محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
شاہکار جریدی کتب نمبر 32 کا شاہکاریہ ( اداریہ )
نام کتاب : محبت عظیم ہے
تاریخ اشاعت : یکم اپریل 1976
جُملہ حُقوق سے کیا مراد ہے ؟
کاپی رائٹ کے مروجہ قانون کے باب اول کی دفعہ 3 کا عنوان ہے : " کاپی رائٹ کا مفہوم " ۔ اس کی پہلی شق میں " ادبی کام " کے کاپی رائٹ کی تصریح یوں کی گئی ہے :
" کسی ادبی کام کی صورت میں مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کا مکمل اور حتمی حق کاپی رائٹ کہلاتا ہے ۔ نام کتاب : محبت عظیم ہے
تاریخ اشاعت : یکم اپریل 1976
جُملہ حُقوق سے کیا مراد ہے ؟
کاپی رائٹ کے مروجہ قانون کے باب اول کی دفعہ 3 کا عنوان ہے : " کاپی رائٹ کا مفہوم " ۔ اس کی پہلی شق میں " ادبی کام " کے کاپی رائٹ کی تصریح یوں کی گئی ہے :
(1) کسی بھی مادی یا ظاہری صورت میں ادبی کام کا چربہ اتارنا ۔
(2) شائع کرنا ۔
(3) عوام کے سامنے دکھانا ( جیسے ڈرامہ ) ۔
(4) ترجمہ کرانا ، اس کے چربے اتارنا ، ترجمہ شائع کرنا ۔
(5) فلم بنوانا یا ریکارڈ بنوانا ۔
(6) ریڈیو ، لاوڈ اسپیکر یا اس طرح کے کسی اور ذریعہء تشہیر سے اشاعت کرنا ۔
(7) اخذ و تلخیص کرنا ۔
ان جُملہ حُقوق کے مجموعے کا نام ہے " کاپی رائٹ " ۔ جب ایک ناشر کسی مصنف سے کاپی رائٹ یا " جملہ حقوق " خریدتا ہے تو موجودہ قانون کی رو سے دو تقاضوں کا پورا کرنا ضروری ہے :۔
(1) دفتر رجسٹرار کاپی رائٹ میں معاہدے کی باضابطہ رجسٹریشن کرائے ( رجسٹریشن کے بغیر قانون معاہدے کا تحفظ نہیں کرتا ) ۔
(2) معاہدہ ازروئے قانون زیادہ سے زیادہ دس سال کے لئے ہو سکتا ہے ۔
ہماری بُک انڈسٹری کا عام رجحان یہ ہے کہ ناشر کسی مصنف سے " کاپی رائٹ " کا حق نمبر 2 ( شائع کرنا ) حاصل کرتا ہے لیکن غلط طور پر یوں ظاہر کرتا ہے جیسے اُس نے " جملہ حقوق " خرید لئے ہوں ۔ عام طور پر ناشر ایک یا دو ایڈیشن کا حقِ اشاعت حاصل کرتا ہے لیکن غلط طور پر ظاہر یوں کرتا ہے جیسے اُس نے جملہ حقوق " ہمیشہ کے لئے " خرید لئے ہوں ۔
" شاہکار " کا موقف یہ ہے کہ جب رجسٹریشن کے بغیر " کاپی رائٹ " کا کوئی معاہدہ جائز م قانونی اور برحق نہیں، اور جب معاہدہ زیادہ سے زیادہ دس سال تک برقرار رہ سکتا ہے تو پھر ہمارے مصنفوں، ادیبوں اور شاعروں کی کتابیں آج 1976 میں بالکل آزاد ہیں، اور مصنف یا اس کے ورثاء سے نیا معاہدہ ایک ناگزیر ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں ہمارے ناشرین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جس کا ذکر ہم پندرہ اپریل کو شائع ہونے والے " شاہکار " میں کریں گے۔
آپ کا
سید قاسم محمود
سید قاسم محمود