محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ذیل میں ہم جناب ابن سعید کے مقالے میں شامل تشکر نامے کا اردو ترجمہ پیش کررہے ہیں۔ ہم اسے اردو کے قالب میں ڈھالنے میں کِس حد تک کامیاب یا ناکام ہوئے ہیں یہ آپ کی اپنی صوابدید پر ہے۔
http://bit.ly/14e9juQ
تمام تعریفیں اللہ رب ذوالجلال کے لیے جو مجھے منصہٗ شہود پر لایا اور اسی بناء پر میرے اطراف و جوانب چھوٹی چھوٹی ، غیر محسوس تبدیلیاں رونماء ہوئیں۔
اگر اس کام کے لیےمجھے صرف ایک صاحب کا شکریہ ادا کرنے کا پابند کردیا جاتا تو وہ معزز ہستی میرے ایڈوائزر جناب ڈاکٹر مائیکل ایل نیلسن کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتی تھی۔ میں ان کی مسلسل اور انتھک ہدایات اور رہنمائی ، صبر سہارے اور اس وقت کے لیے جو انہوں نے میری تحریر کو پڑھنے اور تصحیح میں گزارا ان کا نہایت شکر گزار ہوں۔ میرے لیے یہ بات دلچسپی کا باعث رہی کہ ان سے گفتگو کے دوران کس طرح نت نئے خیالات جنم لیتے ، اور بعد میں بھی ان سے کی ہوئی گفتگو میرے لیے نئے خیالات کا منبع رہی۔
میں اکثر یہ کہتے ہوئے اپنی نشست سے ان کے کمرے کی جانب واپس آتا ’’ ایک بات اور جناب۔۔‘‘۔
میں ہمیشہ ان کی گفتگو سےلطف انوز ہوا، اس وقت بھی جب وہ موسیقی، پرانی کاروں، اسٹار وارزاور کھیلوں سے متعلق بات کررہے ہوتے، حالانکہ اس میں سے بہت کچھ میرے سر پر سے گزر رہا ہوتا۔ میں اپنی اگلی تحقیقی کاوش کے لیے بھی ان موصوف ہی کی رہنمائی میں کام کرنے پر فخر محسوس کروں گا۔
میں گراں قدر رہنمائی اور میرے کام کے جائزے کے لیے اپنی ٹیم کے ممبر حضرات کا بھی شکریہ گزار ہوں۔ ڈاکٹر مائیکل سی وہیگل کی بیش قیمت آراء اور میری تحریر وں پر ٹنوں کے حساب سے تصحیح و اصلاح میرے لیے مشعلِ راہ رہیں۔ میری تحقیق و دیگر متعلقہ و غیر متعلقہ معاملات پر ڈاکٹر روی مکملہ سے بات کرنا میرے لیے ہمیشہ باعثِ مسرت رہا۔ میں یہاں پر جناب چارلس ایل کارٹلیج کا بھی ، ان کے تمام مشوروں اور سپورٹ پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔ بطور شریک محقق اور میری ٹیم کے ممبر کے طور پر آپ کی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔انہوں نے نہ صرف میری تعلیمی بڑھوتری میں ایک اہم کردار ادا کیا بلکہ مجھے انگریزی زبان و تہذیب کے سیکھنے میں بھی مدد دی ۔ گوگل ہینگ آوٹسکا بھی شکریہ کہ انہں نے مجھے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا جس کی مددد سے میں نے جناب کارٹلیج کے ساتھ گھنٹوں ویڈیو کانفرنسنگ اور اسکرین شریک کرنے کے قابل ہوا اور جناب کارٹلیج ( جو عنقریب ڈاکٹر کارٹلیج ہوجائیں گے) کے قیمتی مشوروں سے مستفید ہوا۔
میں اس بات کا بھی برملا اظہار کرنا چاہوں گا کہ بلیپس کا خیال بھی مجھے لاس الموس نیشنل لیبارٹری کے جناب ہربرٹ وان ڈی سومپیل سے شروع کی گفتگو سے آیا۔
میں پروفیسر سفیان بیگ، پروفیسر محمد زبیر اور پروفیسر حسین عبدالوہاب کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہوں گا جو میرے اولڈ ڈومینین یونیورسٹی تک پہنچنے کی بنیادی وجہ بنے۔ ڈاکٹر منیش وادھوا اور ان کی پتنی کومل پریت کور کا شکریہ جنہوں نے اکثر مجھے اغوا کی اور اس بات کا خاص خیال رکھا کہ میرے باورچی خانے میں میرا ریفجریٹر ہمیشہ بھرا رہے۔
