جنّات کی حاضری۔۔حقیقت یا افسانہ؟

کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا۔۔۔مجھے تو جمعے کا پروگرام دیکھ کر مایوسی ہی ہوئی ہے۔ یہ سارا سلسلہ ہی پلانٹڈ تھا۔ اور ان واقعات اور ان امراض اور اس موضوع کے بارے میں علم حاصل کرنے کی بجائے اپنے ایک پیغام کو لوگوں تک پہنچانے کیلئے یہ سارا کھڑاگ کیا گیا تھا۔ چنانچہ یہ پروگرام جوابات دینے کی بجائے مزید سوالات چھوڑ گیا ہے۔:)
 

نایاب

لائبریرین
بھتیجے ۔ کہا تھا نا کہ
افسانے میں حقیقت کا تڑکا افسانے کی خوشبو کو بڑھاتے دور تک ماحول کو مہکا دیتا ہے ۔
جادو ٹونا تعویز ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی حقیقت کی دلیل " چہار قل " کا نزول ہے ۔
جنات کی حقیقت کی دلیل " سورہ جن " ہے ۔
" موکلات " کی دلیل قصہ بلقیس میں بیان کردہ " کتاب کے علم کا حامل " ہے ۔
مندرجہ بالا پروگرام چونکہ اک ٹی وی چینل کی جانب سے تھا ۔
اور اس کی بنیاد کمرشل تھی ۔کتنے اشتہارات چلے ہوں گے اس پروگرام کے وقفے میں ۔
اس پروگرام کی اصل بنیاد کچھ ایسے سوالات پر قائم تھی ۔
جو کہ کچھ انسانوں پر طاری ہونے والی عجیب کیفیت سے ابھرتے ہیں ۔
جنات کا آنا اور ستانا ۔
عجیب واقعات کا رونما ہونا ۔
کسی اچھے خاصے چلتے کاروبار کا تباہ ہو جانا ۔
پیار محبت سے مہکتے گھروں میں اچانک انتشار و افتراق کا پیدا ہوجانا ۔
ان سوالات کی گہرائی میں اترتے ان کے جوابات تلاش کرنے کی راہ پر نکلنے سے پہلے
" شریعت ۔ طریقت ۔ معرفت ۔ حقیقت " کی منازل سے آشنائی لازم امر ہے ۔
ہم عام انسانوں کے لیئے " کلمہ طیبہ " کا اقرار کرتے " یقین " کو ہمراہ رکھتے " شریعت " کے تابع رہنا بہت اور سہل امر ہے ۔
" یقین " سے گزر " علم الیقین " کی منزل پر پہنچ " عین الیقین " کو پانا ۔ ان لوگوں کا کام ہے جوکہ " خاص " کہلاتےہیں ۔
اور ان " خاص " کا ہی یہ فرمانا ہے کہ " یقین " کی منزل ہی سب سے بہتر ہے ۔
کیونکہ " علم الیقین " اور " عین الیقین " حجت تمام کرتے اس کے پانے والے کو شرع کی ننگی تلوار کا سامنا رہتا ہے ۔
اور ذرا سی لغزش جہنم کے آخری گڑھے کا حقدار بنا دیتی ہے ۔
اور " ولا تجسسو " کا بے چون و چرا اتباع اجر کا باعث ہے ۔
 
کوئی ان جیو والوں سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ اس قسم کے پلانٹڈ پروگرامز کو کن صحافتی اصولوں کی بناء پر جائز قرار دیا جسکتا ہے؟۔۔۔عوام کو بیوقوف بنا کے جیو۔۔۔:mad:
 

