جنت کی حور کیسی ہوگی؟

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

رضا

معطل
بسم اللہ الرحمن الرحیم ط
السلام علیکم!

ہمارا رب عزوجل کتنا مہربان و شفیق اور کریم ہے۔ہم گنہگاروں،عصیاں شعاروں پر کتنی نوازشات، عنایات فرماتا ہے۔کتنی محبت فرماتا ہے۔اور ہم اسی کی نافرمانیاں کرتے ہیں۔اس نے نیکوں کیلئے کیسے کیسے انعامات تیار کر رکھے ہیں۔اے کاش! کہ ہم نیک بن جائیں۔
اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔لیکن نفس کی مثال بچے جیسی ہے۔انعام کا لالچ دیں تو بات جلد مان لیتا ہے۔جیسے بدنگاہی یعنی بے حیاء عورت کو دیکھنے کو جی چاہے یا معاذاللہ زنا کا خیال پیدا ہو۔(بے حیاء عورت کی مثال اس خوشنما گھاس جیسی ہے جو گندگی میں اگتی ہے۔اس کو کھانے کیلئے کون جاتا ہے؟؟؟ گدھا جاتا ہے،بڑا خوش ہو کے "ہیچوں ہیچوں" کرتا ہوا جاتا ہے)تو بندہ اس بے حیاء عورت کے خیال کی بجائے اپنا خیال جنت کی حور کی طرف کرلے۔کہ اس بے حیاء کی طرف دیکھنے یا اس کے ساتھ منہ کالا کرنے میں مصیبتیں ہی مصیبتیں ہیں۔ اللہ سے حیاء کرے کہ بدنگاہی کی تو ایسا نہ ہو کہ وہ ناراض ہوجائے اور جہنم میں جھونک دے اور جنت میں جو حوریں ملنی تھی ان سے بھی محرومی ہو۔
شہوت کی گھڑی بھر پیروی طویل غم کا باعث بنتی ہے۔(فرمان سیدنا ابو دردا رضی اللہ عنہ)
تو اے بندے! اس کرم فرمانے والے مالک عزوجل کو چھوڑ کر کیوں در بدر بھٹکتا ہے؟
تیری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
تو انہی سے دور بھاگے جنہیں تجھ پہ پیار آئے​
p7.gif

مزید جاننے کیلئے ۔۔۔جنت کی دو چابیاں
 

دوست

محفلین
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے منہ سے سنا تھا کہ حور مرد و عورت دونوں کے لیے کہا گیا ہے جس کی جمع بھی موجود ہے۔ سو اسے مونث سے ہی جوڑنا ٹھیک نہیں۔
 

رضا

معطل
دوست نے کہا:
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے منہ سے سنا تھا کہ حور مرد و عورت دونوں کے لیے کہا گیا ہے جس کی جمع بھی موجود ہے۔ سو اسے مونث سے ہی جوڑنا ٹھیک نہیں۔
دوست بھائی! میری معلومات میں تو مونث ہی ہے۔یہ آپ سے پہلی بار سن رہا ہوں۔ڈاکٹر ذاکر کے منہ سے آپ نے کہاں سنا ہے؟
جس کی جمع بھی موجود ہے؟ :?: اس کا کیا مطلب ہے؟
ویسے آپ اپنی تحریر اگر (Question type) لکھ دیں تو میں اسے دارلافتاء اہلسنّت میل کر دیتا ہوں۔جہاں سے اس بارے میں فتوی لیا جا سکتا ہے۔
کسی بھی مسئلہ سے متعلق پوچھنے یا فتوی لینے کیلئے دارلافتاء اہلسنّت پر رابطہ فرمائیں۔
 

بدتمیز

محفلین
مجھے افسوس ہے کہ میری بات کو غلط انداز میں لیا گیا۔ مجھے نہ آپکی نیت پر شبہ ہے نہ آپکے کام پر اعتراض۔ یقین مانئے میں نے جو کہا تھا وہ آپکے کاز کے لئے مناسب تھا۔ آگے آپکی اور کچھ لوگوں کی مرضی۔ اگر ان کو کوئی اعتراض نہیں تو مجھے کیا۔
 

