جنہیں سورج کا ہم سفر ہونا ہے برائے اصلاح

محمد بلال اعظم

لائبریرین
شاعر کو اس بات کا علم ہے یہ مجھے نہیں پتا۔ لیکن اصولِ تقطیع یہی ہے اور اسی طرح ہر شعر تقطیع ہوتا ہے۔ یعنی دوسرا ساکن متحرک بنایا جاتا ہے۔ (شعر کے درمیان ہو تو۔)

میں نے زعم میں عین کو ساکن باندھا ہے، جبکہ اس کا اصل تلفظ زُ عَم ہے۔ شاید میں غلطی پہ ہوں۔
فاعلاتن مفاعلن فعلیان(2212-2121-1212)​
جو ب ڑے زع--م مے ت جے--پا نِ نک لِ (جو بڑے زعم میں تجھے پانے نکلے)​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پھر آپ کو اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ ردیف فاعلن پر تقطیع ہو رہا ہے۔ کیونکہ ہونا کا و نہیں گر سکتا۔
کیا ہونا کی تقطیع ہُ نَ یا ہُ نا نہیں کی جا سکتی کیا؟

جبکہ بحر خفیف میں آخری رکن فعلن یا ف ع لن ہو سکتا ہے۔ اسی طرح دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں "سامنے" کو آخری رکن پہ باندھنے میں بھی یہی غلطی ہے۔
سامنے کی سمجھ نہیں آئی؟
جس شعر پہ شرک کا گمان ہو رہا ہے اس کے دوسرے مصرعے کو کس معنی میں کہا ہے؟
بہرحال خیال اچھا ہے۔
میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ انسان تو اپنے آپ کو خدا سمجھتا ہے زمانے کا۔ تو پھر اب خداؤں کو ہی انسان بننا ہے۔
ہو سکتا ہے کہ میں اپنا خیال صحیح طریقے سے آپ تک نہ پہنچا سکا ہوں۔
 

احمد بلال

محفلین
محمد بلال اعظم بھائی آپ اس بحر کو سمجھنے میں غلطی کھا رہے ہیں۔ آخری رکن میں صرف فِعلُن یا فَعِلُن میں سی ہی کوئی ایک آ سکتا ہے۔ درمیان والے حروف علت نہیں گرائے جا سکتے۔ جیسے ہونا کا و، بےگھر کا ے۔
زعم کا صحیح تلفظ ع ساکن ہی ہے البتہ ز پر زبر یا پیش دونوں مستعمل ہیں اور دونوں صحیح ہیں ۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم بھائی آپ اس بحر کو سمجھنے میں غلطی کھا رہے ہیں۔ آخری رکن میں صرف فِعلُن یا فَعِلُن میں سی ہی کوئی ایک آ سکتا ہے۔
وارث بھائی نے بھی ایسے ہی لکھا ہے جیسے آپ کہہ رہے ہیں مگر سرور صاحب نے اس لنک پہ بحرِ خفیف پہ ایک مضمون لکھا ہے، اس میں آخری رکن فاعلن بھی ہے۔
http://www.bazm.urduanjuman.com/index.php?PHPSESSID=f7a3efa9dc18972fb271e65f0879b2c2&topic=5476.0
درمیان والے حروف علت نہیں گرائے جا سکتے۔ جیسے ہونا کا و، بےگھر کا ے۔
میں کوشش کرتا ہوں۔
زعم کا صحیح تلفظ ع ساکن ہی ہے البتہ ز پر زبر یا پیش دونوں مستعمل ہیں اور دونوں صحیح ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بلال اعظم،اتنے زیادہ حروف کا اسقاط نہیں ہو سکتا!! میری سمجھ میں ہی نہیں آیا تھا کہ تم نے کس طرح تقطیع کی ہے، جب تک کہ تمہارا اوپر والا پیغام نہیں دیکھ لیا۔
شاعری میں تجوید کے اصولوں کا نفاذ نہیں ہوتا جو میم کا ادغام کر دیا جائے۔ دو میموں کو ہی تقطیع ہو گی، یہ دوسری بات ہے کہ صوتی طور سے اچھا نہیں لگتا، اسی لئے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
خدا والے شعر میں مجھے تو شرک محسوس نہیہں ہوا۔
 
محمد بلال اعظم
میں پہلے بھے بھی آپ کے ایک دھاگے میں یہ بات واضح کر چکا ہوں کے بحر خفیف میں کل آٹھ اوزان جمع ہو سکتے ہیں, انکی ترتیب اور اجازتیں بھی لکھی تھیں.

