اب خدا کے لئے یہ مت کہئے گا کہ طلعت حسین بھی رائٹ ونگ فاشسٹ ہے۔
ربط
آخری پیرا ذرا غور سے پڑھئے گا مہربان قدر دان حضرات۔
سب سے پہلے شکریہ کے کوئی سٹینڈرڈ کا مضمون آپ نے شیئر کیا [چاہے یہ میرے موقف سے اختلاف ہی کیوں نہ رکھتا ہو]
یقینا طلعت حسین کا رائیٹ ونگ میڈیا سے تعلق نہیں ہے۔
اور اسکے باوجود اگر طلعت حسین اس موضوع پر مجھ سے اختلاف کر رہے ہیں تو یہ انکا حق ہے کہ وہ اپنی رائے رکھیں [اور یہی میرا حق بھی ہے کہ میں بھی ان سے اختلاف رائے رکھ سکتی ہوں]
اصل چیز شخصیت پرستی نہیں ہوتی، بلکہ اصل چیز ہمیشہ دلائل و ثبوت ہوتے ہیں۔ اور انہی دلائل و ثبوتوں کی بنیاد پر میں طلعت صاحب سے متفق نہیں۔
1۔ طلعت صاحب نے برگیڈیئر امتیاز پر چند ایسے الزامات لگائے ہیں جن کی اُن کے پاس سوائے لفاظی کے اور کوئی دلیل نہیں، بلکہ اسکا الٹ ثابت ہے۔
برگیڈئیر امتیاز پر انہوں نے متحدہ کے ہاتھوں بک جانے کا الزام لگایا ہے۔ پر ثبوت ندارد۔
بکنا ہی ہوتا تو برگیڈیئر امتیاز کو پھر نواز شریف ہی خرید لیتے جیسے کہ اس سے قبل ان کو کھلاتے پلاتے رہے۔ یہ کیا جب شریف خاندان انہیں کھلاتا پلاتا رہا تو اس سے تو مکمل نظر انداز کر دیا، اور پھر لفاظی کو بنیاد بناتے ہوئے متحدہ پر بغیر ثبوت کے الزام لگا دیا؟
2۔ پھر طلعت حسین صاحب کو ایک تکلیف یہ ہو رہی ہے کہ برگیڈیئر صاحب نے آئی جی آئی کے متعلق سچ کیوں اگل دیا؟
اب بھلا یہ کوئی سٹپٹانے کی بات ہے۔ یہ تو وہ بات ہے جسے پہلے سے ہی ہر کوئی جانتا تھا مگر پھر بھی اتنے سالوں سے کسی کو آگے بڑھ کر سچے حقائق بتانے کی توفیق نہ تھی۔ کیوں؟
تو کیوں طلعت حسین صاحب کو اس بات پر تو اعتراض نہیں ہو رہا کہ اتنے سیاستدانوں کو فوجی آئی ایس آئی کے جنرل حمید گل نے ملکی آئین سے بغاوت کرتے ہوئے قوم کے پیسے بطور رشوت مہیا کیے اور ان تمام سالوں میں اسکے خلاف کوئی آگے بڑھ کر گواہی نہیں دیتا، مگر جب برگیڈیئر صاحب کسی وجہ سے سچ بتاتے ہیں تب بھی اصل مجرموں کو چھوڑ کر یہ برگیڈئر کی صحیح گواہی کے پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں؟
۔ اور طلعت صاحب اس معاملے میں یہ حقیقت بالکل نظر انداز کر گئے کہ صرف برگیڈیئر امتیاز ہی نہیں، بلکہ اس سے قبل جسٹس سعید الزماں صدیقی کی عدالت میں یہ Affidavit پیش ہو چکا ہے کہ کس طرح جنرل حمید گل نے آئی ایس آئی کے پلیٹ فارم سے آئِی جی آئی بنوانے کے لیے نواز شریف، جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو رشوت دی۔
۔ اسی طرح جناح پور کے معاملے میں برگیڈیئر امتیاز نے سچ بولا ہے کہ:
1۔ آپریشن شروع ہونے سے قبل کہیں پر جناح پور کا شوشہ موجود نہیں تھا۔ بلکہ آپریشن کرمنلز کے خلاف شروع کیا جانا تھا۔
2۔ جناح پور کا شوشہ پہلی مرتبہ برگیڈیئر آصف ہارون نے چھوڑا [جن کا کراچی سے کوئی تعلق نہیں تھا]۔
3۔ اس پر وہ بطور ڈائریکٹر آئی بی کراچی گئے اور چار دن تک 24 گھنٹے تحقیقات کیں کہ کون سے انڈین را ملوث ہے، اور اسکے بعد انہیں یقین ہو گیا کہ یہ جناح پور کا شوشہ جھوٹا ہے اور صرف سیاسی جھوٹ ہے تاکہ متحدہ کو بالکل توڑ دیا جائے [شاید حقیقی کی مدد اُس وقت کم پڑ رہی تھی کہ متحدہ کو توڑا جاتا]