میں انٹر نیٹ پر اردو کمیونٹی ، خاص طور پر محفلین کا شکر گزار ہوں کے ایک لمبے عرصے تک انہوں نے میرے ان الفاظ کی تکرار کو برداشت کیا،’’ فی الوقت میں بہت مصروف ہونے کی بناء پر اس کام کو ابھی سرانجام نہیں دے سکتا لیکن آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ فراغت کے بعد سب سے پہلے آپ کے کام کو فوقیت دوں گا‘‘
سب سے آخر میں لیکن سب سے اہم ، میں اپنی ماں ، بڑے بھائی مسعود عالم، ماموں ڈاکٹر شبیر احمد اور میری ماں سے بڑھکر نسیمہ خاتون کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جنہوں نے میری زندگی میں ایک بہت ہی اہم کردار ادا کیا ۔ ان کی مجھ سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ان کی توقعات پر پور ااترنے اور ان کے خوابوں میں حقیقت کا رنگ بھرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ میں اپنے والدین، بھائیوں بہنوں، دیگر معزز خاندان کے افراد و رشتہ داروں اور اساتذہ کا بہت ممنون و متشکر ہوں جنو میری زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گو میں انہیں نام لیکر مخاطب نہیں کرررہا لیکن انہیں علم ہے کہ میرے دل میں ان کا ایک خاص مقام ہے۔
امی جان اور بھائی جان، اللہ آپ کو میری بیوی اور میری بچی کااس دوران خاص خیال رکھنے پر اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ عابدہ ریحانہ، سنبل اور فریدہ اور دیگر تمام خواتین و حضرات ، آپ میرے لیے بہت اہم ہیں اور میں آپ سب سے محبت کرتا ہوں۔
http://bit.ly/14e9juQ
تمام تعریفیں اللہ رب ذوالجلال کے لیے جو مجھے منصہٗ شہود پر لایا اور اسی بناء پر میرے اطراف و جوانب چھوٹی چھوٹی ، غیر محسوس تبدیلیاں رونماء ہوئیں۔
اگر اس کام کے لیےمجھے صرف ایک صاحب کا شکریہ ادا کرنے کا پابند کردیا جاتا تو وہ معزز ہستی میرے ایڈوائزر جناب ڈاکٹر مائیکل ایل نیلسن کے علاوہ کوئی اور نہیں ہوسکتی تھی۔ میں ان کی مسلسل اور انتھک ہدایات اور رہنمائی ، صبر سہارے اور اس وقت کے لیے جو انہوں نے میری تحریر کو پڑھنے اور تصحیح میں گزارا ان کا نہایت شکر گزار ہوں۔ میرے لیے یہ بات دلچسپی کا باعث رہی کہ ان سے گفتگو کے دوران کس طرح نت نئے خیالات جنم لیتے ، اور بعد میں بھی ان سے کی ہوئی گفتگو میرے لیے نئے خیالات کا منبع رہی۔
میں اکثر یہ کہتے ہوئے اپنی نشست سے ان کے کمرے کی جانب واپس آتا ’’ ایک بات اور جناب۔۔‘‘۔
میں ہمیشہ ان کی گفتگو سےلطف انوز ہوا، اس وقت بھی جب وہ موسیقی، پرانی کاروں، اسٹار وارزاور کھیلوں سے متعلق بات کررہے ہوتے، حالانکہ اس میں سے بہت کچھ میرے سر پر سے گزر رہا ہوتا۔ میں اپنی اگلی تحقیقی کاوش کے لیے بھی ان موصوف ہی کی رہنمائی میں کام کرنے پر فخر محسوس کروں گا۔