پہلی بات: پہلا رکن " فاعلاتن " ہوگا یا پھر " فعلاتن " .

دوسری بات: یہ بات تو طے شدہ ہے کے بحر خفیف میں دوسرا رکن "مفاعلن" کے علاوہ کوئی نہیں ہوگا. تو اسے یونہی رہنے دیں.

تیسری بات:
تیسرا رکن چار طریقوں سے آسکتا ہے.
١. فعلن
2.فعِلن (عین متحرک
3.فعلان
4. فعِلان (عین متحرک)

اب ان سب کی الٹ پھیر سے آٹھ اوزان حاصل ہونگے, جن میں چار فاعلاتن سے اور چار فعلاتن سے.
یعنی:
١: فاعلاتن مفاعلن فعلن
2: فاعلاتن مفاعلن فعِلن
3: فاعلاتن مفاعلن فعلان
4: فاعلاتن مفاعلن فعِلان

5: فعلاتن مفاعلن فعلن
6: فعلاتن مفاعلن فعِلن
7: فعلاتن مفاعلن فعلان
8: فعلاتن مفاعلن فعِلان

بس اب ان آٹھ اوزان کے علاوہ کوئی مزید اجازت نہیں آپ کو کسی جگہ.
اور ان آٹھ کو کسی بھی مصرعے میں استعمال کیا جاسکتا ہے. چاہیں تو ایک ہی وزن میں پوری غزل کہیں یا یا ایک مصرعہ ایک وزن کرکے کہیں. :)
 
محمد بلال اعظم
آپ مے جو سرور صاحب کا لنک دیا وہ میں کافی پہلے تھوڑا سرسری سا پڑھ چکا ہوں لیکن اس میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے جس میں ایک مصرعہ ان آٹھ اوزان میں سے ہو. اور دوسرا ان آٹھ کے علاوہ ہو. ظاہر ہے کہ بحر خفیف کے اور بھی کافی سارے اوزان ہیں دیگر ارکان کے ساتھ لیکن ایسا نہیں ہے کے ایک وزن کہیں جا رہا ہو تو دوسرا با لکل ہی الگ ہو.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم
میں پہلے بھے بھی آپ کے ایک دھاگے میں یہ بات واضح کر چکا ہوں کے بحر خفیف میں کل آٹھ اوزان جمع ہو سکتے ہیں, انکی ترتیب اور اجازتیں بھی لکھی تھیں.

پہلی بات: پہلا رکن " فاعلاتن " ہوگا یا پھر " فعلاتن " .

دوسری بات: یہ بات تو طے شدہ ہے کے بحر خفیف میں دوسرا رکن "مفاعلن" کے علاوہ کوئی نہیں ہوگا. تو اسے یونہی رہنے دیں.

تیسری بات:
تیسرا رکن چار طریقوں سے آسکتا ہے.
١. فعلن
2.فعِلن (عین متحرک
3.فعلان
4. فعِلان (عین متحرک)

اب ان سب کی الٹ پھیر سے آٹھ اوزان حاصل ہونگے, جن میں چار فاعلاتن سے اور چار فعلاتن سے.
یعنی:
١: فاعلاتن مفاعلن فعلن
2: فاعلاتن مفاعلن فعِلن
3: فاعلاتن مفاعلن فعلان
4: فاعلاتن مفاعلن فعِلان

5: فعلاتن مفاعلن فعلن
6: فعلاتن مفاعلن فعِلن
7: فعلاتن مفاعلن فعلان
8: فعلاتن مفاعلن فعِلان

