سید عاطف علی

لائبریرین
http://www.almaany.com/ar/thes/ar-ar/رفعة/

بہت سے احباب یہ اعتراض کریں گے کہ یہ تو عربی کا حوالہ ہے تو ۔ ان سے دست بستہ عرض ہے کہ وہ اسے رَفعت ہی پڑھ لیں ۔اور اگر یہ اعتراض کریں کہ اس میں تو " ت" بھی یہ "ۃ" گول شکل والی ہے۔۔۔۔۔تو عرض یہ ہے کہ آپ اسے یا رُفعت ہی کہہ لیں ۔:)
مرادفات و أضداد كلمة رفعة في قاموس المعاني
  • مرادفات كلمة رِفْعَة ( اسم ):
    أُبَّهَة , تَقَدُّم , جاه , جَاه , حَسَب , حُظْوَة , رُقِيّ , سَنَاء , سُؤْدَد , سُمُوّ , سِيادَة , شرَف , شَأْن , شَرَف , شُمُوخ , عَظَمَة , عَلاء , عُلُوّ , عِزّ , عِزَّة , فَخَامَة , قَدْر , كَرَم , كَعْب , مَجْد , مَرْتَبَة , مَكَانَة , مَنْزِلَة , نَزَاهَة , نَهْضَة , نِيَافَة , وَجاهَة , وَجَاهَة ، اِرْتِفَاع المَنْزِلَة ، عُلُو القَدْر ، خَطَر ، شَرَف , سُمُوّ ، عُلُوّ , سُمُوق ، اِرْتِفَاع , سَنَاء ، ضَوْء ، عُلُوّ
 
http://www.almaany.com/ar/thes/ar-ar/رفعة/

بہت سے احباب یہ اعتراض کریں گے کہ یہ تو عربی کا حوالہ ہے تو ۔ ان سے دست بستہ عرض ہے کہ وہ اسے رَفعت ہی پڑھ لیں ۔اور اگر یہ اعتراض کریں کہ اس میں تو " ت" بھی یہ "ۃ" گول شکل والی ہے۔۔۔۔۔تو عرض یہ ہے کہ آپ اسے یا رُفعت ہی کہہ لیں ۔:)
مرادفات و أضداد كلمة رفعة في قاموس المعاني
  • مرادفات كلمة رِفْعَة ( اسم ):
    أُبَّهَة , تَقَدُّم , جاه , جَاه , حَسَب , حُظْوَة , رُقِيّ , سَنَاء , سُؤْدَد , سُمُوّ , سِيادَة , شرَف , شَأْن , شَرَف , شُمُوخ , عَظَمَة , عَلاء , عُلُوّ , عِزّ , عِزَّة , فَخَامَة , قَدْر , كَرَم , كَعْب , مَجْد , مَرْتَبَة , مَكَانَة , مَنْزِلَة , نَزَاهَة , نَهْضَة , نِيَافَة , وَجاهَة , وَجَاهَة ، اِرْتِفَاع المَنْزِلَة ، عُلُو القَدْر ، خَطَر ، شَرَف , سُمُوّ ، عُلُوّ , سُمُوق ، اِرْتِفَاع , سَنَاء ، ضَوْء ، عُلُوّ

آپ کی بات کے تسلسل میں عرض ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔
تَرَفُّع : ثلاثی مزید فیہ کے باب تَفَعُّل میں آتا ہے۔
ترکیب: ت پر زبر، کلمہ فاء پر زبر، کلمہ عین مشدد پر پیش، کلمہ لام پر عام حالت میں دو پیش، اور حسبِ موقع دو زبر، دو زیر یا معرف باللام کی صورت میں غیر منوّن۔
تَ فَعً عُل :: اردو میں کلمہ لال مجزوم ہو جاتا ہے (ماسوائے زیرِ اضافت و توصیف، واوِ عطف وغیرہ)۔

اس باب کے مصادر کے معانی میں عام طور پر: (۱) ’’اپنی ذات‘‘ کی طرف ورود، (۲) شدت و قطعیت، اور (۳) عادت و استمرار؛ میں سے کوئی ایک یا زیادہ عناصر پائے جاتے ہیں۔
مثالیں: ترفع: ر ف ع (خود کو بلند کرنا یا سمجھنا یا کہنا)، تکبر: ک ب ر (خود کو بڑا سمجھنا یا کہنا)، تأثر: ا ث ر (اثر لینا)، توجہ: و ج ہ (منہ کرنا، دھیان دینا)، تحمل: ح م ل (برداشت کرنا)، تدبر: د ب ر (مڑ مڑ کر پیچھے دیکھنا، مکرر غور و فکر کرنا)، تصنع: ص ن ع (بناوٹ سے کام لینا)؛ وغیرہ

شذرہ: واضح رہے کہ عربی کے مصادر، اسماء اور افعال جب اردو میں آتے ہیں تو ضروری نہیں کہ وہ من و عن اپنے معانی بمطابق اصل کے مطابق آئیں گے۔ کہیں ویسے کے ویسے آتے ہیں، کچھ تھوڑا بہت اور کہیں بہت کچھ بدل جاتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کی بات بالکل درست ہے عربی قواعد کی رو سے الفاظ کی بہت سی اور اشکال بھی بنتی ہیں جو اردو میں یا دوسری زبان میں مقبول نہیں ہو پاتیں۔ لیکن رفعت اسی طرح اسی معنی میں مستعمل بھی ہے۔۔۔۔ہاں البتہ رفعت جب نام کے طور پر رکھا جاتا ہے تو 'عوام' اسے زبر سے عام پکار لیتے ہیں اس کا کم از کم میرے نزدیک اعتبار نہیں ۔ بامعانی استعمال کے تحت، علمی و ادبیحلقوں میں میں نے اسی طرح دیکھا ہے۔۔۔۔ واللہ اعلم
 
ستادِ محترم لفظ "رفعت" کے تلفظ کا معاملہ ہے۔
میں "رِفعت" سمجھتا ہوں

صاحبِ مصباح اللغات نے الرِفْعَۃ لکھا ہے۔ لام تعریف اور تائے تانیث کے ساتھ (مصدر) بلندی، مرتبہ ۔۔۔ صفحہ ۳۰۵ ۔
اردو میں رِفْعَتْ ہوا۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
شرمندگی ہو رہی ہے اس غلطی پر۔ آپ ہیں کہ مزے لے رہے ہیں!
راحیل اسے اچھے دوستوں کی بے تکلفی پر محمول کر رکھیں ، مبادا ہماری فکر کی قباحت و لطافت دست و گریباں ہو جائیں اور ایک اور ڈسکلیمر کی ضرورت آن پڑے گی ۔
 
کیا مصباح عربی لغت ہے ؟
کتاب کے مکمل کوائف یہ ہیں:
مصباح اللغات
مکمل عربی اردو ڈکشنری (1054 صفحات)
مرتبہ: ابوالفضل مولانا عبدالحفیظ بَلیاوی
ناشر : خزینہء علم و ادب لاہور​

شذرہ:
اس کی بنیاد المنجد پر ہے۔ یہ کتاب انٹرنیٹ پر بھی میسر ہے۔ تلاش کرنی پڑے گی۔
 
Top