نایاب

لائبریرین
کوئی ان جیو والوں سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ اس قسم کے پلانٹڈ پروگرامز کو کن صحافتی اصولوں کی بناء پر جائز قرار دیا جسکتا ہے؟۔۔۔ عوام کو بیوقوف بنا کے جیو۔۔۔ :mad:
سب دھندا ہے بھائی
مگر بہت گندا ہے ۔۔۔۔
جنات اک مخلوق ہے ۔
جادو ٹونا تعویذات " عملیات " پر استوار ہیں ۔
جنات و موکلات سے ملاقات بات چیت کوئی حیران کن امر نہیں ہے ۔
جو لوگ پابندی سے قران پاک کی تلاوت سے با آواز بلند مشرف ہوتے ہیں ۔
ان سے ان کی ملاقات عام سا امر ہے ۔ وہ ان کے وجود کا بخوبی احساس کرتے ہیں ۔
اور اس مخلوق کی اپنی مرضی پر ان سے ہم کلام بھی ہوتے ہیں ۔
جنات انسانوں کو کیوں ستاتے ہیں ۔ ؟
اکثر بچیاں کیوں اس شکایت کا شکار ہو جاتی ہیں ، ؟
جن کتنا بھی شریر کیوں نہ ہو یہ کبھی انسان کو بلا وجہ نہیں ستاتا ۔
اس ستانے کی بنیاد میں سب سے پہلا درجہ ان کی خوراک کو جان بوجھ کر خراب کرنا ۔
ان کے سکن کے مقام کو جان بوجھ کر ناپاک کرنا خراب کرنا ۔
خواتین کا کچھ ایسے اوقات میں ایسی خوشبوؤں کا استعمال کرنا ۔ جو انسانوں کے لیئے تو خوشگوار ہوتی ہیں ۔
مگر یہ نادیدہ مخلوق اس خوشبو سے تکلیف پاتی ہے ۔ اور غصے و طیش کا شکار ہو کر ستانے لگتی ہے ۔
کیا اس موضوع کو جاری رکھا جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کوئی ان جیو والوں سے یہ نہیں پوچھ رہا کہ اس قسم کے پلانٹڈ پروگرامز کو کن صحافتی اصولوں کی بناء پر جائز قرار دیا جسکتا ہے؟۔۔۔ عوام کو بیوقوف بنا کے جیو۔۔۔ :mad:
جیو کا ضابطہ اخلاق
07_04.gif

حوالہ
حیراں ہوں دل کو روؤں یا پیٹوں جگر کو میں :(
ساحر لودھی کے بارے میں کچھ بات چیت یہاں بھی ہو چکی ہے۔ مزید تبصرہ رمضان کے احترام میں ملتوی کیا جاتا ہے۔
 

کامل خان

محفلین
جن کا کوئ وجود نہیں۔ عربوں کے ہاں اسکا تصور پایا جاتا تھا تو اسلام میں بھی در آیا۔
اگر جن کا وجود ہے تو کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے دیکھے ہیں؟ اگر ہاں تو ذرا بتائیے وہ دکھنے میں کیسے لگتے ہیں۔؟ وہ بچے کیسے پیدا کرتے ہیں؟ انسان ارتقاء کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ جن کیسے اور کہاں سے وجود میں آگئے؟
کیا جنوں کا کوئ مٖقصد حیات بھی ہے؟ یا وہ صرف انسانوں کو چمٹنے کے مرتبے پر فائز کئے گئے ہیں۔؟
جنوں کی مونث چڑیل ہوتی ہے؟ لیکن لوگ جن چڑھنے اور جن قابو کرنے کی بات ہی کرتے دکھائ دیتے ہیں۔ چڑیل چڑھنے اور قابو کرنے کے بارے میں شاید ہی کبھی سنا ہو۔
جنوں، بھوتوں پریتوں کا وجود سائینس سے ثابت کیوں نہیں ہو سکا۔ ؟
 

شمشاد

لائبریرین
سائنس تو آج تک رُوح کا وجود ثابت نہیں کر سکی۔

جنوں کا وجود ہے اور بالکل ہے۔ اس کا تصور عربوں سے اسلام میں نہیں آیا بلکہ اسلام سے عربوں میں آیا تھا۔ یہ اللہ تعالٰی کی مخلوق ہے جسے آگ سے پیدا کیا گیا تھا۔ قرآن میں اس کا اچھا خاصا ذکر موجود ہے۔

جہاں تک ان کا مقصد حیات ہے تو جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہی ان کے متعلق زیادہ جانتا ہے۔ جو کہ آپ کی سمجھ سے بہت بالاتر ہے۔

