جنسیات، شاملِ نصاب!

قیصرانی

لائبریرین
ساس بات کو تجاہلِ عارفانہ ہی کہا جسکتا ہے۔۔۔ ۔آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ عموماّ گیارہ سے بارہ سال کا بچہ قرآنِ پاک کے حوالے سے یا تو ناظرہ کا طالب علم ہوتا ہے یا حفظ کا۔ دونوں صورتوں میں اس عمر کے بچوں کو ترجمہ و تفسیر نہیں پڑھائی جاتی بلکہ صرف قرآن پڑھنا سکھلایا جاتا ہے۔۔۔ چنانچہ اس بات کو بنیاد بنا کر سکولوں میں جنسیات کی لازمی تعلیم بچوں پر مسلط کرنا، بالکل غیر منطقی بات ہے۔۔۔ کوئی اور دلیل تلاش کیجئے
بچوں کو رٹو طوطا بنانے کے پیچھے کیا مذہبی بنیاد ہے بھلا :)
 
۔۔۔ ۔آپ کو اچھی طرح علم ہے کہ عموماّ گیارہ سے بارہ سال کا بچہ قرآنِ پاک کے حوالے سے یا تو ناظرہ کا طالب علم ہوتا ہے یا حفظ کا۔ دونوں صورتوں میں اس عمر کے بچوں کو ترجمہ و تفسیر نہیں پڑھائی جاتی بلکہ صرف قرآن پڑھنا سکھلایا جاتا ہے۔۔۔

کیوں؟ قرآن حکیم کو بناء سمجھے صرف ناظرہ پڑھانے کا حکم کس نے دیا ۔۔ اللہ تعالی نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟؟؟ کیوں قرآن سے دور رکھنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟؟
 
کیوں؟ قرآن حکیم کو بناء سمجھے صرف ناظرہ پڑھانے کا حکم کس نے دیا ۔۔ اللہ تعالی نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟؟؟ کیوں قرآن سے دور رکھنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟؟
کیوں؟ قرآن حکیم کو بناء سمجھے صرف ناظرہ پڑھانے کا حکم کس نے دیا ۔۔ اللہ تعالی نے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟؟؟ کیوں قرآن سے دور رکھنا چاہتے ہیں آپ؟؟؟؟
میں نے یہ کب کہا ہے کہ کسی بھی عمر مین ترجمہ و تفسیر نہیں پڑھنا چاہئیے۔۔۔بحث برائے بحث نہیں حقیقت کی دنیا سے مثال پیش کی ہے کہ دس گیار سال کی عمر کے بچے عموماّ ناظرہ و حفظ میں مشغول ہوتے ہیں ترجمہ و تفسیر اس عمر میں نہیں پڑھتے۔۔۔اگر آپکا مشاہدہ اسکے برعکس ہے تو ضرور شئیر کیجئے۔۔۔یاد رہے کہ میں نے عموم کی بات کی ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے یہ کب کہا ہے کہ کسی بھی عمر مین ترجمہ و تفسیر نہیں پڑھنا چاہئیے۔۔۔ بحث برائے بحث نہیں حقیقت کی دنیا سے مثال پیش کی ہے کہ دس گیار سال کی عمر کے بچے عموماّ ناظرہ و حفظ میں مشغول ہوتے ہیں ترجمہ و تفسیر اس عمر میں نہیں پڑھتے۔۔۔ اگر آپکا مشاہدہ اسکے برعکس ہے تو ضرور شئیر کیجئے۔۔۔ یاد رہے کہ میں نے عموم کی بات کی ہے
بات یہی ہو رہی ہے کہ موجودہ نظام کو بدلنا چاہیئے۔ بچوں کو یہ تعلیم دی جانی چاہیئے نہ کہ وہ ادھر ادھر سے بات کو سنے اور غلط معلومات کو درست سمجھ لے
 

x boy

محفلین
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
سیکولرز کو گڈ مورننگ
میں نے اس لڑی کے جواب میں عرض کیا تھا کہ "نصاب میں جنسیات کے بارہ میں پڑھانا چاہئے" میں اپنی اس بات کو واپس لیتا ہوں، جنسیات کا جو سبق یہ لوگ پڑھانا چاہتے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے اور ابھی کی خبر یہ ہے کہ عرب ممالک میں منع کردیا ہے اور اس ایک چیپٹر کو کتاب سے علیحدہ کرکے بچوں کو دیا جاتا ہے
تمام بک اسٹال آف یو اے ای میں جو بھی کیمبرج کے بکس ہیں اسکاپوسٹ مارٹم کرکے اسکول میں پڑھانے کے لئے دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل جب میں نے یہ بات کہی تھی تو مجھے لگا کہ یہ ہلکی پھلکی جسمانی اعضاء کے بارہ میں ہوگا، لیکن یہاں سیکس کے بارہ میں وہ باتیں سننے میں آرہی ہیں جو مغربی ماحول کو آلودہ کرگئی، جہاں کنواری لڑکی ملناایساہے جیسے بنجر زمین میں گندم اگانا۔
میں انتہائی معزرت کے ساتھ اس کا بائیکاٹ کرتا ہوں۔
کسی کو بھی برا لگ سکتا، اس کے لئے میں نے معزرت کرلی ہے۔
 
میں نے یہ کب کہا ہے کہ کسی بھی عمر مین ترجمہ و تفسیر نہیں پڑھنا چاہئیے۔۔۔ بحث برائے بحث نہیں حقیقت کی دنیا سے مثال پیش کی ہے کہ دس گیار سال کی عمر کے بچے عموماّ ناظرہ و حفظ میں مشغول ہوتے ہیں ترجمہ و تفسیر اس عمر میں نہیں پڑھتے۔۔۔ اگر آپکا مشاہدہ اسکے برعکس ہے تو ضرور شئیر کیجئے۔۔۔ یاد رہے کہ میں نے عموم کی بات کی ہے
عرب بچوں کو صرف ناظرہ کس طرح پڑھائیں گے ؟ آپ کا مشاہدہ کمزو ر ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
بہرحال ۔۔۔ 12 سے 14 سال کی عمر میں بچوں کو " اس سلسلے " میں ایسی " متوازن "تعلیم دینے کی ضرورت ہے ۔ جس سے وہ اس عمر کے دوران اپنے جسم میں ہونے والی تبدیلی کو بہتر طور پر سائنسی اور طبی طور پر سمجھ سکیں ۔ تاکہ وہ 15 سے 21 سال کی عمر تک اپنی ان تبدیلیوں کا صحیح طور پر خیال رکھ سکیں ۔ جنسیات کی تعلیم سے مراد صرف وہ " امور " ہی نہیں ہوتے ۔
 
Top