انا للہ و انا الیہ راجعون!اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ۔۔۔ سچے بے باک اور محب وطن انسان تھے
اوور آل جنرل صاحب ایک صاحب کردار اور محب وطن انسان تھے۔
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گیسچے بے باک اور محب وطن انسان تھے
زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے دیسی معاشرے میں تو نامور دہشت گردوں کی نماز جنازہ بھی انتہائی دکھ اور درد کیساتھ ادا کی جاتی ہے۔۔۔محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
حالانکہ اس کا زیادہ حقدار تو انسانی حقوق کا عالمی علم بردار ہے لیکن مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا۔زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے دیسی معاشرے میں تو نامور دہشت گردوں کی نماز جنازہ بھی انتہائی دکھ اور درد کیساتھ ادا کی جاتی ہے۔۔۔
ہمارے ماں باپ نے تو ہمیں یہی سکھایا ہے کہ اگر اپنے دشمن کی بھی وفات ہو جائے تو اسکی ہمیشہ خوبیاں بیان کرو۔ ہاں جیتے جی جتنا مرضی برا بھلا کہہ لو کہ تب وہ اپنا خود کا دفاع کر سکتا ہے۔ وفات کے بعد کسی کو کوسنا تو ویسے ہی نہیں بنتا کہ مرحوم اب اپنا دفاع کیسے کرے۔انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ مغفرت کرے ۔ مگر میری نظر میں وہ ایک متنازعہ شخصیت تھی ۔
پیارے دوست ! آپ کی باتیں کتنی اچھی ہیں مگر اِس حقیقت کا کیا کریں کہ انسان تو مر جاتے ہیں مگر اُن کا ادا کردہ کردار نہیں مرتا اور بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ کردار اچھا ہونے کے علاوہ بھی کُچھ ہو سکتا ہے۔انا للہ و انا الیہ راجعون
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَکْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُبِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ(
یا اللہ اس کو بخش اور رحم کر اور اسے عافیت عطا فرما اور اسے معاف فرما اور اس کے اترنے کو مکرم بنادے اور اس کی قبر کو کشادہ فرما اور اسے پانی برف اور اولوں سے دھو دے اور اس کے گناہوں کو اس طرح صاف کر دے جیسا کہ سفید کپڑا میل کچیل سے صاف ہو جاتا ہے اور اسے کے گھر کے بدلے بہتر گھر عطا فرما اور اسے جنت میں داخل فرما اور عذاب قبر سے بچا اور جہنم کے عذاب سے بچا
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّ۔ا إِلَيْهِ رَاجِعونَ...
جنرل حمید گل مرحوم کی وفات پر بعض نادان غلط اور برے تبصرے کررہے ہیں...
ارے!! تمہیں کس نے منع کیا ہے کہ کسی کے نظرئیے سے اختلاف نہیں کرو... ھاں ضرور کرو مگر مردوں کو تو خدا راہ بخش ھی دو... اب انھیں خدا کی عدالت میں بھی پیش ھونے دو... یہ گالیاں یہ غلط زبان کا استعمال اسلام کی تبلیغ تو نہیں اور وہ بھی مرے ھوئے لوگوں کیلئے....
یہ شہرت کتنا بڑا عذاب ھے آج معلوم ہوا لوگ آپکے مرے والد کو گالیاں دیتے پھرینگے اور آپ فقط دیکھتے ھی رھو گے...
پتہ نہیں یہ ھماری کتنی برباد ذہنیت ھے..... کسی بڑے آدمی کی ساری زندگی اگر پارسائی میں گزری ھو مگر بشریت کے تقاضوں سے مغلوب ھو کر ان سے اگرکوئی خطا سرزد بھی ھو جائے تو بعد از مرگ ھم انکا تعارف اس غلطی سے ھی کرواتے ہیں...
جی کونسا سلیمان ابن عبدالملک وہی ناں جس نے فاتح اندلس طارق ابن زیاد کے نسلوں سے کھلواڑ جاری رکھا ھاں وہی جس نے فاتح سندھ محمدابن قاسم کو ایک گمنام موت مارا.....
جی یہ حجاج ابن یوسف بہت بڑے ظالم تھے... جی جی وہی حجاج ابن یوسف جنکے دور میں دین کا ایک بے مثال کارنامہ انجام پذیر ھوا قرآن پر اعراب لگانا...
کسی بھی اچھے آدمی کی ایک غلطی ھماری آنکھوں میں پس مرگ کٹک رھی ھوتی ھے اور اسکے بل بوتے ھم اسکی ساری قربانیوں سے منہ موڑ لیتے ہیں اور وہی ایک غلطی اسکا تعارف رہ جاتی ھے...
اسکے برعکس کسی برے آدمی کی ایک اچھائ ھمارے لئے اس کی تمام برائیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے کافی ھوتی ھے ھم چاروناچار ان تمام برائیوں کے ضمن میں اسکا یوں تعارف کراتے ہیں....
ھاں بھائی!!! ایسے تو تھے مگر انکی یہ خدمت مدتوں نھیں بھلائی جاسکتی...
ھم بعد از مرگ مردوں پہ تبرا کرتے یہ بھول ھی جاتے ہیں کہ یہ بیچارے آخر کو انسان ھی تھے... ان سے بھی غلطیاں ھوئ ھونگی مگر پہر بھی شرعا نہ ھی اخلاقا یہ کسی طرح روا ھے کہ ھم مرے ھوئے لوگوں کو قبروں سے نکال پھینکدیں اور انکی عزتوں کو نیزوں پہ اچھال کر داد سمیٹتے رھے....
... کوئی عقل ھوتی ھے اخلاق کے پیمانے ھوتے ھیں اصول زندگی ھوتے ھیں....
یہ کمال نہیں کہ صرف تم پھنے خان بن کر صبح کے اجالے کو گالیاں دو.. صبح صادق پہ تف بھیجو... بلکہ کمال یہ ھیکہ کہ ھزار ھا اختلافات کے باوجود بعد مرگ تم بھی نوحہ کھو... تم بھی تعزیت کرو...
چار حرف تمھاری اس دانشوری پر... بری موت تم مرو اے چمپو....