جمہوریت علامہ اقبال کی نگاہ میں

زیک

مسافر

arifkarim

معطل
ہاں مگر کچھ حد تک اندازہ ہو چکا تھا کیونکہ ہٹلر 1933 سے حکومت میں تھا۔

میرا نہیں خیال کے اسوقت ذرائع ابلاغ اتنے تیز رفتار تھے کہ ہٹلر اور ناتزیوں کے کرتوت ہندوستان کی سرزمین میں عام ہوں سکے۔ پاکستان کی حد تک مجھے یاد ہے کہ ہمنے سنہ 2000 تک ہولوکاسٹ اور یورپی یہود کی نسل کشی کی الف ب بھی نہیں پڑھی تھی۔
 

ریاض خان

محفلین
میں اس پر حیران ہوں ،جب لوگوں سے جمہوریت کے متعلق تقسیم کو سنتا ہوں یعنی مغربی جمہوریت اور مشرقی جمہوریت ،مشرقی جمہوریت کا لفظ تو کم استعمال کرتے ہیں ۔۔بھائی ذرا یہ تو بتاو کہ جمہوریت کی ابتداء مغرب سے ہوئی یا مشرق سے ، بہادر شاہ ظفر سے پہلے تو برصغیر کے باشندے تو اس لفظ سے نآشنا تھے ،اسی طرح ترکی والے بھی اتاترک سے پہلے اس لفظ کو نہیں جاتے تھے ، اور اسی طرح کالونی ازم سے پہلے باقی تمام اسلامی دنیا کی حالت تھی ،اقبال کے سوچ کو اس اردو محفل میں بلکل الٹ پیش کیا گیا ہے ،اس کے اشعار کی غلط تشریح کی گئی ہے ، اقبال ایک سچھے مومن اور عاشق رسول تھے ، وہ اسلام کے 1400 سال تاریخ سےواقف تھے اور اس کو پتہ تھا کہ اسلام میں جمہوریت کے لیے کوئی جگہ نہیں ،اسلام میں یا تو خلافت ہے اور یا بادشاہت ۔۔جیسا کہ خلفاء راشدین کا دور تھا ،،اور سیدنا معاویہ اور عمر بن عبد العزیز کی بادشاہتیں قابل ذکر ہیں اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بادشاہت کی تائید تو احادیث سے بھی ملتا ہے ۔۔۔مسلمان 1300 سال دنیا پر چھائے رہے کیا ان کے پاس حکومت چلانے کا کوئی طریقہ کار نہیں تھا وہ کس طرح حکومتوں کو چلاتے رہے ، مگر افسوس جب وہ کتاب وسنت کو بھولے تو رب نے بھی ان کو بھلا دیا ،اور ان پر کفار کو مسلط کیا ۔
 

سید رافع

محفلین
اگر جمہوریت اکثریت کی رائے کا احترام ہے تو سرمایہ داری کیوں؟ اور ارتکاز دولت کیوں؟

اکثریت نے کبھی سرمایہ داری کی مخالفت کی ہی نہیں۔ جب کی نہیں تو دولت کا ارتکاز ہوا۔ اور کی بھی تو اسکے خلاف لابی فرمز سرمایہ داروں نے اکثریت کی رائے حاصل کرنے کے لیے پیچھے لگا دیں۔
 

سید رافع

محفلین
یہاں پرائمری پاسوں کو ایوانوں میں نہیں بھیجا جاتا!

اور یہاں 80 فیصد آبادی بے پڑھی لکھی ہے اور 20 جو ہے زیادہ تر میٹرک پاس ہے۔ اب ایوان میں کچھ نہ کچھ تو گریجویٹ جائیں گے۔ سارے ڈاکٹرز اور ماسٹرز کہاں سے لائیں؟ :)
 
Top