محسن نقوی جنوں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جنوں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچائیوں سے ڈرتا رہا

محبتوں سے شناسا ہوا میں جس دن سے
پھر اس کے بعد شناسائیوں سے ڈرتا رہا

وہ چاہتا تھا کہ تنہا ملوں، تو بات کرے !
میں کیا کروں میں تنہائیوں سے ڈرتا رہا

میں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سناٹے
اسی لئے تو میں شہنائیوں سے ڈرتا رہا

میں اپنے باپ کا یوسف تھا اس لیے محسن
سکوں سے سو نا سکا بھائیوں سے ڈرتا رہا۔۔۔

محسن نقوی
 
Top