ابن سعید
خادم
لا حول و لا قوۃ الا باللہ!
شاکر القادری چاچو میرے سمجھ سے یہ بات بالا تر ہے کہ آپ کا رد عمل اتنا شدید کیوں کر ہے۔
ممکن ہے ڈیویلپرس اور ڈیزائنرس میں یہ عمومی فرق ہوتا ہو کہ ایک فرقہ اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سے لطف اندوز ہوتا ہے اور ان کا ذکر کر کے نہ صرف یہ کہ تفنن طبع کا سامان مہیا کرتا ہے بلکہ آئندہ کے لئے ان سے سبق بھی سیکھتا ہے اور دوسروں کو سبق فراہم کرتا ہے جبکہ دوسرا فرقہ اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتا ہے۔ اور ایک عمومی ذکر کو بھی اپنی ذات پر کیچڑ اچھالنے جیسا تصور کرتا ہے۔ باری تعلیٰ کی ذات ضامن ہے کہ ہم نے نام کی غلطی کا ذکر کیا تو اس وقت کوئی خاص شخصیت اس کا نشانہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک عمومی ذکر تھا۔ یہ اتفاق تھا کہ القلم مکی فونٹ کو ہم نے بطور مثال لیا کیوں کہ اس سے زیادہ مناسب مثال کوئی سوجھی نہیں۔ پردہ داری کی ایک مثال اور بھی دوں کہ ہم نے بجائے القلم مکی فونٹ کہنے کہ محض مکی پر اکتفا کیا تھا تاکہ جو لوگ ریسرچ نہ کریں ان پر یہ بات واضح نہ ہو کہ خاص کر کس نے یہ غلطی کی۔ بلکہ میرا موقف ناموں کی عمومی غلطیوں کی طرف تھا اور مجھے لگتا ہے کہ ایسا پیغام ہر کسی کے لئے ایک چھوٹا سا لمحہ فکریہ رکھتا ہے جنھیں بھی کہیں کسی کا نام لکھنا ہو۔
اگر ہمارا مقصد بقول آپ کے "شرمندہ" کرنا ہوتا تو بجائے "دلچسپ ترین مثال" لکھنے کے ہم غالباً "بد ترین مثال" یا ایسا ہی کوئی فقرہ استعمال کرتے۔
یہ ایک عمومی مسئلہ ہے کہ جب کوئی لفظ کسی اور زبان میں لکھا جائے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ میرے اپنے نام کے ساتھ بیسیوں دفعہ ایسا ہو چکا ہے۔ ابھی آپ ایک عدد پول کرا لیں جویریہ بٹیا کے نام کا کہ کتنے لوگ اسے ج پر پیش کے ساتھ اور کتنے لوگ زبر کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ اور جب یہی لفظ انگریزی میں لکھنا پڑ جائے تو کم از کم آٹھ لختلف اسپیلنگ تو ہم خود لکھ دیں گے۔ اب ان میں سے کون ایسا ہے جو صاحب نام کے استعمال میں ہے یہ علم ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کیوں کہ جس طرح کی انسیت کا اظہار کسی خوبصورت تحفہ کو اپنے عزیز ہستی کے نام کر کے کیا جاتا ہے اس کے ٹیگ پر اگر اس عزیز ہستی کا نام ہی غلط ہو جائے پھر تو اس کا لطف ہی غارت ہو جاتا ہے۔ پھر فونٹ کوئی ایسی چیز تو نہیں کہ اس کا ٹیگ چند دنوں میں مناد پڑ جائے گا یا مٹ جائے گا بلکہ وہ اس کے میٹا ٹیگ کے ساتھ ہمیشہ موجود رہے گا۔ ایسے میں اگر سرپرائز کا تھوڑا خون کر کے پرفیکشن کو جگہ دے دی جائے تو کیا برا ہے؟ ناموں کی غلطی کس طرح کوفت میں مبتلا کر سکتی ہے اس کی ایک مثال آپ اوپر خود پیش کر چکے ہیں جہاں قادری کی جگہ قاسمی تحریر ہو گیا تو ایک عدد حسب حال مصرع کے ساتھ دکھی چہرہ بھی ٹانک دیا۔