4۔ اسکے دوران ہی جی ایچ کیو سے برگیڈیئر ہارون کے خلاف احکامات آ گئے کہ انہوں نے جو جناح پور کا الزام لگایا ہے وہ غلط ہے اور اسے واپس لیا جاتا ہے۔ یہ بات انہیں سینیئر صحافیوں کے سامنے کی گئی جن کے سامنے پہلے یہ الزام لگایا گیا تھا۔ مگر میڈیا میں اس تردید کو جگہ نہ ملی، بلکہ صرف اور صرف الزام کو جگہ ملی اور وہ ہی ہر جگہ پروپوگیٹ ہوا۔
اس سب سچ میں برگیڈیئر امتیاز کا واحد قصور یہ نکلتا ہے کہ انہوں نے اتنے عرصے کھل کر جناح پور الزام کی تردید نہیں کی۔ مگر اس سے زیادہ انکا قصور نہ
یں کیونکہ انہوں نے جناح پور شوشے کو اُس وقت مسترد کیا تھا جب وہ نواز شریف اور حمید گل بلاک میں تھے اور انکے لیے کام کرتے تھے۔
4۔ پھر طلعت حسین اس حقیقت کو بھی ہضم کر گئے کہ جناح پور کے جھوٹے الزام کو مسترد کرنے والے فقط برگیڈیئر امتیاز نہیں ہیں، بلکہ اس سلسلے میں یہ اسی آپریشن کے ان ماسٹر مائینڈز لوگوں کی گواہیاں بھی موجود ہیں۔
پہلی گواہی: برگیڈیئر امتیاز
دوسری گواہی: جنرل نصیر اختر
تیسری گواہی: جنرل اسد درانی
چوتھی گواہی: خود جی ایچ کیو کی جس نے برگیڈیئر ہارون کے اس الزام کو خود مسترد کرتے ہوئے واپس لیا۔ اگر متحدہ واقعی انڈین را کی ایجنٹ تھی اور جناح پور بنا رہی تھی تو جی ایچ کیو کبھی یہ اس الزام کی تردید نہ کرتا۔
پانچویں گواہی: اور اگر متحدہ اور الطاف حسین واقعی انڈین را کے ایجنٹ تھے تو پھر نواز شریف کیوں چل کر الطاف حسین کے پاس گئے اور معافی مانگی اور انکے ساتھ ہاتھ ملایا اور کیوں انہیں گلے سے لگایا؟ تو را کے ایجنٹوں سے ہاتھ ملانے والا کیا کہلائے گا؟ فوج نے پھر ان را کے ایجنٹوں کو دوبارہ حکومت میں آنے سے کیوں نہیں روکا؟ دیجئے جواب۔
اگر الطاف حسین واقعی انڈین را کا ایجنٹ تھا پیپلز پارٹی نے کیوں انہیں گلے لگا کر حکومت میں شامل کیا؟ فوج نے پیپلز پارٹی کی حکومت کو کیوں نہیں روکا کہ انڈین را کے ایجنٹوں کو حکومت میں نہ آنے دو؟
چھٹی گواہی: یہ گواہی ہے خود نواز شریف کے اُس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری صاحب کی جو کہتے ہیں جناح پور کا کوئی وجود وغیرہ نہیں تھا اور انہوں نے آپریشن سے قبل اور بعد میں فوج اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی تمام کانفرنسیں اور بریفنگز اٹینڈ کیں اور کہیں جناح پور کا ذکر نہ تھا۔
ساتویں گواہی: یہ گواہی ہے خود جنرل حمید گلا کا اپنا اس عرصے میں ادا کیا جانے والا کردار کہ جب وہ خود الطاف حسین سے لندن میں ملاقات کرتا ہے اور پھر ان انڈین ایجنٹوں کے خلاف آپریشن رکوانے کی کوششوں میں لگ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں کبھی بے نظیر کے پاس جاتا ہے تو کبھی اسحق خان کے پاس۔
اب طلعت حسین ان تمام گواہیوں کو نظر انداز کر جائیں، اور پھر برگیڈیئر امتیاز کے متعلق فقط قیاسی شکوک ظاہر کر کے انکی گواہی کو بغیر ثبوت کے جھٹلانے کی کوشش کریں تو میں کیونکر ان سے متفق ہو سکتی ہوں؟
اور مشرف کے متعلق بھی اچھا شوشہ چھوڑا ہے۔ مشرف صاحب اُس وقت ڈیوٹی پر موجود فوجی تھے اور اوکاڑہ میں تھے اور کراچی سے انکا کوئی تعلق نہیں تھا۔ اور اوکاڑہ میں انکی یہ ذاتی فوج نہیں تھی جسے جی ایچ کیو نے کراچی بھیجا تھا۔
چنانچہ شوشے چھوڑنے سے کوئی بات کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا، بلکہ ثبوت پیش کرنے سے الزامات ثابت ہوا کرتے ہیں۔