جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی معیشت زوال پذیر

جاسم محمد

محفلین
جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی معیشت زوال پذیر
فراز احمد پير 2 ستمبر 2019
1796472-cars-1567373179-621-640x480.jpg

مودی حکومت بیمار معیشت کو سہارا دینے کیلیے 1.76 ٹریلین روپے قرض لینے پر مجبور فوٹو: فائل

کراچی: ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی آرہی ہے۔ جولائی 2019 میں سوزوکی اور ہنڈا گاڑیوں کی فروخت میں بالترتیب 36 اور 48فیصد گراوٹ آئی ہے۔ یہ اعدادوشمار پاکستان نہیں بلکہ ہندوستان کے ہیں۔

گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہی بھارتی معیشت کی زوال پذیری کا اشارہ نہیں دے رہی بلکہ دوسرے شعبے جیسے ٹیکسٹائل، بینکنگ اور مالیات بھی بھارتی معیشت میں گراوٹ کا اظہار کررہے ہیں۔ اگست میں بھارتی روپے کی قدر میں 4.4 فیصد کمی واقع ہوئی جو ایشیا میں کسی بھی کرنسی کی قدر میں ہونے والی سب سے زیادہ کمی ہے۔ صورتحال اس قدر بدتر ہوچکی ہے کہ مودی حکومت بیمار معیشت کو سہارا دینے کے لیے ریزرو بینک آف انڈیا ( آر بی آئی ) سے 1.76 ٹریلین روپے قرض لینے پر مجبور ہوگئی۔

مودی حکومت نے کمزور عالمی اقتصادی منظرنامے کو مزید متأثر کرتے ہوئے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع خطہ جموں و کشمیر میں موجودہ قضیہ کھڑا کردیا۔ اب جبکہ دنیا چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے اثرات سے جوجھ رہی ہے، بھارت نے اپنے جارحانہ اقدام سے ایٹمی ہمسائے کے ساتھ جنگ کا خطرہ پیدا کردیا ہے۔ بلوم برگ نے بھارت کے اس اقدام کو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

اگر ہم عالمی سطح پر دیکھیں تویہ واضح ہے کہ قوم پرستی اور دروں بینی کی پالیسی نے ان ملکوں میں بے چینی اور انتشار پیدا کردیا ہے جو دائیں بازو کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں یا تارکین وطن کی آمد یا مقامی ملازمتوں کے اخراج کا راستہ روکنے کے لیے اپنی سرحدیں بند کررہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافے سے عالمی معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔

جس سے اس خطے میں اثر رکھنے والی عالمی طاقتیں طویل عرصے تک صرف نظر نہیں کرسکیں گی۔ بھارت کے لیے پاکستان کی فضائی حدود اور افغان ٹریڈ روٹ کی بندش سے بھارت کی مشکلات سے دوچار فضائی انڈسٹری کے مسائل گمبھیر ہوجائیں گے۔ حال ہی میں کئی سپلائرز نے ایئرانڈیا کے طیاروں کی ری فیولنگ سے انکار کردیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستانی سرحد کے ساتھ لگنے والی بھارتی ریاستیں جن کا انحصار پاکستان اور افغانستان کو بھاری برآمدات پر ہے، وہ بھی شدید متأثر ہوں گی۔ یہ حالات خطے کی معیشتوں پر منفی اثر مرتب کریں گے۔
 

محمد سعد

محفلین
اس انٹرویو میں ڈیمونیٹائزیشن کی بات بار بار ہوئی۔ کیا کوئی سمجھا سکتا ہے کہ ڈیمونیٹائزیشن، طویل مدتی پیمانے پر، کیسے معیشت پر اثر انداز ہوئی؟ اس کے مکینزم کو سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس انٹرویو میں ڈیمونیٹائزیشن کی بات بار بار ہوئی۔ کیا کوئی سمجھا سکتا ہے کہ ڈیمونیٹائزیشن، طویل مدتی پیمانے پر، کیسے معیشت پر اثر انداز ہوئی؟ اس کے مکینزم کو سمجھنے میں دشواری ہو رہی ہے۔
میرے خیال میں سرمائے کی کمی کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں کمی کی طرف اشارہ ہے۔ سرمایہ (قانونی یا غیر قانونی) بہرحال معاشی سرگرمیوں میں معاون ثابت ہوتا ہے، پھر بڑے نوٹوں کی بندش کے وقت ان کے متبادل مناسب وقت پر مہیا نہیں ہو سکے تھے جس کی وجہ سے کئی موسمی معاشی سرگرمیوں (زراعت وغیرہ) پر برے اثرات پڑے تھے جن کے برے نتائج کچھ عرصہ کے بعد معاشیات پر ظاہر ہوئے ۔ اسی موضوع یہ کچھ آرٹیکلز ہیں:
How demonetisation impacted the Indian economy
Demonetization Anniversary: Decoding the Effects of Indian Currency Notes Ban
Demonetisation: Success & failures
 

آورکزئی

محفلین
اپنا رونا روئیں جناب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انہیں چھوڑیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہاں غریبوں کے قرضے معاف کئے جا رہے ہیں۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اور۔۔۔۔
 
Top