باب بیستم : انجام بخیر

بگھیرا نے پہنچ کر جب وہاں پر حال یہ دیکھا
نہ پوچھا کچھ کسی سے، آپ سارا ماجرا سمجھا

چمٹ کر لاش سے بھالو کی روتا موگلی پایا
تب اُس کو رحم اُس بدحال پر بے اختیار آیا

اُسے روتا ہوا یہ موگلی اچھا لگا اُس دَم
جھڑی تھی آنسؤوں کی یاکہ گالوں پر پڑی شبنم

اٹھاکر موگلی کو گرم جوشی سے جو لپٹایا
بہت ہی پیار سے یوں موگلی کو اُس نے سمجھایا

بگھیرا نے کہا’’ پیارے نہ کچھ بھالو کا غم کھاؤ
کروں تعریف کن لفظوں میں بھالو کی یہ بتلاؤ‘‘

"سلام ایسے جوانوں پر جو ظلم و جور سہتے ہیں
ہمیشہ جو ستم سے بر سرِ پیکار رہتے ہیں"

"جواں مردوں کی ہمت سے جہاں آباد رہتے ہیں
کہ ایسے لوگ مرکر بھی ہمیشہ یاد رہتے ہیں"

"ہے آئینِ جواں مرداں ستم سے پنجہ زن رہنا
نہ ڈرنا ظلم کی طاقت سے ، جو سچ ہو وہی کہنا"

’’یہی فطرت تھی بھالو کی، یہی اُس کا طریقہ تھا
تمہیں جو اُس نےسِکھلایا، وہی اُس کا سلیقہ تھا‘‘

مزے کی بات اے بچو ذرا تم کو بھی بتلائیں
چلو ہنس دو کہ بھالو کا تمہیں اب راز سمجھائیں

لڑائی میں جب اُس نے کنپٹی پر چوٹ کھائی تھی
گرا بیہوش ہوکر، یوں سمجھ لو نیند آئی تھی

اب اِس عالم میں چہرے پر پڑے بارش کے جوں قطرے
اچانک ہوش میں آیا وہ بے ہوشی کے عالم سے

جب اس نے ہوش میں آکر بگھیرا کی سنیں باتیں
بگھیرا کی وہ لفاظی، وہ تعریفیں ، مداراتیں

بہت خوش ہو کے بھالو بھی یکایک یوں پکار اٹھا
'تری آواز مکے اور مدینے' او مرے بھیّا

اسے جب ہوش میں پایا ، خوشی سے چیخ کر لپکے
بگھیرا، موگلی ، اور سارے گدھ بھی بس وہیں ٹپکے

یونہی رہنے لگے آپس میں سارے دوست مِل جُل کر
بنا جب موگلی اُن کا، رہا کھٹکا، نہ کوئی ڈر

ہماری اس کہانی کا یہی انجام اچھا ہے
کہ اس میں حق کا اور انصاف کا ہی بول بالا ہے

جو ظالم دُم دبا کر بھاگ نکلے اِس کہانی میں
انہیں یارا نہیں واپس کبھی جنگل میں آ پائیں

بھلائی کی بدی سے اِس جہاں میں جنگ رہتی ہے
کہانی اِ س لڑائی کی زبانِ خلق کہتی ہے

مِرے بچو جہاں میں حق کے دعوے دار بن جاؤ
ستم کے سامنے ڈٹ جاؤ ، اک دیوار بن جاؤ

ؐ ؐ ؐ ؐ

نوٹ: پچھلے تبصروں کے لیے دیکھیے مندرجہ ذیل دھاگہ
جنگل بُک: رڈیارڈ کپلنگ کی کہانی پر نظم: از محمد خلیل الرحمٰن
 
آخری تدوین:
کمال کر دیا خلیل بھیا۔ واقعی بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے آپ نے۔ مزہ آگیا بھئی۔ میں نے تو سوچا ہے کہ روزانہ رات کو ایک باب اپنے بیٹوں کو سنا کر سلاؤں گا۔
شکریہ۔
 
آخری تدوین:
جمال کر دیا خلیل بھیا۔ واقعی بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے آپ نے۔ مزہ آگیا بھئی۔ میں نے تو سوچا ہے کہ روزانہ رات کو ایک باب اپنے بیٹوں کو سنا کر سلاؤں گا۔
شکریہ۔
جزاک اللہ امجد علی راجا بھائی ۔ پسندیدگی کا شکریہ! دراصل ہم نے یہ نظم ’’آٹھ سے اسّی سال‘‘ کے بچوں کے لیے لکھی ہے۔
 
جزاک اللہ امجد علی راجا بھائی ۔ پسندیدگی کا شکریہ! دراصل ہم نے یہ نظم ’’آٹھ سے اسّی سال‘‘ کے بچوں کے لیے لکھی ہے۔
جی اسی لئے بچوں کے ساتھ ساتھ میں خود بھی لطف اندوز ہوں گا۔ اور اگلے چالیس سال لطف اندوز ہوتا رہوں گا۔ بشرط زندگی۔
 

شکیب

محفلین
ایک بار میں پڑھ ڈالی۔ کمال لکھا ہے خلیل بھائی۔ آخری قسط کے اشعار تو بہت ہی توانا ہیں۔ زبردست۔

اس کا تصویر کے ساتھ والا ایک ورژن ضرور بنائیں۔
 
ایک بار میں پڑھ ڈالی۔ کمال لکھا ہے خلیل بھائی۔ آخری قسط کے اشعار تو بہت ہی توانا ہیں۔ زبردست۔

اس کا تصویر کے ساتھ والا ایک ورژن ضرور بنائیں۔
جزاک اللہ۔ پسندیدگی کا شکریہ قبول فرمائیے۔

جب کوئی محفلین ہمارے کسی مسلسل دھاگے کو ایک نشست میں پڑھتے ہیں تو یقین کیجیے ہمیں دلی خوشی ہوتی ہے۔ خوش رہیے۔

تصویروں کی تلاش جاری ہے۔ یوں تو ڈزنی فلمز کی تصاویر سب سے بہتر ہیں کہ ہم نے کارٹون فلم کی کہانی کو ہی نظم کیا ہے۔ لیکن شاید کاپی رائٹ کا مسئلہ ہو۔
 
Top