آپ کو تو اس کا بھی علم نہیں ہو گا کہ ایک مکھی یا مچھر کا مقصد حیات کیا ہے۔ حالانکہ وہ بھی اللہ تعالٰی کی مخلوق ہی ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
جن کا کوئ وجود نہیں۔ عربوں کے ہاں اسکا تصور پایا جاتا تھا تو اسلام میں بھی در آیا۔
اگر جن کا وجود ہے تو کیا آپ لوگوں میں سے کسی نے دیکھے ہیں؟ اگر ہاں تو ذرا بتائیے وہ دکھنے میں کیسے لگتے ہیں۔؟ وہ بچے کیسے پیدا کرتے ہیں؟ انسان ارتقاء کے نتیجے میں وجود میں آیا۔ جن کیسے اور کہاں سے وجود میں آگئے؟
کیا جنوں کا کوئ مٖقصد حیات بھی ہے؟ یا وہ صرف انسانوں کو چمٹنے کے مرتبے پر فائز کئے گئے ہیں۔؟
جنوں کی مونث چڑیل ہوتی ہے؟ لیکن لوگ جن چڑھنے اور جن قابو کرنے کی بات ہی کرتے دکھائ دیتے ہیں۔ چڑیل چڑھنے اور قابو کرنے کے بارے میں شاید ہی کبھی سنا ہو۔
جنوں، بھوتوں پریتوں کا وجود سائینس سے ثابت کیوں نہیں ہو سکا۔ ؟
میرے محترم بھائی
آپ کو اپنے خیالات کے مکمل اظہار کی آزادی حاصل ہے ۔
کیا ہی بہتر ہو کہ اگر آپ اپنے خیال کا اظہار کر کے اک بار اس پر نظر ڈال لیا کریں ۔
آپ اک اسلامی نام کے حامل ہیں ۔ اور اسی نام کے اسلامی ہونے کے باعث آپ کی توجہ آپ کے
اس جملے کی جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں ۔
آپ نے لکھا کہ "عربوں کے ہاں اسکا تصور پایا جاتا تھا تو اسلام میں بھی در آیا۔ "
یعنی آپ قران پا ک کو اک ایسی گھڑی ہوئی کتاب سمجھتے ہیں ۔
جو کہ عرب میں موجود تصور و خیال کو مجسم کرتے کسی انسان نے اپنی طرف سے لکھ ماری ۔۔۔
آپ کو یہ حق تو ضرور حاصل ہے کہ آپ اپنے انسانی وجود کو ڈارون کی تھیوری سے مربوط سمجھتے اسے ارتقاء کا نتیجہ سمجھیں ۔
مگر آپ کو یہ حق کسی صورت بھی حاصل نہیں کہ آپ قران پاک ک گھڑاہوا قرار دیں ۔
سائنس کیسے مذہب کی تصدیق کرتی ہے اور مذہب سائنس کو کیسے سہارا دیتا ہے ۔ اسے کیا سمجھیں گے آپ ۔ ؟
آپ کے سوالات اپنی زبانی یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ دیکھو ہم کس قدر گہرے مطالعے سے ابھرے ہیں ۔ ؟
 

ساجد

محفلین
'کامل خان' صرف اسلامی نام نہیں علاقائی شخصی نام ہے جو مسلم اور غیر مسلم ہر دو کا ہو سکتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
کیا کوئی " جن " سے ملاقات کا خواہشمند ہے ۔ ؟
ذاتی میں رابطہ کریں ۔ اور اپنے جن سے ملاقاتی تجربے کو یہاں شئیر کریں ۔
اگر کسی کو خود پر یا اپنے کسی عزیز پر جادو ٹونے یا سحر و آسیب کا شک ہو تو
سر یا جسم پر موجود کہیں سے چند بال نئے بلیڈ سے کاٹ لیں ۔ اور انہیں موم بتی کی لو سے جلائیں ۔
اگر بال جلنے کی بو پھیلے تو صرف وہم ہے ۔
یا اللہ یا رحمان یا رحیم یا کریم یا ذوالجلال والاکرام انی مغلوبن فا انتصر ۔۔۔۔۔۔۔
درود شریف کے ساتھ کثرت سے ذکر وہم کو دور کرتے اطمینان پیدا کرتا ہے ۔
اور اگر بال جلنے پر بو نہ آئے تو " چار قل " اول آخر درود شریف کے ساتھ مریض خود پڑھنا اپنا معمول بنا لے ۔
یا پھر اس کا کوئی قریبی عزیز کسی فرض نماز کے بعد اک گلاس پانی سامنے رکھ کر پڑھے
اور اک گھونٹ پانی پی کر باقی پانی مریض کے استعمال والے پانی میں ملا دے ۔ اور مریض یہی پانی پیا کرے ۔
دعائے حضرت ایوب علیہ السلام "أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ " مریض کے سامنے بلند آواز میں تلاوت کرنا بھی سود مند ہوتا ہے ۔
 
Top