ظفر احمد

محفلین
دوست نے کہا:
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے منہ سے سنا تھا کہ حور مرد و عورت دونوں کے لیے کہا گیا ہے جس کی جمع بھی موجود ہے۔ سو اسے مونث سے ہی جوڑنا ٹھیک نہیں۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے میں نے بھی کئ بیان سنے ہیں پر میں نے ایس کوئی بات نہیں سنی۔

مولانا طارق جمیل صاحب سے سنا ہے کہ جنتی مرد حورں سے کہیں زیادہ حسین و جمیل ہوگا۔
 

دوست

محفلین
یہ ان کے ایک بیان کے بعد سوال جواب کے سیشن میں کسی خاتون نے پوچھا تھا۔
الفاظ اور مفہوم یہی تھی مجھے اچھی طرح یاد ہے حوالہ دینے سے معذور ہوں البتہ۔
انھوں نے جمع شاید اس تناظر میں کہا ہو کہ مرد عورت کی تمیز کے بغیر۔۔۔شاید۔۔ :idea:
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضا، اس میں فتوی کی کیا ضرورت پڑ گئی ہے؟ یہاں لفظ حور کے مفہوم پر سوال کیا گیا ہے۔ اس کے بارے میں تو لسانیات کے ماہر بہتر بتا سکیں گے۔ میں نے بھی یہی سنا ہے کہ حور کا مطلب خوبصورت عورت نہیں بلکہ ایک حسین مرد یا عورت ہے۔ اگر آپ مجھ سے حوالہ طلب کریں گے تو میں یہ فراہم کرنے سے معذور ہوں۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
رضا نے کہا:
بسم اللہ الرحمن الرحیم ط
السلام علیکم!

ہمارا رب عزوجل کتنا مہربان و شفیق اور کریم ہے۔ہم گنہگاروں،عصیاں شعاروں پر کتنی نوازشات، عنایات فرماتا ہے۔کتنی محبت فرماتا ہے۔اور ہم اسی کی نافرمانیاں کرتے ہیں۔اس نے نیکوں کیلئے کیسے کیسے انعامات تیار کر رکھے ہیں۔اے کاش! کہ ہم نیک بن جائیں۔
اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔لیکن نفس کی مثال بچے جیسی ہے۔انعام کا لالچ دیں تو بات جلد مان لیتا ہے۔جیسے بدنگاہی یعنی بے حیاء عورت کو دیکھنے کو جی چاہے یا معاذاللہ زنا کا خیال پیدا ہو۔(بے حیاء عورت کی مثال اس خوشنما گھاس جیسی ہے جو گندگی میں اگتی ہے۔اس کو کھانے کیلئے کون جاتا ہے؟؟؟ گدھا جاتا ہے،بڑا خوش ہو کے "ہیچوں ہیچوں" کرتا ہوا جاتا ہے)تو بندہ اس بے حیاء عورت کے خیال کی بجائے اپنا خیال جنت کی حور کی طرف کرلے۔کہ اس بے حیاء کی طرف دیکھنے یا اس کے ساتھ منہ کالا کرنے میں مصیبتیں ہی مصیبتیں ہیں۔ اللہ سے حیاء کرے کہ بدنگاہی کی تو ایسا نہ ہو کہ وہ ناراض ہوجائے اور جہنم میں جھونک دے اور جنت میں جو حوریں ملنی تھی ان سے بھی محرومی ہو۔
شہوت کی گھڑی بھر پیروی طویل غم کا باعث بنتی ہے۔(فرمان سیدنا ابو دردا رضی اللہ عنہ)
تو اے بندے! اس کرم فرمانے والے مالک عزوجل کو چھوڑ کر کیوں در بدر بھٹکتا ہے؟
تیری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
تو انہی سے دور بھاگے جنہیں تجھ پہ پیار آئے​
p7.gif

مزید جاننے کیلئے ۔۔۔جنت کی دو چابیاں




السلام علیکم

صرف ذاکر نائیک ہی نہیں بلکہ دیگر علماء ، دانشوران اور ماہر لسانیات کے مطابق حور کا لفظ یا اصطلاح مذکر اور مؤنث دونوں معنوں میں ہے۔

کچھ سوالات :


