محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں
تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں
سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی
اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں
سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا
کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ
کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں
ہر ایک حشر میں ہوگا حبیب کے ہمراہ
حدیثِ صاحبِ اسریٰ کا بھی جواب نہیں
یہ کوئی میر سے برزخ میں کہہ رہا تو نہیں
کہ اب غزل میں اسامہ کا بھی جواب نہیں
تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں
سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی
اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں
سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا
کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ
کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں
ہر ایک حشر میں ہوگا حبیب کے ہمراہ
حدیثِ صاحبِ اسریٰ کا بھی جواب نہیں
یہ کوئی میر سے برزخ میں کہہ رہا تو نہیں
کہ اب غزل میں اسامہ کا بھی جواب نہیں
آخری تدوین: