انجانے میں غلطی کی تھی اور بعد میں معافی بھی مانگ لی تھی. کسی بندے کے پیچھے ہاتھ دھو کر پیچھے کیوں پڑ جاتے ہیں لوگ.
یعنی آپ مان رہے ہیں کہ جنید جمشید نے غلطی کی تھی۔۔۔
اگر اسلامی ریاست ہو اوراسلامی قانون ہو تو۔اسلامی قانون کے مطابق گستاخ رسول کی توبہ دنیا میں مقبول نہیں۔(ہو سکتا ہے کہ اللہ کے نزدیک اس کی توبہ مقبول ہو۔)لیکن قاضی(Chief Justice) کواختیار حاصل نہیں کہ وہ اسے معاف کرے۔قاضی(Chief Justice)سزا ہی دے گا۔بھلے گستاخی کرنیوالا شخص توبہ کرلے۔۔۔یہ اسلام کا قانون ہے۔
جیسے صریح الفاظ میں طلاق دی۔بعد میں کہے میں نے مذاق کیا تھا۔یا غصے میں دی تھی۔یا انجانے میں دی تھی۔بہرحال طلاق نافذ ہوجائیگی۔
اسی طرح نکاح کا معاملہ ہے۔مذاق میں کیا ،یا غصے میں۔نکاح ہوجائیگا۔
آپ اپنا کروڑوں کا پلاٹ کسی کو فروخت کر دیں،چند لاکھ کے عوض۔کاغذات اس کے نام ہوں۔بعد میں اگر آپ کہیں ۔میں نے مذاق میں ایسا کیا تھا ۔یا انجانے میں ۔۔تو قاضی آپ کی بات نہیں مانے گا۔بلکہ پلاٹ خریدنے والے کو ہی دیگا۔
اس طرح تو کوئی بھی شخص بکواس کر کے کہہ دے گا۔۔میں نے انجانے میں کہہ دیا تھا۔۔۔۔عقلمنداں راہ اشارہ کافی است