بس اب ان آٹھ اوزان کے علاوہ کوئی مزید اجازت نہیں آپ کو کسی جگہ.
اور ان آٹھ کو کسی بھی مصرعے میں استعمال کیا جاسکتا ہے. چاہیں تو ایک ہی وزن میں پوری غزل کہیں یا یا ایک مصرعہ ایک وزن کرکے کہیں. :)

جی جناب بہت بہت شکریہ۔ اب یہی اوزان دوبارہ اپنی کاپی میں لکھ لیتا ہوں اور باقیوں پہ لائن لگا دیتا ہوں۔
ایک دفعہ پھر بہت بہت شکریہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
محمد بلال اعظم
آپ مے جو سرور صاحب کا لنک دیا وہ میں کافی پہلے تھوڑا سرسری سا پڑھ چکا ہوں لیکن اس میں ایسی کوئی مثال موجود نہیں ہے جس میں ایک مصرعہ ان آٹھ اوزان میں سے ہو. اور دوسرا ان آٹھ کے علاوہ ہو. ظاہر ہے کہ بحر خفیف کے اور بھی کافی سارے اوزان ہیں دیگر ارکان کے ساتھ لیکن ایسا نہیں ہے کے ایک وزن کہیں جا رہا ہو تو دوسرا با لکل ہی الگ ہو.

بہت بہت شکریہ جناب۔
انہوں نے واقعی کوئی مثال نہیں دی ہے۔
 
ہمم. ویسے فعلیان وغیرہ جو آپ نے اس غزل میں شامل کردیا ہے وہ غلط ہی ہے. دراصل عروض کو سمجھنے کے لئے تحمل, اطمینان اور سکون کی ضرورت ہے. بات وہی ہے جو ہمیشہ کہتا ہوں کے معروف اور آسان بحور کو اپنائیے. جب ان پے کامل مہارت حاصل ہو جائے تو آہستہ آہستہ دقیق اور مشکل بحور بھی اپنا لیجئے گا. :)
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نہیں بلال اعظم،اتنے زیادہ حروف کا اسقاط نہیں ہو سکتا!! میری سمجھ میں ہی نہیں آیا تھا کہ تم نے کس طرح تقطیع کی ہے، جب تک کہ تمہارا اوپر والا پیغام نہیں دیکھ لیا۔
شاعری میں تجوید کے اصولوں کا نفاذ نہیں ہوتا جو میم کا ادغام کر دیا جائے۔ دو میموں کو ہی تقطیع ہو گی، یہ دوسری بات ہے کہ صوتی طور سے اچھا نہیں لگتا، اسی لئے اس سے اجتناب کرنا چاہئے۔
خدا والے شعر میں مجھے تو شرک محسوس نہیہں ہوا۔

بہت بہتر استادِ محترم۔
میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں، آخری رکن فاعلن کی وجہ سے سارا کام خراب ہوا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
3: فاعلاتن مفاعلن فعلان

کیا اس بحرمیں مطلع کے آخری ہے کو اس طرح ہِ تقطیع کیا جا سکتا ہے۔
میری خیال میں تو نہیں کیونکہ نون ساکن ہے۔
 
بلال اس قافیہ اور ردیف کے ساتھ کسی آسان بحر کا استعمال کافی مشکل ہوگا.
بہتر یہ ہے کی انہی الفاظ کو کسی دوسرے منتخب شدہ قافیہ کے ساتھ لگانے کی کوشش کرو شاید بات بن جائے.
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بلال اس قافیہ اور ردیف کے ساتھ کسی آسان بحر کا استعمال کافی مشکل ہوگا.
بہتر یہ ہے کی انہی الفاظ کو کسی دوسرے منتخب شدہ قافیہ کے ساتھ لگانے کی کوشش کرو شاید بات بن جائے.

سرور صاحب کی ذرا سی غلطی نے میری محنت پہ پانی پھیر دیا۔
 
Top