محمداحمد
لائبریرین
میں نے سوچا کہ جو میرے دل میں ہے اسے شیئر کر لوں اور جیو کی تشہیری مہم سے ہٹ کر اپنے کچھ خیالات کو احباب کے سامنے لاؤں تاکہ ہم کچھ عملی کاموں کے بارے میں سوچ سکیں اور پھر کسی نہ کسی حد تک اس پر عمل کی راہ نکالیں۔
موبی لنک کا ایس ایم ایس لٹریسی پروگرام(UNESCO کے تعاون سے) ایک بہت اچھا، مثبت اور اپنی نوعیت کا پہلا پراجیکٹ ہے دنیا میں جس کی مناسب تشہیر نہیں ہو رہی اور نہ اس پر کوئی پیش رفت دیکھنے میں نظر آ رہی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایسے لوگوں کے لیے ہے جو پڑھنا لکھنا ابتدائی طور پر سیکھتے ہیں اور پھر انہیں مزید علم اور پڑھائی کے لیے راغب رہنے کے لیے دلچسپ ایس ایم ایس کیے جاتے ہیں جس سے وہ کچھ نہ کچھ پڑھتے رہیں گے اور یوں ان کے پڑھنے لکھنے کی صلاحیت بتدریج بڑھتی رہے گی۔
اسی کام کو شروعات سے بھی کیا جا سکتا ہے گو اس میں محنت زیادہ لگے گی مگر یہ آسان اس صورت میں ہے کہ اس میں کسی بھی شخص کو وقت نکالنے کی ضرورت نہ ہوگی اور ہر وقت موبائل ہونے کی وجہ سے وہ کسی بھی وقت سیکھ سکتا ہے اور ایس ایم ایس بھی کسی بھی وقت ایک بڑی تعداد میں بھیجا جا سکتا ہے۔ بنیادی تعلیم اور پڑھنے لکھنے سے لے کر چھوٹے موٹے اسباق اور کورس بھی اس میں بنائے جا سکتے ہیں اور اس کے لیے کوئی تعلیمی ماڈل سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد جیسے کہتے ہیں کہ قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے ، ایک محفلین ایک شخص سے شروع کرکے ہم تجربہ کر سکتے ہیں اور پھر اپنے تجربات شیئر کر کے اس میں مزید بہتری لا سکتے ہیں۔
ذاتی طور پر کسی کو پڑھنا ، لکھنا سکھانا یا ویب سائٹ سے یہ کام لینا بھی ترجیحات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
بہت شکریہ محب بھائی۔۔۔!
آج کل کارپوریٹ سیکٹر میں سماجی ذمہ داریوں (Corporate Social Responsibility) کو بھی اہمیت دی جا رہی ہے۔ اس کی تفصیل یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم کاروباری اداروں کا زیادہ رجحان ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے زیادہ اُن کے نام پر اپنی تشہیر کی طرف ہے۔ بہرکیف معاشرے میں مثبت سرگرمیوں کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔ اگر وہ جتنا کہہ رہے ہیں اس کا 25 فی صد بھی کریں تو بہتری تو ہوئی نا۔
آپ کا ذکر کردہ موبی لنک کا پروگرام ایک اچھی کوشش معلوم ہوتی ہے کہ چٹے ان پڑھ بھی ایس ایم ایس تو پڑھ ہی لیتے ہیں۔ تاہم اس کو بھرپور انداز میں کرنے اور اس کی بھرپور تشہییر (بذریعہ ماس میڈیا) کرنا بہت ضروری ہے اگر موبی لنک والے واقعی اسے موثر بنانا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد زبانی جمع خرچ نہیں ہے۔