گرائیں
محفلین
کوئی بھی شخص جس کی آنکھیں ذرا سی بھی کھلی ہوئی ہوں۔اسے کراچی میں ٹارگٹ کلنگز کی تین موٹی موٹی وجوہات سمجھنے میں نہ تو رحمان ملک کے فوٹو سٹیٹ بیانات کی محتاجی ہے ، نہ کسی سیاسی جماعت کا سہارا چاہیے اور نہ ہی کسی انٹیلی جینس ایجنسی کی فائلوں تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
پہلی وجہ کراچی نامی کثیرالنسلی سونے کی چڑیا پر سیاسی حاکمیت کی رسہ کشی ہے۔ پونے دو کروڑ آبادی والے اس شہر کے جس علاقے پر جس بھی جماعت یا گروہ کا تسلط ہے وہ اس تسلط کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔کیونکہ اسی تسلط سے زمینی، مالیاتی، ووٹ بینک اور اقتدار میں شراکت کے بے شمار فوائد جڑے ہوئے ہیں۔
دوسری وجہ اربوں روپے کی قیمتی زمین ہے۔جس پر سیاسی، اقتصادی اور نسلی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جمایا جاتا ہے اور اس میں مسلسل اضافے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس جنگ میں جو جس علاقے میں جتنا زور آور ہے، اسی تناسب سے قانون نافذ کرنے والے اور دیگر سرکاری اداروں اور جرائم پیشہ گروہوں کو بھی حصہ داری میں شامل کرتا ہے۔
پولیس مقابلے، نسلی جھگڑے یا گینگ وار دراصل لینڈ مافیا کے بڑے کھیل کی ہی زیلی شکلیں ہیں۔یہ سارا کھیل سیاسی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں اور اسی کھیل سے وہ اثرورسوخ اور سرمایہ ہاتھ آتا ہے جو سیاسی دھاروں کو کنٹرول کرنے کے کام آتا ہے۔پچھلے چھ ماہ میں کراچی میں جتنی ٹارگٹ کلنگس ہوئی ان کا شکار ہونے والوں میں رئیل سٹیٹ کے سترہ کاروباری بھی شامل ہیں۔
تیسری وجہ مذہبی اختلافات کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ ہے۔ جو کبھی زور پکڑ جاتی ہے تو کبھی تھم جاتی ہے۔لیکن کراچی کی موجودہ گریٹ گیم میں اس کا تناسب بہت کم ہے۔
سوال یہ ہے کہ پھر کوئی پکڑا کیوں نہیں جاتا؟ بات یہ ہے کہ جب وارداتی ہی مجرم کا تعاقب کرنے والوں میں شامل ہوکر چور چور کا شور مچانے لگیں تو کون کسے پکڑے گا!
حوالہ
پہلی وجہ کراچی نامی کثیرالنسلی سونے کی چڑیا پر سیاسی حاکمیت کی رسہ کشی ہے۔ پونے دو کروڑ آبادی والے اس شہر کے جس علاقے پر جس بھی جماعت یا گروہ کا تسلط ہے وہ اس تسلط کو ہر قیمت پر برقرار رکھنا چاہتا ہے۔کیونکہ اسی تسلط سے زمینی، مالیاتی، ووٹ بینک اور اقتدار میں شراکت کے بے شمار فوائد جڑے ہوئے ہیں۔
دوسری وجہ اربوں روپے کی قیمتی زمین ہے۔جس پر سیاسی، اقتصادی اور نسلی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ جمایا جاتا ہے اور اس میں مسلسل اضافے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس جنگ میں جو جس علاقے میں جتنا زور آور ہے، اسی تناسب سے قانون نافذ کرنے والے اور دیگر سرکاری اداروں اور جرائم پیشہ گروہوں کو بھی حصہ داری میں شامل کرتا ہے۔
پولیس مقابلے، نسلی جھگڑے یا گینگ وار دراصل لینڈ مافیا کے بڑے کھیل کی ہی زیلی شکلیں ہیں۔یہ سارا کھیل سیاسی پشت پناہی کے بغیر ممکن نہیں اور اسی کھیل سے وہ اثرورسوخ اور سرمایہ ہاتھ آتا ہے جو سیاسی دھاروں کو کنٹرول کرنے کے کام آتا ہے۔پچھلے چھ ماہ میں کراچی میں جتنی ٹارگٹ کلنگس ہوئی ان کا شکار ہونے والوں میں رئیل سٹیٹ کے سترہ کاروباری بھی شامل ہیں۔
تیسری وجہ مذہبی اختلافات کی بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ ہے۔ جو کبھی زور پکڑ جاتی ہے تو کبھی تھم جاتی ہے۔لیکن کراچی کی موجودہ گریٹ گیم میں اس کا تناسب بہت کم ہے۔
سوال یہ ہے کہ پھر کوئی پکڑا کیوں نہیں جاتا؟ بات یہ ہے کہ جب وارداتی ہی مجرم کا تعاقب کرنے والوں میں شامل ہوکر چور چور کا شور مچانے لگیں تو کون کسے پکڑے گا!
حوالہ