چاچو یہ بھی پروردگار کا شکریہ ادا کرنے والی بات ہے کہ آپ تک ہم نے لغزشوں کی نشاندہی پہونچا دی اور آئندہ یقیناً ایسی خامیوں سے القلم سیریز کے فونٹ حتی الامکان پاک ہوں گے۔ لیکن ان بے شمار فونٹ بنانے والوں کو ہم کیسے رابطہ کریں جو ایسی غلطیاں کرتے رہتے ہیں۔ یہ خامی کوئی القلم کے ساتھ مخصوص نہیں۔ آپ جمیل خط نما کے چار سو سے زائد فونٹ کی فہرست پر طائرانہ سی نگاہ ڈال لیں تو کئی مثالیں مل جائیں گی آپ کو۔ ہمیں حیرت ہے کہ خامیوں کے مبہم ذکر پر انسان بجائے خوش ہونے کے شرمندہ ہو جائے۔
نہ تو اردو محفل پر ہماری کوئی اجارہ داری ہے اور نہ ہی ہم اس کے بانی ہیں۔ اس کے باوجود اگر آپ کو ہم سے ذاتی طور پر کوئی تکلیف پہونچی ہے اس کے لئے آپ تمام محفلین کو سزاوار کر رہے ہیں تو یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے۔ ویسے اس احتجاج کا کیا مقصد جب کچھ منوانا نہیں ہے؟ احتجاج کا مطلب تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری کوئی بات مانی نہیں جا رہی تو اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں جب تک بات تسلیم نہ کر لی جائے۔
چاچو اخیر میں ہم آپ سے ہر قسم کی گستاخیوں کے لئے دست بستہ معافی کے خواستگار ہیں۔ ان شاء اللہ آپ کو ہم اپنی دل شکن عادت کے کچھ قصے گوگل ٹاک پر بتائیں گے کہ ان کا ذکر یہاں بے جا ہے۔
شاکر القادری چاچو میرے سمجھ سے یہ بات بالا تر ہے کہ آپ کا رد عمل اتنا شدید کیوں کر ہے۔
ممکن ہے ڈیویلپرس اور ڈیزائنرس میں یہ عمومی فرق ہوتا ہو کہ ایک فرقہ اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سے لطف اندوز ہوتا ہے اور ان کا ذکر کر کے نہ صرف یہ کہ تفنن طبع کا سامان مہیا کرتا ہے بلکہ آئندہ کے لئے ان سے سبق بھی سیکھتا ہے اور دوسروں کو سبق فراہم کرتا ہے جبکہ دوسرا فرقہ اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتا ہے۔ اور ایک عمومی ذکر کو بھی اپنی ذات پر کیچڑ اچھالنے جیسا تصور کرتا ہے۔ باری تعلیٰ کی ذات ضامن ہے کہ ہم نے نام کی غلطی کا ذکر کیا تو اس وقت کوئی خاص شخصیت اس کا نشانہ نہیں تھی بلکہ یہ ایک عمومی ذکر تھا۔ یہ اتفاق تھا کہ القلم مکی فونٹ کو ہم نے بطور مثال لیا کیوں کہ اس سے زیادہ مناسب مثال کوئی سوجھی نہیں۔ پردہ داری کی ایک مثال اور بھی دوں کہ ہم نے بجائے القلم مکی فونٹ کہنے کہ محض مکی پر اکتفا کیا تھا تاکہ جو لوگ ریسرچ نہ کریں ان پر یہ بات واضح نہ ہو کہ خاص کر کس نے یہ غلطی کی۔ بلکہ میرا موقف ناموں کی عمومی غلطیوں کی طرف تھا اور مجھے لگتا ہے کہ ایسا پیغام ہر کسی کے لئے ایک چھوٹا سا لمحہ فکریہ رکھتا ہے جنھیں بھی کہیں کسی کا نام لکھنا ہو۔
