طالوت
محفلین
کافی عرصہ ہوا ایک نجی محفل میں چند سنجیدہ افراد کےساتھ مسلمانوں کی حالت زار خصوصا تفرقہ بازی پر گفتگو چل رہی تھی ۔ ایک صاحب جو غالبا اتر پردیش (انڈیا) سے تعلق رکھتے ہیں اور قران کے اچھے جاننے والے ہیں نے نواب چھتاری راحت سعید خان جو تقسیم سے قبل انگریزوں کے خاص آدمی تھے کا ذکر کیا اور ان کے حوالے سے برطانیہ میں قائم ایک ادارے کا ذکر کیا جو مسلمانوں میں تفرقہ بازی کو ہوا دینے میں تن من سے مصروف ہے ، سن کر بڑی حیرت ہوئی مگر جب دنیا بھر میں اس وقت کی سپر پاور برطانیہ کے حالات پر نظر ڈالی تو بات کچھ کچھ دل کو لگتی محسوس ہوئی۔ بہرحال بات آئی گئی ہو گئی پھر یہی تذکرہ چند اور سنجیدہ لوگوں سے بھی سنا ۔ طلوع اسلام (علامہ پرویز احمد) کو چلانے والوں سے ایک نشست میں یہی تذکرہ سنا ۔ اور غالبا جماعت اسلامی کی ایک نشست میں بھی اس حویلی یا عمارت اور اس میں ہونے والے کالے کرتوتوں کا تذکرہ سنا۔ مختلف الخیال اور سنجیدہ لوگوں سے ایک ہی بات کا تذکرہ سن کر کچھ تجسس تو پیدا ہوا مگر چونکہ اس بارے میں کوئی عام تذکرہ نہیں اس لئے مزید معلومات کا ملنا محال تھا۔ گذشتہ روز ایک ای میل میں تصویری مواد کی شکل میں پھر یہی تذکرہ پڑھنے کو ملا اور اس بار امیر حسین فرہاد صاحب (مدیر ماہنامہ صوت الحق) بھی اس کے حق میں بات کرتے نظر آتے ہیں ۔ اسلئے سوچا محفلین سے اس بارے میں بات کی جائے کہ وہ اس بارے میں کیا رائے یا علم رکھتے ہیں۔ ذیل میں وہ تصویری مواد بھی موجود ہے۔ اس عمارت کو ان حلقوں میں عموما جنگل حویلی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
مسلمانوں کے خلاف سازشوں اور مسلمانوں میں موجود جعفر و صادقوں کی بھرمار سے تو کسی کو انکار نہیں اور معمولی معمولی ناقابل توجہ معاملات پر ملا کا گلا پھاڑنا اور لوگوں کی مزید سے مزید تر تقسیم کا سلسلہ بھی سب کے سامنے ہے اور یقینا اس تھوہر کی کوئی تو جڑ ہو گی یا رہی ہو گی مگر اس حوالے سے اس حویلی کی کیا حقیقت ہے اس بارے میں کچھ جانتے ہوں تو رہنمائی کیجیئے ۔ معاملہ کو اس کی اصل تک ہی محدود رکھیں تاکہ نا موضوع گم ہو اور نہ بے جا طنز کے تیر چلیں۔
وسلام
مسلمانوں کے خلاف سازشوں اور مسلمانوں میں موجود جعفر و صادقوں کی بھرمار سے تو کسی کو انکار نہیں اور معمولی معمولی ناقابل توجہ معاملات پر ملا کا گلا پھاڑنا اور لوگوں کی مزید سے مزید تر تقسیم کا سلسلہ بھی سب کے سامنے ہے اور یقینا اس تھوہر کی کوئی تو جڑ ہو گی یا رہی ہو گی مگر اس حوالے سے اس حویلی کی کیا حقیقت ہے اس بارے میں کچھ جانتے ہوں تو رہنمائی کیجیئے ۔ معاملہ کو اس کی اصل تک ہی محدود رکھیں تاکہ نا موضوع گم ہو اور نہ بے جا طنز کے تیر چلیں۔
وسلام