ان احادیث کی صحت کیا ہے ؟
کیا یہ احادیث علم الرجال سے ثابت ہیں ؟
حدیث صحت کے لحاظ سے یا تو ثابت ہو گی یا ضعیف پھر یہاں فتوٰی کی ضرورت کیوں ؟؟
----------------------------------
جیسے بدنگاہی یعنی بے حیاء عورت کو دیکھنے کو جی چاہے

کیا یہ بد نگاہی کی تعریف ہے ؟
کیا باحیاء خاتون اس سے مستثنٰی ہے ؟


ہمارا رب عزوجل کتنا مہربان و شفیق اور کریم ہے۔ہم گنہگاروں،عصیاں شعاروں پر کتنی نوازشات، عنایات فرماتا ہے۔کتنی محبت فرماتا ہے۔اور ہم اسی کی نافرمانیاں کرتے ہیں۔اس نے نیکوں کیلئے کیسے کیسے انعامات تیار کر رکھے ہیں۔اے کاش! کہ ہم نیک بن جائیں۔
اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔لیکن نفس کی مثال بچے جیسی ہے۔انعام کا لالچ دیں تو بات جلد مان لیتا ہے۔

ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا مسلمان مرد اپنے ایمان و ارادہ و عمل میں اس درجہ کمزور ہیں کہ انھیں جنت تک پہنچانے کے لئے لالچ دئے جانے کی ضرورت ہے ؟

اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔

اصل مقصد واضح رہنا ضروری ہے اور ایسے متون کا ابلاغ کیا جائے جس سے اصل مقصد کی نشاندہی ہو
 

ظفر احمد

محفلین
جی اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔

میرے ناقص عقل کے مطابق قرآن و حدیث میں جو حور کا تصور پیش ہوا ہے وہ مونث کے لئے ہی ہوا ہے؟(حوالے دینے سے قاصر ہوں)

لیکن اس بحث کو ختم کرنے کے لئے یہی کہونگا کہ حور مذکر ہو یا مونث اس چکر میں پڑنے سے بہتر ہے کہ حور اور جنت کو حاصل کرنے کے لئے ایسے عمل کی ضرورت ہے جس سے اللہ عزوجل راضی ہو۔
 
حور ایک انعام ہے جنت میں جانے والوں کے لئے ۔ اوراگر دوستوں کی اس بات کو تسلیم کر لیا جائےکہ حور مونث ہےتو پھر کیا جنتی خواتین کے لئے اس طرح کا انعام نہیں ہوگا، اگر نہیں تو یہ کیونکر ممکن ہے کہ دنیا میں فرائض مردوعورت دونوں پر برابر ہیں اور انعام کے حقدار صرف مرد ہی قرار پائیں گے، لہذا عقل یہ بات زیادہ تسلیم کرتی ہے کہ حورکا لفظ مذکر و مونث دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔
 

رضا

معطل
السلام علیکم

صرف ذاکر نائیک ہی نہیں بلکہ دیگر علماء ، دانشوران اور ماہر لسانیات کے مطابق حور کا لفظ یا اصطلاح مذکر اور مؤنث دونوں معنوں میں ہے۔

کچھ سوالات :

ان احادیث کی صحت کیا ہے ؟
کیا یہ احادیث علم الرجال سے ثابت ہیں ؟
حدیث صحت کے لحاظ سے یا تو ثابت ہو گی یا ضعیف پھر یہاں فتوٰی کی ضرورت کیوں ؟؟