اگر ہمارا مقصد بقول آپ کے "شرمندہ" کرنا ہوتا تو بجائے "دلچسپ ترین مثال" لکھنے کے ہم غالباً "بد ترین مثال" یا ایسا ہی کوئی فقرہ استعمال کرتے۔
یہ ایک عمومی مسئلہ ہے کہ جب کوئی لفظ کسی اور زبان میں لکھا جائے تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ میرے اپنے نام کے ساتھ بیسیوں دفعہ ایسا ہو چکا ہے۔ ابھی آپ ایک عدد پول کرا لیں جویریہ بٹیا کے نام کا کہ کتنے لوگ اسے ج پر پیش کے ساتھ اور کتنے لوگ زبر کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ اور جب یہی لفظ انگریزی میں لکھنا پڑ جائے تو کم از کم آٹھ لختلف اسپیلنگ تو ہم خود لکھ دیں گے۔ اب ان میں سے کون ایسا ہے جو صاحب نام کے استعمال میں ہے یہ علم ہونا اس لئے بھی ضروری ہے کیوں کہ جس طرح کی انسیت کا اظہار کسی خوبصورت تحفہ کو اپنے عزیز ہستی کے نام کر کے کیا جاتا ہے اس کے ٹیگ پر اگر اس عزیز ہستی کا نام ہی غلط ہو جائے پھر تو اس کا لطف ہی غارت ہو جاتا ہے۔ پھر فونٹ کوئی ایسی چیز تو نہیں کہ اس کا ٹیگ چند دنوں میں مناد پڑ جائے گا یا مٹ جائے گا بلکہ وہ اس کے میٹا ٹیگ کے ساتھ ہمیشہ موجود رہے گا۔ ایسے میں اگر سرپرائز کا تھوڑا خون کر کے پرفیکشن کو جگہ دے دی جائے تو کیا برا ہے؟ ناموں کی غلطی کس طرح کوفت میں مبتلا کر سکتی ہے اس کی ایک مثال آپ اوپر خود پیش کر چکے ہیں جہاں قادری کی جگہ قاسمی تحریر ہو گیا تو ایک عدد حسب حال مصرع کے ساتھ دکھی چہرہ بھی ٹانک دیا۔
چاچو یہ بھی پروردگار کا شکریہ ادا کرنے والی بات ہے کہ آپ تک ہم نے لغزشوں کی نشاندہی پہونچا دی اور آئندہ یقیناً ایسی خامیوں سے القلم سیریز کے فونٹ حتی الامکان پاک ہوں گے۔ لیکن ان بے شمار فونٹ بنانے والوں کو ہم کیسے رابطہ کریں جو ایسی غلطیاں کرتے رہتے ہیں۔ یہ خامی کوئی القلم کے ساتھ مخصوص نہیں۔ آپ جمیل خط نما کے چار سو سے زائد فونٹ کی فہرست پر طائرانہ سی نگاہ ڈال لیں تو کئی مثالیں مل جائیں گی آپ کو۔ ہمیں حیرت ہے کہ خامیوں کے مبہم ذکر پر انسان بجائے خوش ہونے کے شرمندہ ہو جائے۔
نہ تو اردو محفل پر ہماری کوئی اجارہ داری ہے اور نہ ہی ہم اس کے بانی ہیں۔ اس کے باوجود اگر آپ کو ہم سے ذاتی طور پر کوئی تکلیف پہونچی ہے اس کے لئے آپ تمام محفلین کو سزاوار کر رہے ہیں تو یہ آپ کا اپنا فیصلہ ہے۔ ویسے اس احتجاج کا کیا مقصد جب کچھ منوانا نہیں ہے؟ احتجاج کا مطلب تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہماری کوئی بات مانی نہیں جا رہی تو اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھیں جب تک بات تسلیم نہ کر لی جائے۔
چاچو اخیر میں ہم آپ سے ہر قسم کی گستاخیوں کے لئے دست بستہ معافی کے خواستگار ہیں۔ ان شاء اللہ آپ کو ہم اپنی دل شکن عادت کے کچھ قصے گوگل ٹاک پر بتائیں گے کہ ان کا ذکر یہاں بے جا ہے۔