محمد دانش
محفلین
جمہوریت کی راہوں پے
جمہوریت کی راہوں پے چل کے میں نے دیکھا ہے
پانچ سال آنسووں میں جل کے میں نے دیکھا ہے
ڈگریاں بھی جالی ہیں بات بھی نیرالی ہے
میں نے ان کو ہر جگہ دشمنوں میں دیکھا ہے
دوہری شہریت کے یہ بے پناہ شوقین ہیں
میں نے ایسی فہرستوں میں قادری بھی دیکھا ہے
فوج کو بے جنگ ہی شہادتوں کے پھول ہیں
جمہوریت کی محفلوں میں جام چلتے دیکھا ہے
وزیروں کی قطاریں ہیں موجیں ہیں بہاریں ہیں
لیکن ایسی موجوں میں غریب مرتے دیکھا ہے
یہودیوں کے دام پر عیسائیوں کے طعام پر
جہادیوں کے نام پر فسادیوں کو دیکھا ہے
جمہوریت پھندہ ہے جھول جا مزہ لے لے
اب کے پھر الیکشنوں کا دھندا میں نے دیکھا ہے
ازقلم محمد دانش