حوالہ جات ساتھ درج ہیں آپ خود چیک فرما لیں۔
فتوٰی کی ضرورت مزيد وضاحت و آسانی کیلئے،
ٹھیک ہے یہاں لفظ حور کے مفہوم پر بحث ہورہی ہے۔لیکن ہم نے تو آج تک لفظ حور کے مونث ہونے کے بارے میں ہی سنا ہے۔ایک لفظ کے کئی معانی ہوتے ہیں لیکن ہر جگہ ایک لفظ سارے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔جتنی بھی قرآنی آیات اور آحادیث میں حور کے بارے میں بیان ہوا۔یا جہاں جہاں اس کی خصوصیات کا ذکر ہے۔ان سے پتا یہی چلتا ہے کہ یہ کسی مونث(عورت) کا سراپا بیان کیا جارہاہے۔
اوپر والی احادیث میں غور کرلیں۔اس کے علاوہ اور بھی بے شمار احادیث ہیں۔
حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ (72)
ترجمہء کنزالایمان:حوریں ہیں خیموں میں پردہ نشین (72)
مَقْصُورَاتٌ: یہ لفظ ہی مونث ہے۔
اس سے بھی یہ اندازہ ہورہا ہے کہ وہ پردہ نشین ہیں۔یعنی پردے میں ہیں۔اب مرد کیوں پردہ کرنے لگا۔پردہ تو عورت کیلئے ہے۔
لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ (74)
ترجمہء کنزالایمان:ان سے پہلے انہیں ہاتھ نہ لگایا کسی آدمی اور نہ کسی جِن نے(74)
آدمی۔نہ کہ عورت نے۔۔۔۔۔
فتاوی حدیثیہ میں علامہ ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے فتوٰی(عربی) لکھا ہے۔حور مونث(عورت) کے بارے میں(اس سے سکین کرکے پوسٹ کرنے کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ عزوجل)

----------------------------------

جیسے بدنگاہی یعنی بے حیاء عورت کو دیکھنے کو جی چاہے

کیا یہ بد نگاہی کی تعریف ہے ؟

جیسے بدنگاہی کرنے)یعنی نامحرم عورت کو دیکھنے( کو جی چاہے۔ (اگر کوئی لفظ رہ جائے تو آپ خود بھی سمجھ لیا کریں ۔)
کیا باحیاء خاتون اس سے مستثنٰی ہے ؟
نیک عورت جنت میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی ہوگی۔بالفرض یہ جنت میں گئی اور اسکا شوہر کفر کی وجہ سے جہنم میں گیا۔تو عورت جنت میں کسی شہید یا بہت نیک شخص سے ساتھ ہوگی۔(حدیث کاحوالہ مجھے یاد نہیں اس وقت)

لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جس طرح ادنی جنتی مرد کو 72حوریں ملیں گی تو عورت کو بھی 72 یا ایک سے زیادہ مرد ملیں۔یا جس طرح مرد چار شادیاں کر سکتا ہےتو عورت کو بھی اجازت ہونی چاہیے۔
بالفرض عورت بھی ایک وقت میں چار مردوں کے ساتھ شادی کرے تو۔
(ضیاء النبی(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی چھٹی6 جلد کا مطالعہ فرما لیں۔ایسے وسوسوں کی جڑ کٹ جائے گی۔ان شاء اللہ )
1۔تو اس سے زبردست فساد ہوگا۔
2۔جو اولاد ہوگی کس مرد کی کہلائے گی؟جبکہ مرد کی زيادہ شادیاں ہونے کی صورت میں اولاد ایک ہی ماں باپ کی ہوتی ہے۔
مرد اور عورت کے معاملات میں بہت فرق ہے۔
3۔ اللہ تعالی نے مردوں کو عورتوں پر فوقیت دی ہے۔ سورۃ النساء
الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ
ترجمہء کنزالایمان:مرد افسر ہیں عورتوں پر
اس آیت کے تحت:یعنی مردوں کو عورتوں پر عقل و دانائی اور جہاد اور نبوت وخلافت و امامت و اذاں و خطبہ وجماعت و امامت و اذاں و خطبہ و جماعت وتکبیر و تشریق اور حد و قصاص کی شہادت کے اور ورثہ میں دونے حصے اور تعصیب اور نکاح و طلاق کے مالک ہونے اور نسبوں کے انکی طرف نسبت کئے جانے اور نماز و روزہ کے کامل طورپر قابل ہونے کے ساتھ انکے لئے کوئی ایسا زمانہ نہیں ہےکہ نماز و روزہ کے قابل نہ ہوں اور داڑھیوں اور عماموں کے ساتھ فضیلت دی۔

