم بستر ، گرم کپڑے ، ادویات ، شیلٹرز کی فراہمی شامل ہیں اورحکومت پاکستان نے ان تمام کاموںکوروک کر زلزلہ متاثرہ ضلع زیارت کے 78 علاقوں میںجماعت کے ایمبولینس سروس اورڈسپنسریاں بند کردی گئی ہی میڈیکل کیمپ کا انعقاد بند ہوگیا یہ جماعت ملکی فلاح وبہبود میں ہر آفت پر ہر اول دستہ رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ جماعت الدعوۃ کاسوال یہ ہے کہ اس مفادات کی جنگ میںغریب عوام کاکیاقصور ہے حکومت پاکستان نے سراسر یہ فیصلہ امریکہ اورانڈیاکے دبائو میںآکر کیاہے انڈیا اٹھارہ مرتبہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مخالفت کرچکاہے بال ٹھاکرے سرعام مسلمانوں اورپاکستانیوں کی نسل کشی کرنے کادعو یٰ کرچکاہے لیکن وہ سلامتی کونسل اورانڈین گورنمنٹ کے نزدیک دہشت گرد نہیں ہیں اورایک فلاحی ادارہ اوراس کے سربراہ وکارکن دہشت گرد ہیں کیایہ حالیہ قیادت کی کمزوری اورلاچاری نہیں ؟ مزید انہوںنے کہاکہ زیارت میں حکومت بلوچستان نے ہمارا کیمپ جوکہ وہاں کی عوام کی مدد کے لیے ریلیف کاکام کررہاتھا بندکردیا اور ہمارا تین کروڑ کاسامان حکومت نے ضبط کرلیاہے اورہم حکومت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیایہ سامان غریب عوام کا سامان نہیں یہ ان کے لیے آیاتھا اوران کاحق ہے لہٰذا یہ کسی جماعت کاسامان نہیں بلکہ یہ ان متاثرین کاسامان ہے جو کہ ہمیںواپس کیاجائے اورانہوںنے پاکستانی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کرائے کہ یہ پابندی سراسر زیادتی اورافسوسناک ہے لہٰذا اس پابندی کوختم کیاجائے تاکہ ملک بھر میں جماعت الدعوۃ کے تحت چلنے والے فلاحی کام جن سے غریب عوام مستفید ہورہے تھے اس پابندی کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو ۔جماعت دعوۃ کے ترجمان فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق تنظیم نے بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 584شیلٹرز ،300رضائیاں جبکہ700کمبل تقسیم کئے ،00خاندانوں کو ایک ماہ کا مکمل راشن فراہم کیا ،4777مریضوں کا چیک اپ کیا اور ادویات فراہم کئے،7عدد مائینز سرجری آپریشن بذریعہ موبائل آپریشن تھیٹر کئے،4,000لوگوں کو پکا ہوا تیار کھانافراہم کیا۔سب سے پہلے زلزلہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کےلیے تجہیز و تکفین کا کام سرانجام دیا ۔مستحقین ، بیوگان اور ضرورت مندوں میں,50,000روپے نقد تقسیم کئے اس کے علاوہ87افراد کو فری ایمبولنس سروس مہیا کی گئی۔ترجمان کے مطابق جماعت الدعوۃ کے زیر اہتمام ملک بھر میں چلنے والے50میں سے 100سکول بھی بند کردیئے گئے ہیں۔
جماعت الدعوۃ کے ترجمان نے اس امر پر نہایت افسوس اور دکھ کااظہار کیاہے کہ حکومت پاکستان کی حالیہ پابندی نے ملک کے طول وعرض میں پھیلے ہوئے لاکھوںمتاثرین وضرورت مند ان سہولیات سے اورامدادی کاموں سے محروم ہوگئے ہیں جو جماعت الدعوۃ عرصہ دراز سے کررہی ہے کشمیر کے زلزلے سے لے کر حالیہ آنے والے زیارت کے زلزلے تک متاثرین میں امدادی سامان راشن ، گرم بستر ، گرم کپڑے ، ادویات ، شیلٹرز کی فراہمی شامل ہیں اورحکومت پاکستان نے ان تمام کاموںکوروک کر زلزلہ متاثرہ ضلع زیارت کے 78 علاقوں میںجماعت کے ایمبولینس سروس اورڈسپنسریاں بند کردی گئی ہی میڈیکل کیمپ کا انعقاد بند ہوگیا یہ جماعت ملکی فلاح وبہبود میں ہر آفت پر ہر اول دستہ رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ جماعت الدعوۃ کاسوال یہ ہے کہ اس مفادات کی جنگ میںغریب عوام کاکیاقصور ہے حکومت پاکستان نے سراسر یہ فیصلہ امریکہ اورانڈیاکے دبائو میںآکر کیاہے انڈیا اٹھارہ مرتبہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مخالفت کرچکاہے بال ٹھاکرے سرعام مسلمانوں اورپاکستانیوں کی نسل کشی کرنے کادعو یٰ کرچکاہے لیکن وہ سلامتی کونسل اورانڈین گورنمنٹ کے نزدیک دہشت گرد نہیں ہیں اورایک فلاحی ادارہ اوراس کے سربراہ وکارکن دہشت گرد ہیں کیایہ حالیہ قیادت کی کمزوری اورلاچاری نہیں ؟ مزید انہوںنے کہاکہ زیارت میں حکومت بلوچستان نے ہمارا کیمپ جوکہ وہاں کی عوام کی مدد کے لیے ریلیف کاکام کررہاتھا بندکردیا اور ہمارا تین کروڑ کاسامان حکومت نے ضبط کرلیاہے اورہم حکومت سے یہ سوال کرتے ہیں کہ کیایہ سامان غریب عوام کا سامان نہیں یہ ان کے لیے آیاتھا اوران کاحق ہے لہٰذا یہ کسی جماعت کاسامان نہیں بلکہ یہ ان متاثرین کاسامان ہے جو کہ ہمیںواپس کیاجائے اورانہوںنے پاکستانی عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ حکومت کی توجہ اس طرف مبذول کرائے کہ یہ پابندی سراسر زیادتی اورافسوسناک ہے لہٰذا اس پابندی کوختم کیاجائے تاکہ ملک بھر میں جماعت الدعوۃ کے تحت چلنے والے فلاحی کام جن سے غریب عوام مستفید ہورہے تھے اس پابندی کی وجہ سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ نہ ہو ۔جماعت دعوۃ کے ترجمان فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق تنظیم نے بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں 584شیلٹرز ،300رضائیاں جبکہ700کمبل تقسیم کئے ،00خاندانوں کو ایک ماہ کا مکمل راشن فراہم کیا ،4777مریضوں کا چیک اپ کیا اور ادویات فراہم کئے،7عدد مائینز سرجری آپریشن بذریعہ موبائل آپریشن تھیٹر کئے،4,000لوگوں کو پکا ہوا تیار کھانافراہم کیا۔سب سے پہلے زلزلہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کےلیے تجہیز و تکفین کا کام سرانجام دیا ۔مستحقین ، بیوگان اور ضرورت مندوں میں,50,000روپے نقد تقسیم کئے اس کے علاوہ87افراد کو فری ایمبولنس سروس مہیا کی گئی۔ترجمان کے مطابق جماعت الدعوۃ کے زیر اہتمام ملک بھر میں چلنے والے50میں سے 100سکول بھی بند کردیئے گئے ہیں۔