میں سزا کے حق میں اسلئے نہیں کیونکہ اس سے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ امریکہ میں ہی دیکھ لیں۔
2 ملین سے زائد افراد جیلوں میں ہیں۔ اسکے باوجود جرائم میں کمی نہیں آرہی۔
میرا مؤقف تربیت اولاد ہے۔ اگر والدین بچوں کو بچپن سے ہی درست راہ کی طرف مائل رکھیں اور انکو تمام جنسیات کا علم خود دیں تو انکو کیا پڑی ہے کہ معاشرے میں جاکر اسکی لعنتوں کا شکار ہوں۔ تقویٰ بھی تو تب ہی آئے گا نا جب بچپن سے ہی برائی کی مکمل پہچان ہو۔ یورپ میں مسئلہ یہ ہے کہ بہت چھوٹی عمر سے ہی تمام اعضاء ڈھانپ کے بارے میں تمام انفارمیشن کتب میں دے دی جاتی ہے اور معاملہ بچوں پر سپرد کر دیا جاتا ہے وہ جیسا چاہیں اس کو استعمال کریں۔
ایسے میں فحاشی نہ پھیلے تو اور کیا ہو۔
اسکے برعکس اگر والدین یہ تمام باتیں اپنی اولادوں کو خود بتا دیں نیز انہیں اسکے نقصانات بھی تو میرا خیال ہے کہ یوں نہ صرف بچوں کا والدین سے رشتہ مضبوط ہوگا، بلکہ وہ خوف کی دیوار جو اولاد کے دل میں ہوتی ہے ( کہ اگر ہمنے یہ بتایا تو ڈانٹ پڑے گی)، بھی ختم ہو جائے گی۔ نیز بچے باہر کی ہر چیز اپنے والدین سے گھر آکر کھلے ماحول میں ڈسکس کر سکیں گے
میری ریسرچ میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ جو بچے اپنے والدین سے باتیں چھپاتے تھے، بڑی عمر میں ان میں سے اکثر جرائم کا شکار ہوئے ہیں۔