ہمارا رب عزوجل کتنا مہربان و شفیق اور کریم ہے۔ہم گنہگاروں،عصیاں شعاروں پر کتنی نوازشات، عنایات فرماتا ہے۔کتنی محبت فرماتا ہے۔اور ہم اسی کی نافرمانیاں کرتے ہیں۔اس نے نیکوں کیلئے کیسے کیسے انعامات تیار کر رکھے ہیں۔اے کاش! کہ ہم نیک بن جائیں۔
اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔لیکن نفس کی مثال بچے جیسی ہے۔انعام کا لالچ دیں تو بات جلد مان لیتا ہے۔

ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا مسلمان مرد اپنے ایمان و ارادہ و عمل میں اس درجہ کمزور ہیں کہ انھیں جنت تک پہنچانے کے لئے لالچ دئے جانے کی ضرورت ہے ؟


غالبا اس طرح کی تحریر امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب"منہاج العابدین" میں بھی ہے۔
اور یہ جو قرآن و احادیث میں جنت کی نعمتوں کا تذکرہ ہے تو یہ شوق دلانے کیلئے ہی تو ہے۔اور جہنم کا ذکر ڈر کیلئے۔کہ انسان برے کاموں سے باز آجائے۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اسی کتاب میں غالبا توبہ والے باب میں فرماتے ہیں کہ ہر نیک عمل شروع کیا جاتا ہے تو اس میں کچھ نہ کچھ ریا ہوتا ہے۔
اخلاص تو بعد میں ملتا ہے۔پہلے عمل تو کرے۔

اصل مقصود تو اللہ عزوجل کی رضا ہی ہونی چاہیے۔

اصل مقصد واضح رہنا ضروری ہے اور ایسے متون کا ابلاغ کیا جائے جس سے اصل مقصد کی نشاندہی ہو


بس دعا فرما دیں۔کہ نیکی کی دعوت دینا بھی آجائے۔

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو
کر اخلاص ایسا عطا یا الہی(عزوجل)

آخر پر یہی عرض کروں گا کہ بلاوجہ بحث کو طول نہ دیا جائے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
رضا، مجھے کچھ یوں محسوس ہوا ہے کہ آپ اس موضوع پر مزید تصویری مواد پوسٹ کرنا چاہتے ہیں۔ میری ذاتی رائے میں اس موضوع پر مزید کسی قسم کی گفتگو بے نتیجہ اور لاحاصل ہوگی۔
 
رضا صاحب آپ کے قرآن پاک سے پیش کردہ حوالہ جات کے بعد یہ بات بالکل واضع ہو چکی ہے۔ آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اتنی اہم معلومات مجھ جیسے کم علم لوگوں کے لئے یہاں پیش کیں ۔
 

رضا

معطل
شیرافضل خان نے کہا:
رضا صاحب آپ کے قرآن پاک سے پیش کردہ حوالہ جات کے بعد یہ بات بالکل واضع ہو چکی ہے۔ آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اتنی اہم معلومات مجھ جیسے کم علم لوگوں کے لئے یہاں پیش کیں ۔
السلام علیکم!

وَذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرَى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِينَ (55) سورۃ الذریت51
ترجمہء کنزالایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے،

جزاک اللہ شیر افضل بھائی۔
 
جزاک اللہ رضا بھائی۔ کافی معلومات میں اضافہ ہوا۔ آپ کا بیان کے جنتی عورتوں کو اُن کے شوہر ملیں گے اور اگر وہ جنت میں نہ گئے تو کوئی جنتی مرد۔ یہ بیان بہار شریعت (از صدرالافاضل مفتی محمدامجد علی اعظمی علیہ الرحمہ) میں ہے۔ صفحہ نمبر کا حوالہ ابھی دینے سے قاصر ہوں۔
 

قسیم حیدر

محفلین
محترم بھائیو! میرے علم کے مطابق قرآن کریم میں نیک لوگوں کے لیے عام طور پر ُازواجُ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے یعنی یہ کہ وہاں انہیں پاکیزہ ُزوجُ ملے گا۔ زوج کا لفظ عربی میں جوڑے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مرد کے لیے عورت زوج ہے اور عورت کے لیے مرد۔ ذاکر نائیک نے شاید اسی کی تشریح کی ہو گی۔
حور کا لفظ اس عورت کے لیے استعمال ہوتا ہے جس کی آنکھیں بڑی ہوں۔ مرد کے لیے اس کا استعمال میرے علم میں نہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top