میں گراں قدر رہنمائی اور میرے کام کے جائزے کے لیے اپنی ٹیم کے ممبر حضرات کا بھی شکریہ گزار ہوں۔ ڈاکٹر مائیکل سی وہیگل کی بیش قیمت آراء اور میری تحریر وں پر ٹنوں کے حساب سے تصحیح و اصلاح میرے لیے مشعلِ راہ رہیں۔ میری تحقیق و دیگر متعلقہ و غیر متعلقہ معاملات پر ڈاکٹر روی مکملہ سے بات کرنا میرے لیے ہمیشہ باعثِ مسرت رہا۔ میں یہاں پر جناب چارلس ایل کارٹلیج کا بھی ، ان کے تمام مشوروں اور سپورٹ پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔ بطور شریک محقق اور میری ٹیم کے ممبر کے طور پر آپ کی خدمات لائقِ تحسین ہیں۔انہوں نے نہ صرف میری تعلیمی بڑھوتری میں ایک اہم کردار ادا کیا بلکہ مجھے انگریزی زبان و تہذیب کے سیکھنے میں بھی مدد دی ۔ گوگل ہینگ آوٹسکا بھی شکریہ کہ انہں نے مجھے ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کیا جس کی مددد سے میں نے جناب کارٹلیج کے ساتھ گھنٹوں ویڈیو کانفرنسنگ اور اسکرین شریک کرنے کے قابل ہوا اور جناب کارٹلیج ( جو عنقریب ڈاکٹر کارٹلیج ہوجائیں گے) کے قیمتی مشوروں سے مستفید ہوا۔
میں اس بات کا بھی برملا اظہار کرنا چاہوں گا کہ بلیپس کا خیال بھی مجھے لاس الموس نیشنل لیبارٹری کے جناب ہربرٹ وان ڈی سومپیل سے شروع کی گفتگو سے آیا۔
میں پروفیسر سفیان بیگ، پروفیسر محمد زبیر اور پروفیسر حسین عبدالوہاب کا شکریہ بھی ادا کرنا چاہوں گا جو میرے اولڈ ڈومینین یونیورسٹی تک پہنچنے کی بنیادی وجہ بنے۔ ڈاکٹر منیش وادھوا اور ان کی پتنی کومل پریت کور کا شکریہ جنہوں نے اکثر مجھے اغوا کی اور اس بات کا خاص خیال رکھا کہ میرے باورچی خانے میں میرا ریفجریٹر ہمیشہ بھرا رہے۔
میں انٹر نیٹ پر اردو کمیونٹی ، خاص طور پر محفلین کا شکر گزار ہوں کے ایک لمبے عرصے تک انہوں نے میرے ان الفاظ کی تکرار کو برداشت کیا،’’ فی الوقت میں بہت مصروف ہونے کی بناء پر اس کام کو ابھی سرانجام نہیں دے سکتا لیکن آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ فراغت کے بعد سب سے پہلے آپ کے کام کو فوقیت دوں گا‘‘
سب سے آخر میں لیکن سب سے اہم ، میں اپنی ماں ، بڑے بھائی مسعود عالم، ماموں ڈاکٹر شبیر احمد اور میری ماں سے بڑھکر نسیمہ خاتون کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، جنہوں نے میری زندگی میں ایک بہت ہی اہم کردار ادا کیا ۔ ان کی مجھ سے بہت ساری توقعات وابستہ ہیں۔ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ ان کی توقعات پر پور ااترنے اور ان کے خوابوں میں حقیقت کا رنگ بھرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ میں اپنے والدین، بھائیوں بہنوں، دیگر معزز خاندان کے افراد و رشتہ داروں اور اساتذہ کا بہت ممنون و متشکر ہوں جنو میری زندگی میں نہایت اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ گو میں انہیں نام لیکر مخاطب نہیں کرررہا لیکن انہیں علم ہے کہ میرے دل میں ان کا ایک خاص مقام ہے۔
امی جان اور بھائی جان، اللہ آپ کو میری بیوی اور میری بچی کااس دوران خاص خیال رکھنے پر اجرِ عظیم عطا فرمائے۔ عابدہ ریحانہ، سنبل اور فریدہ اور دیگر تمام خواتین و حضرات ، آپ میرے لیے بہت اہم ہیں اور میں آپ سب سے محبت کرتا ہوں۔